اسپین ،معاشی بحران اور بے روزگاری کے باعث تارکین وطن کی بڑی تعداد نے دیگرممالک کا رخ کرلیا

جمعرات 4 دسمبر 2014 12:58

اسپین ،معاشی بحران اور بے روزگاری کے باعث تارکین وطن کی بڑی تعداد نے ..

2007 تک اسپین دنیا بھرکے ممالک میں امریکہ کے بعدتارکین وطن کے لئے روزگار اور معاشی حالات کی بہتری کے لئے سب سے زیادہ پسندیدہ جگہ تھی۔ 2007میں ہی ا سپین نے 9 لاکھ 20 ہزار تارکین وطن کو خوش آمدید کہا تھا۔2008 سے شروع ہونے والے اسپین کے مالی بحران کے باعث یہ تعداد آہستہ آہستہ کم ہوکر 2012 میں 3 لاکھ 36 ہزار ایک سو افراد پر آگئی ہے۔ اس تعداد کے کم ہونے کے بعدا سپین دنیا میں تارکین وطن کی پسندیدہ منزل کے طور پر اب آٹھویں نمبر پرآگیا ہے۔

جاری شدہ رپورٹ کے مطابق ا سپین میں 31 دسمبر 2012 تک 55 لاکھ 20 ہزار تارکین وطن ، قانونی حیثیت میں رہائش پذیر تھے۔ جو کہ ا سپین کی کل آبادی کا 12 فیصد بنتے ہیں۔ اسی طرح 2002 میں ا سپین میں 443100 تارکین وطن داخل ہوئے تھے۔ جبکہ 6900 افراد نے بطور تارک وطن ا سپین کو چھوڑ دیا تھا۔

(جاری ہے)

اعدادوشمار کے مطابق 2012 میں ا سپین میں داخل ہونے والے 336100 افراد کے مقابلے میں 320700 افراد ا سپین چھوڑ گئے ہیں۔

ا سپین کو چھوڑنے والوں میں بڑی تعداد ان تارکین وطن کی ہے جنہوں نے ا سپین کی شہریت حاصل کی اور معاشی بحران کے ساتھ ساتھ بیروزگاری کی وجہ سے ان ممالک کا رخ کر لیا جہاں روزگار کی فراہمی آسان تھی یورپی ممالک میں انگلینڈ ،جرمنی ، ہالینڈ ، بیلجیم ، فرانس ایسے ممالک ہیں جہاں شرح بیروزگاری اسپین کی نسبت کم ہے۔ -

متعلقہ عنوان :