پاکستان میں تیس لاکھ غیر ملکی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں ،سینٹ کمیٹی میں انکشاف،اراکین ہکا بکا رہ گئے ، فوری قانونی دائرے میں لانے کے اقدامات کی ہدایت،

کمیٹی کا روزانہ بیس ہزار افغانیوں کی چمن اور طورخم بارڈر کے ذریعے بغیر پوچھ گچھ پاکستان آنے پر تشویش کا اظہار،غیر قانونی آمدورفت بند کرنے کی بھی ہدایت قانون، سیفران ، خزانہ ، داخلہ وزارتوں اور نادرا سے ایک ماہ کے اند ر پاکستان میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹر ڈ افغانیوں کی رپورٹ طلب

جمعرات 4 دسمبر 2014 21:31

پاکستان میں تیس لاکھ غیر ملکی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں ،سینٹ کمیٹی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 04 دسمبر 2014ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں تیس لاکھ غیر ملکی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں جس پر کمیٹی اراکین ہکا بکا رہ گئے اور خدشے کا اظہار کیا کہ ان غیر ملکیوں کو فوری قانونی دائرے میں لانے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ ملک کو درپیش ممکنہ خطرات سے دور رکھا جاسکے ،کمیٹی نے روزانہ بیس ہزار افغانیوں کی چمن اور طورخم بارڈر کے ذریعے بغیر پوچھ گچھ پاکستان آنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکام کو غیر قانونی آمدورفت بند کرنے کی بھی ہدایت کردی۔

ذیلی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں کنوینر سینیٹر سردار فتح محمد حسنی کی زیر صدارت ہوا کمیٹی نے وزارت داخلہ ، وزارت سیفران ، نادرا کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے داخلہ کے کنوینیر سینیٹر فتح محمد محمد حسنی نے وزارت قانون وزارت سیفران ، وزارت خزانہ ،وزارت داخلہ اور نادر سے ایک ماہ کے اند ر پاکستان میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹر ڈ افغانیوں کی رپورٹ طلب کر لی۔

انہوں نے کہا کہ کہا کہ ذاتی مفاد اور پسند نا پسند سے بالا تر ہو کر قومی مفاد کو ترجیح دے کر سرکاری محکمہ جات بغیر کسی دباوٴ کے اپنے اپنے فرائض منصبی سر انجام دیں ۔ سینیٹر فتح حسنی نے کہا کہ 1979سے لے کر آج تک کی ہر حکومت نے افغان مہاجرین کی 20لاکھ تعداد کی رٹ لگائی ہوئی ہے ۔ حالانکہ سالانہ 5لاکھ سے زائد افغان مہاجرین جنہوں نے پاکستان سرکاری اداروں کے اہلکاران کو رشوت دے کر پاکستانی شہریت بھی حاصل کی ہوئی ہے آزادانہ نہ صرف افغانستان بلکہ دنیا کے ہر ملک میں آ جا رہے ہیں اور افغان مہاجرین کمشنر دفتر سے غیر قانونی طور پر گیارہ سو ڈالر بھی وصول کرتے ہیں حکومتوں اور سرکاری اداروں کی نااہلی کی وجہ سے دنیا کے ہر ملک میں پاکستانیوں کی بدنامی کا باعث جعلی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ ہولڈرز افغانی ہیں ۔

چیف کمشنر افغان پناہ گزین نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں 16 لاکھ افغانی رجسٹرڈ ہیں اور ایک ملین سے زائد افغانی رجسٹرڈ نہیں ہیں ملک میں 39 افغان پناہ گزینوں کے کیمپ قائم کیے گئے ہیں جن میں سے خیبر پختونخوا میں 28 ، بلو چستان میں 10 ، اور پنجاب میں ایک کیمپ قائم ہے 37 فیصد لوگ کیمپوں میں رہتے ہیں اور 63 فیصد افغانی شہروں میں آباد ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ 51 فیصد رجسٹرڈ افغانیوں کی عمر اٹھارہ سال سے کم ہے اور اُن میں سے زیادہ تر کی جائے پیدائش پاکستان ہے 47 فیصد خواتین اور 53 فیصد مرد حضرات ہیں 50 فیصد لوگ بارڈر کے قریبی علاقوں سے پاکستان میں ہجرت کر کے آئے ہیں اور 53 فیصدلوگ پانچ صوبوں سے نگر ہار ، کابل ،کندوز، لوگراور پکتیاسے ہجرت کر کے پاکستان داخل ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ ان افغان پناہ گزینوں کی بحالی کیلئے 610 ملین ڈالر درکا ہیں اور ابھی تک 13 ارب روپے وصول ہوئے ہیں۔

شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بلاک کرنے کے حوالے سے چیئرمین نادرا امتیاز تاجور نے کمیٹی کو بتایا کہ ریڈایبل پاسپورٹ سسٹم کے ذریعے عملی طور پر ممکن نہیں ہے کیونکہ پاسپورٹ لوگ اپنے پاس رکھتے ہیں تاہم سیکورٹی ایجنسیاں ، نیب یا دوسرے ادرے کسی فرد کی نشاندہی کریں تو مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بعد وہ پاسپورٹ بلا ک کر دیا جاتا ہے ۔کنوینیر سینیٹر فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ تمام غیر ملکیوں کے اعدادو شمار اکٹھے کئے جائیں اور رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو نادرا ڈیٹا بیس میں شامل کیا جائے ۔ اگر غیر ملکیوں کے شناختی کارڈ جاری ہونے کا عمل جاری رہا تو آدھے افغانستان کی آبادی پاکستان منتقل ہو جائیگی ۔ ۔

متعلقہ عنوان :