قصور، بینک الفلاح کے مینجر کا ڈیپازٹس بڑھانے کا انوکھا طریقہ ،چھوٹے بینکوں بارے کاروباری حلقو ں میں ڈیفالٹر ہونے کا شوشہ چھوڑ دیا، کئی افراد ہسپتال پہنچ گئے

جمعہ 21 نومبر 2014 22:36

قصور، بینک الفلاح کے مینجر کا ڈیپازٹس بڑھانے کا انوکھا طریقہ ،چھوٹے ..

قصور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 21نومبر 2014ء) بینک الفلاح کے مینجر نے ڈیپازٹس بڑھانے کا انوکھا طریقہ ڈھونڈ لیا۔ چھوٹے بینکوں کے بارے میں کاروباری حلقو ں میں ڈیفالٹر ہونے کا شوشہ چھوڑ دیا۔ کئی افراد ہسپتال پہنچ گئے۔ قصور کے تجارتی و کاروباری حلقوں کے مطابق بینک الفلاح قصور برانچ کے مینجر نے پچھلے تین دن سے چھوٹے بینکوں کے کھاتہ داروں کو یہ کہنا شروع کر رکھا ہے کہ چھوٹے بینک بہت جلد کے اے ایس بی بینک کی طرح ڈیفالٹر ہو رہے ہیں آپ کا سرمایا ڈوب جائے گا۔

لہٰذا جتنی جلد ی ہوسکے اپنا روپیہ ان بینکوں سے اٹھا کر بینک الفلاح میں ڈال دیں۔یہاں آپ کا سرمایا محفوظ ہو جائے گا۔جس پر بیشتر تاجروں نے پریشانی کے عالم میں ان بینکوں سے اپنا روپیہ نکلوانا شروع کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

اور کئی افراد ٹینشن کی وجہ سے ہسپتال اورڈاکٹروں کے پاس پہنچناشروع ہو گئے ہیں۔چیمبر آف کامرس کے ممبران اور تاجرتنظیموں کے عہدیداروں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینک الفلاح قصور کے برانچ مینجر کے بارے میں پہلے بھی شکایات منظر عام پر آچکی ہیں۔

اور اب اس سلسلہ میں انتہائی غیر ذمہ دارانہ طریقہ سے اپنا بینک ڈیپازٹ میں اضافہ کرنے کی خاطر پورے شہر کے لوگوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔برانچ مینجر کے خلاف فوری طور پر ایکشن نہ لیا گیا تو قصور کے تاجر شٹر ڈاؤن ہڑتال پر مجبور ہوں گے۔جب اس سلسلہ میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ملک کا بینکاری کا شعبہ مستحکم اور مضبوط ہے تمام بینک معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں اور اپنے صارفین کو خدمات فراہم کرتے رہیں گے۔

ترجمان نے بتایا کہ اگر کوئی کسی دوسرے بینک کے بارے میں ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے تو اس بارے میں مکمل انکوائری کی جائے گی اور قانون کے مطابق اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کے۔اے۔ایس۔بی بینک کی حد تک تین لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگیاں التواء میں رکھی گئی ہیں۔سٹیٹ بینک کے ترجمان نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایاکے۔اے۔ایس۔

بی بینک کے آپریشن کو معطل نہیں کیا گیا اس لیے بینک کی شاخیں اوردفاتر معمول کے مطابق کام کرتی رہیں گی جبکہ کھاتہ دار چاہیں تو تین لاکھ روپے کی رقم تک نکلوا سکتے ہیں ۔اپنے لاکر اور بینک سے قرض لینے والے افراد اور ادارے طے شدہ شرائط کے مطابق بینک کو اپنے واجبات کی ادائیگی جاری رکھیں۔انہوں نے بتایا کہ یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ تمام کمرشل بینکوں کے مجموعی ڈیپازٹس8.7ٹریلین روپے سے زائد ہیں جس میں کے۔ اے۔ ایس۔ بی کا حصہ 0.7فیصد سے بھی کم ہے اور یہ بینک پورے بینکاری نظام کا بہت چھوٹا جز ہے۔