خیبرایجنسی کے علاقے سے بازیاب پنجاب اسمبلی کے رکن رانا جمیل کو میڈیا سے سامنے پیش کر دیا گیا

منگل 9 دسمبر 2014 13:50

خیبرایجنسی کے علاقے سے بازیاب پنجاب اسمبلی کے رکن رانا جمیل کو میڈیا ..

خیبر ایجنسی/پشاور (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 09 دسمبر 2014ء) خیبرایجنسی کے علاقے سے بازیاب پنجاب اسمبلی کے رکن رانا جمیل کو میڈیا سے سامنے پیش کر دیا گیا ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے گذشتہ شام لنڈی کوتل میں پاک افغان سرحد کے قریب شلمان کے علاقے سے بازیاب کرایاتھا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز کے پاس موجود تھے ۔رانا جمیل کو کچھ ماہ قبل پنڈی بھٹیاں کے علاقے سے اغواء کیاتھا ، باجوڑ کے بعد افغان صوبہ ننگرہار منتقلی کی بھی اطلاعات ملی تھیں تاہم سرکاری موقف معلوم نہیں ہوسکا۔

گورنرخیبرپختونخواہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے رانا جمیل نے بتایاکہ 30مئی 2014ء کو وہ بھیرہ میں چائے پینے کیلئے رکے تواْغواء کارپہنچ گئے جنہوں نے اْن کی اہلیہ کو چھوڑ دیا تاہم اْنہیں لے کر مختلف ٹھکانے بدلتے رہے ، وہ لوگ لے جاکر پریشان تھے اور پتہ چلاکہ اْن پر دباؤ ہے ۔

(جاری ہے)

رانا جمیل نے بتایاکہ اغواء کار نے کہاتھاکہ بدلے پیسے نہ ملے تو طالبان کے حوالے کردیں گے ۔

طالبان نے کہاکہ مطالبات پورے ہوگئے تورہاکریں گے تاہم بعد میں قتل کرنے کا فیصلہ کیا،ٹیلی فون پر اطلاع ملتی رہی کہ حکومت بازیابی کیلئے کوشاں ہے ۔اْنہوں نے بتایاکہ اچانک بیس دن پہلے طالبان کے کسی بڑے رہنماء کافون آیاجس نے بتایاکہ آپ کو رہاکررہے ہیں ، وہ طالبان کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ایک مغوی کے علاوہ باپ کی سی حیثیت دی اور خدمت کی ۔

اْنہوں نے بتایاکہ پنجاب اورخیبرپختونخواہ حکومت کے علاوہ مولاناسمیع الحق اور مولانالدھیانوی نے اْن کی بازیابی کے لیے کوششیں کیں اور کئی مرتبہ مولاناسمیع الحق نے علاقے میں چکر لگائے ۔ایک سوال کے جواب میں رانا جمیل نے کہاکہ وہاں مزید قیدی بھی موجود تھے ، ایک قطار میں کمرے تھے جو باہر سے بند ہوتے تھے ، ساتھ والے کمرے میں آگ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے وہ لوگ بہت پریشان تھے ، ایک مرتبہ کسی نے دستی بم پھینکاتھا جس پر وہاں موجود رکھوالوں نے بھاگنے کیلئے پشتومیں آوازیں دیں ایک مقام پر جب وہ موجود تھے تووہاں ڈرون حملہ ہواہے تاہم وہ محفوظ رہے ۔

گورنرخیبرپختونخواہ سے ملاقات میں رانا جمیل کے اہل خانہ بھی موجود تھے ۔ گورنر سردار مہتاب عباسی نے بتایاکہ بحفاظت بازیابی پہلی ترجیح تھی ۔