آرمی چیف نے سانحہ ماڈل ٹا ؤن کی شفاف تحقیقات اورشہبازشریف کے استعفے کا وعدہ بھی کیا تھا‘آرمی چیف اب وہ 14 شہدا اور زخمیوں کو انصاف دلائیں‘ ملک میں اگر ریاست کے ادارے پر امن شہریوں کو دن دیہاڑے قتل کریں جسے سارا ملک دیکھے تو وہاں کس تفتیش کی ضرورت ہی؟ شہبازشریف کے استعفے تک پنجاب کے افسران کی کوئی مشتر کہ تحقیقاتی ٹیم قبول نہیں ‘خیبر پختونخوا کے افسران پر مبنی تحقیقاتی ٹیم بنائی جائے ‘قاتلوں کی قائم کردہ جے آئی ٹی میں شامل بھی نہیں ہوں گے ‘ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب پر بھی قتل کے مقدمے درج ہیں ، ان گرفتاری کے وارنٹ کیوں نہیں جار ی کیے گئے؟

جمعہ 14 نومبر 2014 22:22

آرمی چیف نے سانحہ ماڈل ٹا ؤن کی شفاف تحقیقات اورشہبازشریف کے استعفے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 14نومبر 2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے انکشاف کیا ہے کہ آرمی چیف نے سانحہ ماڈل ٹا ؤن کی شفاف تحقیقات اور شہبازشریف کے استعفے کا وعدہ بھی کیا تھا اب وہ 14 شہدا اور زخمیوں کو انصاف دلائیں‘ ملک میں اگر ریاست کے ادارے پر امن شہریوں کو دن دیہاڑے قتل کریں جسے سارا ملک دیکھے تو وہاں کس تفتیش کی ضرورت ہی؟ شہبازشریف کے استعفے تک پنجاب کے افسران کی کوئی مشتر کہ تحقیقاتی ٹیم قبول نہیں ‘خیبر پختونخواہ کے افسران پر مبنی تحقیقاتی ٹیم بنائی جائے ‘قاتلوں کی قائم کردہ جے آئی ٹی میں شامل بھی نہیں ہوں گے کیوں کہ شہبازشریف اس کارروائی کا حکم دینے والے منصوبہ ساز ہیں‘ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلی شہباز شریف پر بھی قتل کے مقدمے درج ہیں لیکن ان گرفتاری کے وارنٹ کیوں نہیں جار ی کیے گئے؟۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز ٹورنٹو سے ویڈ یو لنک کے ذریعے ہنگامی پر یس کا نفر س سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہم نے آرمی چیف کو صرف ثالث نہیں ضامن بھی بننے کہا لیکن نوازشریف اگلے دن مکر گئے‘ آرمی چیف نے سانحہ ماڈل ٹان کی شفاف تحقیقات اور شہبازشریف کے استعفے کا وعدہ بھی کیا تھا اب وہ 14 شہدا اور زخمیوں کو انصاف دلائیں، ملک میں اگر ریاست کے ادارے پر امن شہریوں کو دن دیہاڑے قتل کریں جسے سارا ملک دیکھے تو وہاں کس تفتیش کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدل ملے گا تو معاشرے سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، ضرب عضب کو کامیاب بنانا ہے تو اسلام آباد میں ضرب عدل لگایا جائے اور اگر سانحہ ماڈل ٹان کے مقتولین کو انصاف نہ ملا تو ڈر ہے کہ کہیں ضرب عضب کا دائرہ پورے ملک میں نہ پھیلانا پڑے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹان کے لیے حکومت کی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں‘ذوالفقار چیمہ نہ پہلے قبول تھے اور نہ ہوں گے، پولیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ہی بنانی تھی تو5 ماہ کیوں ضائع کیے گئے اگر اس طرح کی جے آئی ٹی بنانا تھی تو نوازشریف یا شہبازشریف خود اس کے سربراہ بن جاتے۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کے استعفے تک کوئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم قبول نہیں کریں گے اور قاتلوں کی قائم کردہ جے آئی ٹی میں شامل بھی نہیں ہوں گے کیونکہ شہباز شریف اس ایکشن کا حکم دینے والے منصوبہ ساز ہیں۔انہوں نے کہا کہ سانحہ کی تحقیقات کے لیے خیبرپختونخوا سے جے آئی ٹی بنائی جائے کیونکہ وہاں غیر جانبدار افسر ہیں جس پر شریف برادران دبا نہیں ڈال سکتے جب کہ سانحہ ماڈل ٹان میں شریف برادران سمیت ان کے وزرا پر بھی مقدمہ درج ہے لیکن ان کے وارنٹ کون نکالے گا ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹان کا مقدمہ بھی آرمی چیف کے کہنے پر درج ہوا، ہم نے آرمی چیف کو ثالث بنانے کی درخواست نہیں کی یہ نوازشریف نے خود کیا تھا‘آرمی چیف نے ذمہ داری لی اور مذاکرات بھی کرائے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔انہوں نے کہا کہ عدل ملے گا تو معاشرے سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، ضرب عضب کو کامیاب بنانا ہے تو اسلام آباد میں ضرب عدل لگایا جائے اور اگر سانحہ ماڈل ٹان کے مقتولین کو انصاف نہ ملا تو ڈر ہے کہ کہیں ضرب عضب کا دائرہ پورے ملک میں نہ پھیلانا پڑے۔