حکومتِ پاکستان نے 40 ار ب روپے ادا نہ کئے تو ضمانت ضبط کر لی جائے گی ، پاور پلانٹس بھی بند کردینگے ،تین دیگر آئی پی پیز نے حکومت کو باضابطہ آگاہ کیا کہ حکومت نے ان کو 14 روپے روپے 16 دسمبر تک ادا کرنے ہیں،

بجلی پیدا کرنے والے نجی ادارے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز کی ایڈوائزری کونسل نے حکومت کے خلاف اشتہار شائع کرادیا

ہفتہ 6 دسمبر 2014 21:20

حکومتِ پاکستان نے 40 ار ب روپے ادا نہ کئے تو ضمانت ضبط کر لی جائے گی ، ..

اسلام آباد /لندن (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 06 دسمبر 2014ء ) بجلی پیدا کرنے والے نجی ادارے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پی) کی ایڈوائزری کونسل نے کہاہے کہ حکومتِ پاکستان نے ان کے 40 ار ب روپے ادا کرے ورنہ حکومت کی ضمانت ضبط کر لی جائے گی اور اس کے بعد پاور پلانٹس بند کردیے جائیں گے۔ہفتہ کو برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہاگیاکہ آئی پی پی کی ایڈوائزری کونسلنے حکومت پاکستان کے خلاف اخبارات میں اشتہارات شائع کراتے ہوئے کہاہے کہ 2 دسمبر تک حکومتِ پاکستان نے 25 آئی پی پی کے 270 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔

آئی پی پی کی ایڈوائزری کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے اشتہار میں کہا گیا ہے کہ سات آئی پی پی نے حکومتِ پاکستان کو 26 نومبر 2014 کو باضابطہ طور پر مطلع کیا کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ پاکستان (این ٹی ڈی سی) / واپڈا کی طرف 26 ارب روپے واجب الادا ہیں اور اگر 10 دسمبر تک یہ رقم آئی پی پیز کو ادا نہ کی گئی تو حکومتِ پاکستان کی ضمانت ضبط ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ان سات آئی پی پیز کے علاوہ تین دیگر آئی پی پیز نے حکومتِ پاکستان کو یکم اور دو دسمبر کو باضابطہ طور پر مطلع کیا کہ حکومت نے ان کو 14 بلین روپے 16 دسمبر تک ادا کرنے ہیں۔ایڈوائزری کونسل کے اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ان دس آئی پی پیز کے علاوہ بھی چار مزید آئی پی پیز اگلے چند دنوں میں حکومت کو ادائیگی کے سلسلے ہی میں نوٹس جاری کرنے لگے ہیں۔

اشتہار میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بجلی پیدا کرنے والے نجی ادارے کئی ماہ سے حکومتِ پاکستان سے درخواست کر رہے تھے کہ ان کی جانب واجب الادا رقوم دی جائیں تاکہ آئی پی پیز بینک، تیل فراہم کرنے والی کمپنیوں اور اور دیگر پارٹیوں کی رقم ادا کر سکیں اور بجلی کی فراہمی پر اثر نہ پڑے۔پاکستان میں بجلی پیدا کرنے والے نجی اداروں کی ایڈوائزری کونسل کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر حکومتی ضمانت کو ضبط کرنے کا قدم اٹھایا گیا ہے جس کے بعد پاور پلانٹس بند کردیے جائیں گے۔

پانی و بجلی کے سابق سیکریٹری مرزا حامد نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ پاور پلانٹس لگے تھے تو اس کی سوورین گرانٹی حکومتِ پاکستان نے دی تھی۔ حکومتِ پاکستان نے آئی پی پیز کو یہ کہا کہ جو بھی بجلی آپ بنائیں گے یہ بجلی کی کمپنیاں خریدیں گی اور اس کی ادائیگی کی گارنٹی ہم دیتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ’کچھ ادائیگیاں بہت پہلے کرنی ہوں گی کمپنیوں نے لیکن نہیں کیں اور اسی لیے آئی پی پیز نے یہ اشتہار دیا ہو گا کہ اگر بجلی کی کمپنیاں ادائیگی نہیں کر سکتی تو حکومت ادا کرے۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال وفاقی حکومت نے 500 ارب روپے کے گردشی قرضے ادا کیے تھے۔ یہ گردشی قرضہ وہ رقم ہے جو حکومت نے تیل بیچنے اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ادا کرنی ہے اور ملک میں توانائی کے بحران کی بڑی وجہ انہی زیرگردشی قرضوں کو قرار دیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :