ملک میں وسط مدتی انتخابات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،چوہدری شجاعت حسین ،

آئندہ 6 سے 8 ماہ میں دوبارہ انتخابی صورتحال دیکھ رہا ہوں‘ الیکشن کمشنر کی تقرری الیکشن ریفارمز تک فائدہ مند نہیں ہوسکتی،صدر (ق)لیگ، طاہر القادری نے ریورس گئیر نہیں لگایا وہ واقعی بیمار ہیں، نابینا افراد پر لاٹھی چارج کرنے والے عقل کے اندھے ہیں،کراچی میں صحافیوں سے بات چیت

جمعرات 4 دسمبر 2014 18:28

ملک میں وسط مدتی انتخابات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،چوہدری شجاعت حسین ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 04 دسمبر 2014ء) مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ملک میں وسط مدتی انتخابات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ آئندہ 6 سے 8 ماہ میں دوبارہ انتخابی صورتحال دیکھ رہا ہوں‘ الیکشن کمشنر کی تقرری الیکشن ریفارمز تک فائدہ مند نہیں ہوسکتیں‘ 4 ممبران کے ووٹوں سے الیکشن کمشنر کا کردار ختم ہوجاتا ہے،طاہر القادری نے ریورس گئیر نہیں لگایا وہ واقعی بیمار ہیں، نابینا افراد پر لاٹھی چارج کرنے والے عقل کے اندھے ہیں،آصف علی زرداری سے اتحاد کا مقصد عمران خان اور طاہرالقادری سے پیپلز پارٹی کے اختلافات کو کم سے کم کرنا اور انہیں اکٹھا کرنے کیلئے ہے،۔

وہ جمعرات کو عبداللہ حسین ہارون کی رہائش گاہ پر عبداللہ ہارون سے ان کی والدہ کی تعزیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ان کے ہمراہ چوہدری پرویز الٰہی‘ چوہدری مونس الٰہی اور دیگر بھی موجود تھے۔ چوہدری شجاعت نے کہا کہ مسلم لیگ کا نام قائداعظم نے رکھا تھا اس لئے ہم نے اپنی جماعت کا نام بھی قائداعظم کے نام پر رکھا ہے۔

الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ جب تک الیکشن کمیشن میں 4 ممبران کو ووٹ کا حق حاصل رہے گا اس وقت تک الیکشن کمشنر کا کردار الیکشن کمیشن میں اہمیت کا حامل نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا مطالبہ بھی الیکشن ریفارمز کا ہے اور ہم اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔ پرویز مشرف اور متحدہ قومی موومنٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں چوہدری شجاعت نے کہا کہ پرویز مشرف اور متحدہ قومی موومنٹ سے ملاقات ابھی طے نہیں ہوئی یہ ابھی اخبارات تک محدود ہیں‘ لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں چوہدری شجاعت نے کہا کہ یہ سلسلہ کافی عرصہ سے چل رہا ہے اب یہ سلسلہ بند ہوجانا چاہئے۔

آصف علی زرداری سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا آصف علی زرداری سے متعلق اتنا ہی کردار ہے کہ ہم عمران خان اور پیپلز پارٹی سے متعلق اختلافات کو کم سے کم کریں اور انہیں اکٹھا کرنے کی کوشش کریں‘ طاہرالقادری کے بیرون ملک روانگی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں چوہدری شجاعت نے کہا کہ طاہرالقادری نے ریورس گیئر نہیں لگایا بلکہ ان کی واقعی طبیعت خراب ہے۔

مڈٹرم الیکشن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں چوہدری شجاعت نے کہا کہ مڈٹرم الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا آئندہ 6 سے 8 ماہ میں دوبارہ الیکشن دیکھ رہا ہوں۔ مسلم لیگ ن کے ناراض رہنماؤں ذوالفقار کھوسہ اور غوث علی شاہ کے مسلم لیگیوں کو اکٹھا کرنے سے متعلق اقدام کے حوالے سے چوہدری شجاعت نے کہا کہ ہماری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں‘ انہوں نے ابھی ہم سے رابطہ نہیں کیا‘ مسلم لیگیوں کو اکٹھا کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ نواز شریف ہے۔

لاہور میں نابینا افراد پر لاٹھی چارج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں چوہدری شجاعت نے کہا کہ نابینا افراد پر لاٹھی چارج کرنے والے عقل کے اندھے ہیں‘ چوہدری پرویز الٰہی جب وزیراعلیٰ پنجاب تھے اس وقت نابینا افراد کیلئے سرکاری کوٹہ 3 فیصد تھا جو شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب بنتے ہی ختم کردیا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور کو کم سے کم نابینا افراد کی ریلی میں شریک ہونا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام کا اللہ ہی حافظ ہے‘ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش بھی ٹھیک نہیں ہورہی‘ اس کے مدعی آج بھی دربدر گھوم رہے ہیں۔ تھر کی صورتحال سے متعلق انہوں نے کہا کہ تھر میں اس وقت جتنی بھی خدمت کی جائے کم ہے لیکن صوبائی حکومت تاحال سنجیدہ نظر نہیں آرہی۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سفیر عبداللہ ہارون نے کہا کہ چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی والدہ کی تعزیت کیلئے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت کی سیاست کا قائل ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حالات ٹھیک نہیں ہیں‘ پہلے کراچی میں جرائم تھے اب پورے سندھ میں جرائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم میں لوگ صوبائیت کا غلط استعمال کررہے ہیں‘ اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے دو بار سندھ کو 600 ملین ملے لیکن وہ کہاں خرچ ہوئے آج تک پتہ نہیں چل سکا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں تمام پاکستانیوں کو اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے جو ملک کیلئے بہتر ثابت ہوگا۔