سکھر ، پولیس کا ایک اور کارنامہ‘مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں ٹانگوں سے معذور شخص اور دس سالہ بچے کو دہشتگردی کے مقدمے میں نامزد کردیا، جھوٹی ایف آئی اندراج کے خلاف متاثرین پریس کلب پہنچ گئے

ہفتہ 6 دسمبر 2014 21:59

سکھر ، پولیس کا ایک اور کارنامہ‘مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں ..

سکھر(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 06 دسمبر 2014ء) سکھر پولیس کا ایک اور کارنامہ‘مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں ٹانگوں سے معذور شخص اور دس سالہ بچے کو دہشتگردی کے مقدمے میں نامزد کردیا، جھوٹی ایف آئی درج کئے جانے والے عمل کے خلاف متاثرہ افراد انصاف طلب کرنے سکھر پریس کلب پہنچ گئے ۔ تفصیلات کے مطابق کندھرا کے علاقہ مکین دس سالہ چھٹی جماعت کے طالب علم سجاد اللہ برڑو نے اپنے عزیز معذور شخص محمدجہانگیر و دیگر عزیزوں کے ہمراہ سکھر پریس کلب کے سامنے کندھرا پولیس کی زیادتیوں کے خلاف احتجاج کر تے ہوئے بتایا کہ ہم آپس میں کزن ہیں میں کندھرا میں چھولے بیچتا ہوں جبکہ ہمارا گزشتہ ایک عرصے سے مخالفین کے ساتھ زمین کا تنازعہ چلا رہا ہے اب کندھرا پولیس نے مخالفین سے پیسے لیکر ہمیں مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں جھوٹے مقدمے میں نامزد کیا ہے جھوٹے مقدمے کے حوالے سے جب ہم نے کندھرا تھانہ کے ایس ایچ او سے رابطہ کیا تو ایس ایچ او کی جانب سے بھارتی رقم کا تقاضہ کیا گیا ہم انتہائی غریب لوگ ہیں پیسے نہ دینے کے باعث گزشتہ ماہ 10 نومبر کو ہم پر جھوٹی ایف آئی آر کاٹ دی گئی۔

(جاری ہے)

۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت سے ہماری ضمانت ہوچکی ہے مگر پولیس اب بھی مجھے اور میرے کزن کو تنگ کر رہی ہے جبکہ ایف آئی آر میں مزید نو افراد جن میں عبدالکریم ، منظور احمد عبداللہ ، بخت اللہ ، نثار احمد ، شکیل ، عبدالحمید ، صع اللہ ، عبدالعزیز شامل ہیں دس سالہ معصوم سجاد اللہ نے مزید بتایا کہ پولیس زیادتی کی وجہ سے وہ گزشتہ ایک ماہ سے اسکول نہیں جاسکا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے اسے مسلسل تنگ کیا جارہا ہے۔۔مظاہرین نے آئی جی سندھ سمیت وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ واقعے کی شفاف انکوائری کرا کر ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :