میریٹ ہوٹل پر حملے کیلئے بارود سے بھرا ٹرک اور خود کش بمبار کو انٹیلی جنس اسکواڈ کرکے لایا گیا تھا ، ٹرک اور خود کش بمبارکئی گھنٹے مارگلہ روڈ پر کھڑے رہے ، ویڈیو فوٹیج سمیت تمام ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں ، ابھی تک ذمہ داران کو گرفتار نہیں کیا گیا،حملے کے روز ہوٹل میں کوئی امریکی نہیں ٹھہرے تھے ، اس بات پر یقین نہیں کہ حملہ بیت اللہ محسود نے کرایا ، اثاثے ہتھیانے کیلئے مجھ پر 7مرتبہ قاتلانہ حملے کئے گئے ،نوازشریف دورمیں بھی انتقام کا نشانہ بنایاگیا،صدر الدین ہاشوانی

ہفتہ 15 نومبر 2014 19:37

میریٹ ہوٹل پر حملے کیلئے بارود سے بھرا ٹرک اور خود کش بمبار کو انٹیلی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 15نومبر 2014ء ) چیئرمین ہاشو گروپ صدرالدین ہاشوانی نے دعویٰ کیا ہے کہ 20ستمبر 2008 کو میریٹ ہوٹل اسلام آباد پر ہونے والے حملے کیلئے بارود سے بھرا ٹرک اور خود کش بمبار کو انٹیلی جنس اسکواڈ کرکے لایا گیا تھا ، بارود سے بھرا ٹرک اور خود کش بمبارکئی گھنٹے مارگلہ روڈ پر کھڑے رہے ،ٹرک کو اسکواڈ کرکے میریٹ تک لانے کی ویڈیو فوٹیج سمیت تمام ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں مگر آج تک ذمہ داران کو گرفتار نہیں کیا گیا،حملے کے روز آصف زرداری نے ہوٹل آنا تھا اور نہ ہی ہوٹل میں کوئی امریکی ٹھہرے تھے ، رحمان ملک کی اس بات پر یقین نہیں کہ حملہ بیت اللہ محسود نے کرایا تھا، اثاثے ہتھیانے کیلئے مجھ پر 7مرتبہ قاتلانہ حملے کئے گئے اور اغوا کی کوشش کی گئی،نوازشریف دورمیں بھی بے بنیاد الزامات پرانتقام کا نشانہ بنایاگیا ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوان ہاشوانی نے بتایا کہ میریٹ دھماکے میں استعمال ہونیوالے ٹرک کو ایجنسی والے اسکواڈ کرکے لائے۔ بارود سے بھرا ٹرک اور خود کش بمبارکئی گھنٹے مارگلہ روڈ پر کھڑے رہے۔ فائیو سٹار ہوٹل کے سامنے ٹرک ایسے لایا گیا جیسے کو دولہے کو بارات میں لایا جاتا ہے۔ ٹرک کو اسکواڈ کرنے والی گاڑی کی فوٹیج بھی موجود ہے۔

یہ فوٹیج اس وقت حکومت کو بھی فراہم کی گئی مگر آج تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ ریڈ زون میں اس وقت ہر ایک گاڑی کی چیکنگ ہوتی تھی پھر بارود سے بھرا ٹرک چیک پوسٹ سے کیسے گزرا۔ میریٹ حملے کی رات میڈیا کو بتایا گیا کہ اس رات اس وقت کے صدر زرداری نے عشائیہ کیلئے ہوٹل آنا تھا۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔

صدرزرداری کیلئے عشائیہ کی بکنگ ہی نہیں کروائی گئی تھی۔

اس شام عشائیہ وزیراعظم ہاوٴس میں ہورہا تھا۔ انہوں نے اس تاثر کی بھی نفی کی کہ میریٹ ہوٹل میں بڑی تعداد میں امریکی ٹھہرے ہوئے تھے۔ صدرالدین ہاشوانی کا کہنا تھا کہ ہوٹل میں جتنے بھی غیرملکی قیام کرتے ہیں انکی تفصیلات انٹیلی جنس ایجنسی کو فراہم کی جاتی ہے۔ میریٹ ہوٹل پر حملے کی رات سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے زبردستی چائے پربلایا۔

رحمن ملک نے بتایا کہ یہ حملہ بیت اللہ محسود نے کروایا ہے۔ مجھے اس بات پر یقین نہیں۔ میں نے کبھی بیت اللہ محسود کا نام سنا اور نہ کبھی ملا۔ صدرالدین ہاشوانی نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ آصف علی زرداری سے کوئی جھگڑانہیں۔ ایک مرتبہ میریٹ ہوٹل کراچی میں ڈسکو ہال میں دوسری پارٹی کے ساتھ جھگڑے کے دوران آصف زرداری نے فائرنگ کردی جوکہ ضابطے کی خلاف ورزی تھی میں اس وقت زرداری کو نہیں جانتا تھا۔

جنرل منیجر نے مجھے آگاہ کیا اور پھر سیکورٹی والو نے اصف زرداری کو ہوٹل سے باہرنکال دیا تھا۔ زرادی کے والد حاکم علی زرداری نے مجھے فون کیا اور ناراضگی کا اظہارکیا جو میرے لئے حیران کن تھا۔ صدرالدین ہاشوانی نے انکشاف کیا کہ اثاثے ہتھیانے کیلئے مجھ پر 7مرتبہ قاتلانہ حملے کئے گئے ۔ اصف علی زرداری کے دورحکومت میں میں اپنی اوربچوں کی جان بچان کیلئے جلاوطنی اختیار کی۔

میرے بیٹے کو اغواکرنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ بینظیرحکومت کے خاتمے کے بعد سیف الرحمن نے میرے خلاف بے بنیاد الزامات پر انکوائری شروع کردی۔ میران نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔ مجھے مجبورا علاقہ غیر میں پناہ لینا پڑی۔ جب میری ضمانت ہوگئی تو پھر میں علاقہ غیر سے واپس آگیا۔ انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو نے نان کسٹم پیڈگاڑی خریدنے کیلئے مجھ پردباوٴ ڈالا۔

جب کاغذات چیک کئے تو وہ بوگس تھے۔ بیوروکریٹس اور سیاستدان ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ہردورحکومت میں سچ اورکھری بات منہ پر بولنے کی سزادی گئی۔پاکستان کیلئے جوسوچا اس کا 5فیصد بھی نہیں کرنے دیا گیا۔رکاوٹین نہ ہوتیں تو بھارتی گروپ متل سے زیادہ ملک کی خدمت کرتا۔ کسی سیاسی جماعت سے تعلق ہے اورناکبھی کسی جماعت کو فنڈنگ کی۔ سینیٹرزاورگورنر سندھ بننے کی پیشکش ٹھکرادی تھی۔ کرپشن کرنے والوں کو پاکستان میں کوئی نہیں پوچھتا۔ نوازشریف دورمیں بھی بے بنیاد الزامات پرانتقام کا نشانہ بنایاگیا۔جرنیلوں میں چند ایک برے ہوں گے باقی فوج محب وطن ہیں۔جنرل آصف نوازمحب وطن تھا،پراسراموت طبعی نہیں بلکہ قتل تھا۔

متعلقہ عنوان :