وزارت اعلیٰ کی قربانی دینے کے باوجود صوبائی حکومت میں ہماری بات نہیں سنی جارہی اور نہ ہی ہمیں کوئی اہمیت دی جارہی ہے ، وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی میں ہمارے لئے دروازے بند ہیں ،اس کی وجہ سے حلقوں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں میں خلل پیدا ہورہاہے ، وزارت خزانہ بروقت فنڈز کے اجراء میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے، بڑے بڑے واقعات میں ملوث دہشت گرد سرعام گھوم رہے ہیں ،ا ن کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جارہی،

مسلم لیگ (ن) کے اراکین صوبائی اسمبلی نے وزیراعظم کی بلوچستان کی مخلوط حکومت میں اختلافات کے خاتمے کے لئے قائم 4رکنی کمیٹی کے سامنے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور دیگر وزراء کے خلاف شکایات کے انبار لگادیئے

ہفتہ 6 دسمبر 2014 23:28

وزارت اعلیٰ کی قربانی دینے کے باوجود صوبائی حکومت میں ہماری بات نہیں ..

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 06 دسمبر 2014ء) مسلم لیگ (ن) کے اراکین صوبائی اسمبلی نے وزیراعظم کی بلوچستان کی مخلوط حکومت میں اختلافات کے خاتمے کے لئے قائم 4رکنی کمیٹی کے سامنے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور دیگر وزراء کے خلاف شکایات کے انبار لگادیئے اور کہاکہ وزارت اعلیٰ کی قربانی دینے کے باوجود صوبائی حکومت میں ہماری بات نہیں سنی جارہی اور نہ ہی ہمیں کوئی اہمیت دی جارہی ہے ۔

وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی میں ہمارے لئے دروازے بند ہیں جس کی وجہ سے حلقوں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں میں خلل پیش آرہی ہے ۔ وزارت خزانہ بروقت فنڈز کے اجراء میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے، بڑے بڑے واقعات میں ملوث دہشت گرد سرعام گھوم رہے ہیں جن کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہیں کی جارہی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے بلوچستان مخلوط حکومت میں اختلافات کے خاتمے کے لئے راجہ ظفرالحق کی قیادت میں 4 رکنی کمیٹی جس میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ ظفرالحق ، سینیٹر ظفراقبال جھگڑا ، سینیٹر سردار یعقوب ناصر شامل تھے نے ہفتے کو کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں (ن) لیگ کے سربراہ سردار ثناء اللہ زہری کی قیادت میں مسلم لیگ ن اور ق کے ارکان سے ملاقات کی ۔

ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) اور ق کے اراکین اور وزراء نے فرداً فرداً ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، وزیر منصوبہ بندی ڈاکٹر حامد اچکزئی سمیت دیگر وزراء کے خلاف شکایات کے انبار لگادیئے ۔ اس موقع پر اراکین نے کہا کہ وزارت اعلیٰ کی قربانی دینے کے باوجود صوبائی حکومت میں ہماری بات نہیں سنی جارہی اور نہ ہی ہمیں کوئی اہمیت دی جارہی ہے ۔ وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی میں ہمارے لئے دروازے بند ہیں جس کی وجہ سے حلقوں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں میں خلل پیش آرہی ہے ۔

وزارت خزانہ بروقت فنڈز کی ریلیز میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے ۔ اس کے علاوہ صوبے میں مجموعی طورپر امن وامان کی صورتحال میں بہتری کی بجائے ابتر ہوتی جارہی ہے قتل ، ڈکیتی ، اغواء برائے تاوان ، ٹارگٹ کلنگ ، بم دھماکے روز کا معمول بن چکے ہیں بڑے بڑے واقعات میں ملوث دہشت گرد سرعام گھوم رہے ہیں جن کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہیں کی جارہی ۔

بعض اراکین اسمبلی نے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی پر بھی الزامات عائد کئے اور بتایا کہ گورنر اور صوبائی حکومت دونوں کی جانب سے ہمارے حلقوں میں مداخلت کی جارہی ہے ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے حلقوں کے عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اسمبلی میں واضح اکثریت کے باوجود وزیراعلیٰ شپ اقلیت کو دینا ناانصافی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادی ق لیگ نے بہت برداشت کرلیا اب وہ مزید ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور ان کے اتحادی جماعت پشتونخواہ میپ کے ساتھ چل نہیں سکتی ، صوبے میں امن وامان اور ترقیاتی کاموں کے لئے اپناہی وزیراعلیٰ ہونا چاہیے ۔

کمیٹی کے ارکان نے اراکین کی شکایات نوٹ کی اور بتایا کہ وہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور ان کے دیگر ساتھیوں سے بات چیت کے بعد رپورٹ وزیراعظم کو پیش کریں گے ۔