تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار بھارت کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہوگئی

بدھ 19 نومبر 2014 20:03

تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار بھارت کے مقابلے ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 19نومبر 2014ء) تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار بھارت کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہونے جبکہ پاکستان میں سندھ میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار پنجاب کے مقابلے میں 49 فیصد زائد ہونے کے امکانات ۔پاکستان میں بھی اگر بھارت کی طرح زرعی مداخل اور بجلی کے ٹیوب ویل کے بلوں کو سیلز ٹیکس فری قرار دے دیا جائے تو اس سے پاکستان میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں مزید اضافہ بھی متوقع ہے۔

کاٹن جنرز فورم پاکستان کے چیئر مین احسان الحق نے بتایا کہ انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2014-15 کے دوران کپاس (پھٹی) کی فی ایکڑ پیداوار 920 کلو جبکہ بھارت میں 678 کلو ہونے کے امکانات ہیں جبکہ کاٹن کراپ ایڈوائزری کمیٹی پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2014-15ء کے دوران سندھ (پاکستان میں) کپاس (پھٹی) کی فی ایکڑ پیداوار 1 ہزار 345 کلو جبکہ پنجاب میں 900کلو فی ایکڑ ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے جس کی بڑی وجہ موسمی حالات بتائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ آئی سی اے سی کی رپورٹ کے مطابق 2014-15ء کے دوران دنیا بھر میں سب سے زیادہ کپاس بھارت میں 6.80 ملین ٹن زیادہ ہونے کے امکانات ہیں جبکہ چین میں 6.50 ملین ٹن اور پاکستان میں 2.1 ملین ٹن کپاس کی پیداوار ہونے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان مسلسل جاری ہے ۔ٹیکسٹائل ملز کو وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایات کے باوجود 4 ماہ کیلئے گیس کی فراہمی معطل رہنے کے خدشات ہیں جبکہ،ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بڑھتی ہوئی قدر اور ٹی سی پی کی جانب سے کاٹن جنرز سے روئی کی لفٹنگ شروع نہ ہونے سے پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید مندی کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ۔

احسان الحق نے بتایا کہ بدھ کے روز کراچی کاٹن ایسوسی ایشن (کے سی اے) روئی کے سپاٹ ریٹ 11 فروروی 2010ء کے بعد کی کم ترین سطح 4 ہزار 800 روپے فی من تک گر گئے جبکہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمد پر فوری طور پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ ٹی سی پی نے کاٹن جنرز سے روئی کے لفٹنگ فوری طور پر شروع نہ کی تو اس سے روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ٹی سی پی نے کاٹن جنرز سے اب تک روئی خریداری کے 4 لاکھ سے زائد بیلز کے تحریری معاہدے کر لیے ہیں جبکہ عملی طور پر ملک بھر سے روئی کی ایک بھی بیل کی لفٹنگ نہیں کی گئی ۔

متعلقہ عنوان :