فرانس‘ بھیڑوں کا بھیڑیوں کے خلاف انوکھا احتجاجی مظاہرہ

جمعہ 28 نومبر 2014 14:36

فرانس‘ بھیڑوں کا بھیڑیوں کے خلاف انوکھا احتجاجی مظاہرہ

پیرس(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 28نومبر 2014ء)دْنیا بھر میں جگہ جگہ آئے روز اپنے حقوق اور مطالبات کے لیے انسانوں کی احتجاجی مظاہرے، جلوس اور ریلیاں تو دیکھی جاتی ہیں مگر فرانس میں پالتو جانوروں بالخصوص بھیڑوں نے بھی اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک احتجاجی جلوس نکالا۔خبر رساں ایجنسی ”رائیٹرز“ کے مطابق گذشتہ روز فرانس کے مشہور زمانہ سیاحتی مرکز ایفل ٹاور کے سائے تلے چرواہوں اور کسانوں نے اپنی سیکڑوں بھیڑوں کے ہمراہ انوکھا احتجاج کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے بھیڑیوں کے تحفظ کی وجہ سے انکے پالتو جانور بالخصوص بھیڑ اور بکریوں کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں اور خون خوار بھیڑیوں نے ان کے مویشیوں بڑی تعداد میں ہلاک کر دیئے ہیں،تحفظ فراہم کیاجائے۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کے مصنوعی جنگلوں 20 گروپوں میں تقسیم کم سے کم 250 سے 300 کے درمیان بھیڑیے موجود ہیں اور حکومت انہیں ہر ممکن تحفظ فراہم کر رہی ہے۔

فرانسیسی محکمہ تحفظ جنگی حیات کی جانب سے جن جانوروں کی نسلوں کی بقاء کی منظم کوشش کی جا رہی ہے ان میں بھیڑیے سر فہرست ہیں۔ ان کے شکار کی پہلے تو اجازت نہیں دی جاتی اور کسی کو اس کی اجازت مل بھی جائے تو اس کی کڑی شرائط بھی پوری کرنا پڑتی ہیں۔فرانس میں بھیڑوں کی قومی یونین کے سربراہ کا کہنا ہے کہ پچھلی صدی میں ملک سے بھیڑیوں کا نام ونشان مٹا دیا گیا تھا مگر 1993ء میں بھیڑیے کا ایک بکری پر حملے کا پہلا کیس سامنے آیا۔

اس کے بعد یہ سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔ اب فرانس کے ایک بڑے رقبے پرسیکڑوں بھیڑے کھلے عام گھومتے پھرتے ہیں جو صرف پالتو جانوروں ہی کے لیے نہیں بلکہ انسانوں کے لیے بھی خطرہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ فرانس میں بھیڑیوں کی وجہ سے 28 مقامات بری طرح متاثر ہیں جبکہ 2009ء میں متاثرہ مقامات کی تعداد صرف گیارہ تھی۔ پچھلے تین سال کے دوران مجموعی طورپر بھیڑ بکریوں پر بھیڑیوں کے 8000 حملے رجسٹرڈ کیے گئے۔

ایفل ٹاور تلے اپنے بھیڑوں کے ہمراہ آئے ایک کسان لوک اتیلین نے کہا کہ ”ہم یہاں اس لیے آئے ہیں تاکہ حکومت کو بتائیں کہ بھیڑے ہمارے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ ہمارے ملک میں بھیڑیے نہ بھی ہوں تب بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم پچھلے 20 برسوں سے الب کے پہاڑی علاقوں میں بھیڑیوں کے حملوں کا شکار ہیں۔ اب تو بھیڑیوں نے وسطی اور مشرقی فرانس میں بھی اپنی نسل پھیلانا شروع کر دی ہے“۔

نیشنل گوٹ یونین کے چیئرمین سیر بریفاروڈ کا اندازہ زیادہ درد مندانہ تھا۔ اس نے بھیڑ کے ایک بچے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ”دیکھیے یہ ابھی شیر خوار ہے۔ اس کی ماں کو ایک بھیڑیا کھا گیا۔ اب یہ دودھ کہاں سے پیے گا۔ اسے بھی اپنی ماں کے قدرتی دودھ اور خوراک کی ضرورت ہے، اب ہم اس کے لیے خوراک کا کیسے انتظام کریں۔ یہی بات ہم آج ارباب اختیار سے کہنے یہاں اپنے بھیڑ بکریوں کے ہمراہ جمع ہیں۔

ہم یہ کہتے ہیں کہ بھیڑیے پالنے کا جنون ہماری بھیڑ بکریوں کی نسل کا ذریعہ بن رہا ہے ہم اسے کسی صورت میں قبول نہیں کر سکتے۔یاد رہے کہ 20 ویں صدی میں فرانس میں کسانوں اور دیگر شہریوں نے مل کر ملک بھر سے بھیڑیوں کی نسل کشی کی تھی اور انہیں تقریبا ختم کر دیا تھا تاہم بعد میں آنے والی حکومتوں نے بھیڑیوں اور اس قبیل کے دیگر وحشی جانوروں کو بھی تحفظ فراہم کرنا شروع کیا۔