تیونس کی خاتون فاطمہ بین نے مسلم مس ورلڈ کا مقابلہ جیت لیا

ہفتہ 22 نومبر 2014 16:55

تیونس کی خاتون فاطمہ بین نے مسلم مس ورلڈ کا مقابلہ جیت لیا

جکارتہ(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 22نومبر 2014ء) تیونس سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے مسلم مس ورلڈ کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق انڈونیشیا میں ہونے والے اس منفرد مقابلہ حسن میں ججز نے امیدواروں کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ ان کی خوب سیرت کا جائزہ لینے کے بعد تیونس کی فاطمہ بین کو کامیاب قرار دیا گیا،اس مقابلے میں ہندوستان، ملائیشیا، برطانیہ اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے خواتین نے شرکت کی جن میں سے اٹھارہ فائنلسٹ کا انتخاب ظاہرہ خوبصورتی کے ساتھ اندرونی خوبصورتی کی بنیاد پر کیا گیا۔

خاص طور پر اسلامی معلومات کا علم لازمی شرط قرار دیا گیا جس کے لیے شریک خواتین نے خوب تیاری بھی کی۔کمپیوٹر سائنٹسٹ فاطمہ نے مسلم دنیا کی مس ورلڈ منتخب ہونے کے بعد آزاد فلسطین ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا جبکہ انہیں انعام میں ایک طلائی گھڑی، سونے کا ایک دینار اور مکہ مکرمہ کے سفر جیسے انعامات سے نوازا گیا۔

(جاری ہے)

س ایوارڈ کو مغربی مقابلہ حسن کا رد عمل تصور کیا جار ہا ہے اور ورلڈ مسلمہ ایوارڈ نے 2013 میں دنیا بھر میں توجہ حاصل کی تھی۔

اس مقابلے میں منتخب ہونے کے لیے تین عمومی شرائط ہوتی ہیں، خاتون نیک اور سمارٹ ہونے کے ساتھ ساتھ اسٹائلش بھی ہو اور اس مقابلے میں شریک ہونے کی خواہمشند خواتین نے درخواستیں آن لائن جمع کرائیں۔اس کے علاوہ خواتین کے لیے یہ بھی ضروری ہوتا ہے کہ وہ روزمرہ زندگی میں حجاب پہنتی ہوں یا پھر اسلامی طریقے کے مطابق سر کو ڈھانپتی ہوں۔سال 2013 کے فائنل تک پہنچنے والی نائجیریا کی اکیس سالہ اوبابی عائشہ اجیبولا نے کہا، یہ ایک اچھوتا پروگرام ہے اور میں بہت زیادہ خوش ہوں۔

مس مسلم ورلڈ مقابلے پر تبصرہ کرتے ہوئے فارمیسی کی طالبہ عائشہ نے مزید کہا، مس ورلڈ کے مقابلے میں یہ ایک بالکل مختلف ایونٹ ہے کیونکہ ا س میں ظاہری حسن اہم نہیں ہے بلکہ مس مسلم ورلڈ میں اندرونی حسن ہی معیار ہے۔