امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون کو وزیردفاع بنائے جانے کا امکان،محکمہ دفاع کی سابق انڈر سیکریٹری مشعل فلورنی نئی وزیردفاع ہوسکتی ہیں،وائٹ ہاؤس

منگل 25 نومبر 2014 20:24

امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون کو وزیردفاع بنائے جانے کا امکان،محکمہ ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو وزیردفاع بنائے جانے کا امکان ہے، محکمہ دفاع کی سابق انڈر سیکریٹری مشعل فلورنی نئی وزیردفاع ہوسکتی ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس نے فیصلہ کیا ہے کہ مشعل فلورنورنی کو اگلا وزیردفاع مقرررکیاجائے تاہم اس کا حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے،نئے وزیردفاع کی تقرری کا اعلان امریکی صدربراک اوباما کریں گے ،اوباما انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پرامریکی اخبار کو بتایاکہ آیندہ چند سال کے دوران ایک مختلف حکمت عملی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے،چک ہیگل کو برطرف نہیں کیا گیا ہے بلکہ وہ صدر اوباما کے ساتھ مشاورت کے بعد اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں تاہم وہ نئے وزیردفاع کے تقرر اور سینیٹ سے اس کی منظوری تک پینٹاگان کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرتے رہیں گے،وائٹ ہاؤس نے واضح طورپرایسا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ اب نیا وزیردفاع کون ہوگا لیکن امریکی اخبار نے اپنی مذکورہ رپورٹ میں تین ناموں کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ محکمہ دفاع کی سابق انڈر سیکریٹری مشعل فلورنی ،رہوڈ آئی لینڈ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جیک ریڈ اور سابق فوجی افسر اور سابق ڈپٹی سیکریٹری دفاع آشٹن کارٹر میں سے کسی ایک کو سیکریٹری دفاع کے عہدے کے لیے نامزد کیا جاسکتا ہے،اس سے قبل امریکہ کے وزیردفاع چک ہیگل نے صدر براک اوباما کے ساتھ افغانستان سے فوج کے انخلاء اور عراق اور شام میں سخت گیر جنگجو گروپ دولت اسلامیہ (داعش) کے خلاف مہم پر اختلافات کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم وہ نئے وزیردفاع کی تعیناتی تک اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے،امریکی صدر براک اوباما نے وائٹ ہاوس میں ایک تقریب کے دوران اڑسٹھ سالہ چَک ہیگل کے استعفے کو منظور کرنے کا اعلان کیا تھا اور بتایا تھا کہ انھوں نے گذشتہ ماہ ان سے رابطہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنا عہدہ چھوڑنا چاہتے ہیں،صدراوباما نے گذشتہ ہفتے چک ہیگل سے کئی ملاقاتیں کی تھیں اور اس کے بعد ان سے استعفیٰ لینے کا فیصلہ کیا تھا،واضح رہے کہ چک ہیگل نے دوصفحے کے ایک داخلی پالیسی میمو میں صدر اوباما کی شام کے بارے میں حکمت عملی سے متعلق سوالات اٹھائے تھے اور خبردار کیا تھا کہ ان کی جانب سے شامی صدر بشارالاسد کے بارے میں کوئی واضح پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی حکمت عملی خطرے سے دوچار رہے گی۔

متعلقہ عنوان :