سابق صدر مملکت رفیق تارڑ کو بھی مشرف غداری کیس میں شوکت عزیز ، زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے ساتھ شامل تفتیش کیا جائے،حافظ حسین احمد

جمعہ 28 نومبر 2014 23:21

رحیم یارخان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28نومبر 2014ء) جمیعت علماء اسلام(ایف )کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ سابق صدر مملکت رفیق تارڑ کو بھی مشرف غداری کیس میں شوکت عزیز ، زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے ساتھ شامل تفتیش کیا جائے کیوں کہ مشرف کے غیر آئینی اقدامات کو تحفظ دینے میں رفیق تارڑ کا بھی کلیدی کردار تھا۔

جمعہ کے روز رحیم یارخان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1999ء میں قومی اسمبلی،سینٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی غیر آئینی تحلیل کے باوجود رفیق تارڈ ڈیڑھ سال تک صدر رہے جو سراسر ایک غیر آئینی قدم اور مشرف حکومت کو ماننے کے مترادف تھا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف حکومت ان سے کیے گئے تحریر معاہدوں پر عملدرآمد نہیں کررہی اور مولانا فضل الرحمان پر کوئٹہ میں ہونے والے ناکام خود کش حملے کے بعد ان کے مطالبے کے باوجود وزیر داخلہ نثارعلی خان کو برطرف نہیں کیا گیا حالانکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کے تاریخی خطاب کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں نے نواز شریف کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا وگرنہ نوازشریف آج ایک بار پھر سرور پیلس جدہ میں مقیم ہوتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عمران خان جو اب تیس مارخان بن چکے ہیں اگر اپنے موقف میں سنجیدہ ہو تے تو قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی اور سندھ اسمبلی کے ساتھ ساتھ کے پی کے اسمبلی سے بھی استعفوں کا اعلان کرتے ان کی یہ پالیسی آدھا تیتر اور آدھا بٹیر کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 30نومبر کے بعد اسلام آباد میں ایک بار پھر دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہوجائیں گی اور عمران خان تھرڈ امپائر کی انگلی اٹھنے کا انتظار ہی کرتے رہیں گے جو اب کبھی نہیں اٹھے گی۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے نواز حکومت کو الٹی میٹیم دے دیا ہے کہ وہ سودی نظام بارے سپریم کورٹ میں اپنی اپیل واپس لیں وگرنہ ان کی جماعت حکومت سے اتحاد بارے کسی نئے لائحہ عمل کا اعلان کرسکتی ہے تاہم انہوں نے اپنے اس مطالبے کی منظوری کے لیے حکومت کو کوئی ڈیڈ لائن دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ وہ کوئٹہ میں مولانا فضل الرحمان پرہونے والے خود کش حملے پر احتجاجاً ان کے دونوں وفاقی وزراء وزارتوں سے مستعفی نہیں ہوں گے بلکہ وہ حکومت کے اندر رہ کرہی احتجاج کرنے کو ترجیح دیں گے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی ایف کے مرکزی نائب امیر اور سابق ممبر اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمد یوسف نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے غیر سودی بینکاری نظام بارے میں ایک مکمل لائحہ عمل تیار کرلیاتھا مگر1998میں نواز شریف حکومت نے یونائیٹڈ بنک کے ذریعے سپریم کورٹ سے اس بارے میں حکم امتناعی حاصل کرلیا جس کی دوبارہ سماعت بھی نہیں ہوئی۔ ان کی جماعت سپریم کورٹ سے اپیل کرتی ہے کہ اس حکم امتناعی کو فوری طورپر خارج کیا جائے تاکہ ملک بھر میں غیر سودی بینکاری نظام نافذ ہوسکے۔