بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ ، ایک بار پھرکشمیرکو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیدیا ،

پاکستان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ بھارت کیساتھ سرحدوں کا ازسرنو تعین نہیں کیا جاسکتا‘ اب وہ وقت گیا جب ملکوں کی سرحدیں تبدیل ہوجایا کرتی تھیں‘ واجپائی نے پاکستان کیساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا‘ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کو حربے کے طور پر استعمال کرنا برداشت نہیں کیا جائے گا‘ واجپائی نے پاکستان کیساتھ دوستی کا ہاتھ ملایا ہے امید ہے ہمارے اس اقدام کا مثبت جواب دیا جائے گا‘ تشدد کی راہ اپنانے اور بندوقیں اٹھانے والوں سے کبھی مذاکرات نہیں ہوسکتے، بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا بی جے پی کے زیراہتمام منعقدہ سول سوسائٹی کے ایک اجلاس سے خطاب

بدھ 3 دسمبر 2014 22:33

بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ ، ایک بار ..

سرینگر(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 03 دسمبر 2014ء) بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے روایتی ہٹ دھرمی کے تحت کشمیرکو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ بھارت کیساتھ سرحدوں کا ازسرنو تعین نہیں کیا جاسکتا‘ اب وہ وقت گیا جب ملکوں کی سرحدیں تبدیل ہوجایا کرتی تھیں‘ واجپائی نے پاکستان کیساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا‘ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کو حربے کے طور پر استعمال کرنا برداشت نہیں کیا جائے گا‘ واجپائی نے پاکستان کیساتھ دوستی کا ہاتھ ملایا ہے امید ہے ہمارے اس اقدام کا مثبت جواب دیا جائے گا‘ تشدد کی راہ اپنانے اور بندوقیں اٹھانے والوں سے کبھی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

وہ بدھ کو یہاں بی جے پی کے زیراہتمام منعقدہ سول سوسائٹی کے ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

جیٹلی نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملک کو یہ سمجھنا پڑے گا کہ وہ جو کوئی ذرائع بھی استعمال کرہا ہے اس سے بھارت کا کوئی حصہ اسے نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ وقت تبدیل ہوگیا ہے جب کسی ملک کی سرحدیں تبدیل کردی جاتی تھیں اب ان سرحدوں کا دوبارہ تعین نہیں کیا جاسکتا اب سرحدیں ویسی ہی رہیں گی جیسی پہلے سے ہیں۔

بھارتی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اس ملک میں رہنے والے تمام لوگوں کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ انہوں نے بی جے پی کے سینئر راہنماء اور سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے دہلی لاہور بس سروس پر سفر کرکے پاکستان کا دورہ کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ پاکستان بھارت کے مثبت اقدامات کا بہتر جواب دے گا۔

جیٹلی نے کہا کہ واجپائی جب بس کے ذریعے لاہور گئے تھے تو انہوں نے ایک بہتر قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان کیساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا اور پاکستان میں اپنے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ تاریخ تبدیل کی جاسکتی ہے لیکن جغرافیہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ ایک پڑوسی ملک پڑوسی ہی رہے گا اچھے اور برے کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس وقت بھی ہم پرامید تھے کہ ہمارے اس اقدام کا اسی طریقے سے جواب دیا جائے گا۔

جیٹلی نے کہا کہ پاکستان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ وہ بھارت کیساتھ اپنی سرحدوں کا دوبارہ تعین نہیں کرسکتا اور کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ سابق بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کا پالیسی کے طور پر نفاذ نہ ہوا تو اس کیلئے فائدہ مند ثابت ہوگا اور نہ ہی عالمی سطح پر تشدد کو ایک حربے کے طور پر برداشت کیا جائے گا۔

بھارت نے اس سے نمٹنے کیلئے اپنی صلاحیت میں استحکام پیدا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی آبادی پوری دنیا کا چھٹا حصہ ہے اور دہشت گردی اور تشدد سے اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور عالمی سطح پر بھی کوئی بھی شخص ان لوگوں کی بات سننے کو تیار نہیں جو بندوق کے زور پر چیزیں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت نے ایسے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کیلئے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے اور انہیں ان کے منصوبوں میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور جنہوں نے بندوقیں اٹھا رکھی ہیں وہ اپنی کوششوں میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

علیحدگی پسندی کا راستہ اختیار کرنے والوں سے کسی بھی قسم کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ بھارت کی مرکزی حکومت ان تمام لوگوں سے کھلے دل کیساتھ بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے جو بندوق اٹھانے اور تشدد کے راستے سے دستبردار ہوجائیں‘ ان پر واضح ہونا چاہئے جو گمراہ ہیں اور وہ قومی دھارے میں آنا چاہتے ہیں اور علیحدگی پسندی کا راستہ چھوڑ کر ملکی ترقی کیلئے کام کریں ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے اور جو کوئی بھی اس مقصد کے تحت ہمارے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے ہمارے دروازے اس کیلئے کھلے ہیں۔

ہمیں اس سے بات چیت کرنے میں کوئی عار یا اعتراض نہیں۔ ہمارا مقصد جموں و کشمیر میں مکمل امن کا قیام ہے اور ایسے لوگ ہی ترقی کے راستے پر ہیں۔ عام آدمی عسکریت پسندی‘ تشدد اور دہشت گردی کے ماحول سے برے طریقے سے متاثر ہے۔ ہم ان تمام برائیوں سے متاثرہ ہیں۔ جموں و کشمیر کے انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ دنیا کیلئے پیغام ہے کہ علاقے کے لوگ موجودہ صورتحال سے تھک چکے ہیں۔