غداری کے الزامات ’سیاست زدہ‘ ہیں، یہ کارروائی بدلہ لینے کی نیت سے کی جا رہی ہے، پورا یقین ہے کہ حق و انصاف کی جیت ہوگی ،پاکستان میں مغربی جمہوریت نافذ نہیں کی جا سکتی، اس نظام کو مقامی ماحول کے مطابق بنانا ہوگا،امریکہ کو ڈرون حملے کی اجازت دی تھی،بھارت کا مخالف نہیں ہوں ، صرف پاکستان کے مفاد پریقین رکھتاہوں ‘پاکستان کی کسی گلی میں کسی سے پوچھ لیں‘ کوئی بھارت کو پسند نہیں کرتا‘ وہ ہمارے اس رویے سے متنفر ہیں، نہ وہ جھکنے کے لیے تیار ہیں نہ ہم جھکیں گے،سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک پروگرام میں گفتگو

منگل 25 نومبر 2014 19:15

غداری کے الزامات ’سیاست زدہ‘ ہیں، یہ کارروائی بدلہ لینے کی نیت سے ..

کراچی /لندن (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء ) سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ غداری کے الزامات ’سیاست زدہ‘ ہیں، یہ کارروائی بدلہ لینے کی نیت سے کی جا رہی ہے، پورا یقین ہے کہ بالآخر حق و انصاف کی جیت ہوگی ،پاکستان میں مغربی جمہوریت نافذ نہیں کی جا سکتی اور اس نظام کو مقامی ماحول کے مطابق بنانا ہوگا،امریکہ کو ڈرون حملے کی اجازت دی تھی،بھارت کا مخالف نہیں ہوں ، صرف پاکستان کے مفاد میں یقین رکھتاہوں ،پاکستان میں کوئی بھی یہ نہیں چاہے گا،پاکستان کی کسی گلی میں کسی سے پوچھ لیں، کوئی بھارت کو پسند نہیں کرے گا، وہ ہمارے اس رویے سے متنفر ہیں، نہ وہ جھکنے کے لیے تیار ہیں نہ ہم۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک پروگرام میں گفتگو میں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مغربی جمہوریت نافذ نہیں کی جا سکتی اور اس نظام کو مقامی ماحول کے مطابق بنانا ہوگا۔

(جاری ہے)

کراچی میں دئیے گئے انٹرویو میں انھوں نے غداری کے سنگین مقدمے کے بارے میں سوال پر کہا کہ ’یہ الزامات تراشے گئے ہیں اور یہ پوری طرح سیاست زدہ ہیں۔یہاں بدلے کی کارروائی جاری ہے اور مجھے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مجھے پورا یقین ہے کہ بالآخر حق و انصاف کی جیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واپسی کے وقت جا نتا تھا کہ انھیں اس صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،پاکستان میں جمہوریت کے بارے میں پرویز مشرف نے کہا کہ آپ اپنی قسم کی جمہوریت ہر جگہ تھوپنا چاہتے ہیں اور یہ قابل عمل نہیں ہے کیونکہ ہر ملک کے اپنے مسائل ہیں اور اپنے حالات ہیں اور ہر ملک کو اپنے حالات کے مطابق چلنا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں بذات خود جمہوریت میں بہت یقین رکھتا ہوں لیکن میرے خیال میں یہاں پاکستان میں آپ کے لندن یا امریکہ کے جیسی جمہوریت نافذ نہیں کی جا سکتی۔پرویز مشرف نے کہا کہ ہمیں جمہوری ہونا چاہیے۔ ہم جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں لیکن ہمیں اسے پاکستانی ماحول کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔پاکستان میں امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت دینے کے سوال پر سابق صدر نے تسلیم کیا کہ انھوں نے ایک حملے کی اجازت دی تھی۔

’ایک بار میں نے کہا تھا۔ جبکہ میرے زمانے میں تقریباً نو ڈرون حملے ہوئے تھے۔ میں صرف ایک مرتبہ کی بات کہہ رہا ہوں کہ وقت بڑا کم تھا اور ہمیں ایک اہم دہشت گرد گروپ کے شواہد دکھائے گئے تھے تو پھر ہم نے حملے کی اجازت دی تھی۔‘بھارت اور پاکستان کے تعلقات پر پوچھے جانے والے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ بھارت کے مخالف نہیں لیکن صرف پاکستان کے مفاد میں یقین رکھتے ہیں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ ’(پاکستان میں) کوئی بھی یہ نہیں چاہے گا۔ آپ آئیں اور پاکستان کی کسی بھی گلی میں کسی سے بھی پوچھ لیں۔ کوئی بھی اسے پسند نہیں کرے گا۔ وہ ہمارے اس رویے سے متنفر ہیں۔ نہ وہ جھکنے کے لیے تیار ہیں نہ ہم۔‘