بھارت نے سوتی دھاگے کے برآمد کنندگان کے لئی”ایکسپورٹ رجسٹریشن“ فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا،

پاکستانی کاٹن ایکسپورٹس میں مزید کمی کا خدشہ جبکہ بھارتی کاٹن ایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافے کا امکان ہے ،احسان الحق

منگل 9 دسمبر 2014 19:15

بھارت نے سوتی دھاگے کے برآمد کنندگان کے لئی”ایکسپورٹ رجسٹریشن“ فوری ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 09 دسمبر 2014ء) بھارت نے اپنی سوتی دھاگے اور روئی کی برآمدات میں فوری اضافے کے لئے اپنے برآمد کنندگان کے لئی”ایکسپورٹ رجسٹریشن“ فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ۔پاکستانی کاٹن ایکسپورٹس میں مزید کمی کا خدشہ جبکہ بھارتی کاٹن ایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافے کا امکان۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال چین کی جانب سے کاٹن درآمدات میں غیر معمولی کمی کے باعث دبیا بھر میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے لیکن بھارتی حکام کے انتہائی بروقت اقدامات کے باعث بھارتی کاٹن ایکسپورٹس میں دیگر ممالک کے مقابلے میں کافی بہتری دیکھی جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں ابھی تک نہ تو بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے اور نہ ہی درآمدی ڈیوٹی میں کسی اضافے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ بھارت نے پاکستان کو سوتی دھاگہ برآمد کرنے والے اپنے ایکسپورٹرز کے لئے 5فیصد اضافی مراعات کا اعلان کر رکھا ہے جس کے باعث بھارت سے بڑے پیمانے پر پاکستان میں سوتی دھاگے کی درآمد کے باعث پاکستانی کاٹن انڈسٹری رو بہ زوال ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنی حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث جی ایس پی پلس اسٹیٹس کا بھی خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا سکے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہیئے کہ وہ بھی پاکستانی کاٹن ایکسپورٹز کے لئے اضافی مراعات کے اعلان کے ساتھ ساتھ کاٹن ایکسپورٹرز کے لئے بھی ٹی ڈیپ اور اسٹیٹ بنک میں رجسٹریشن والی شرط فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کرے تاکہ پاکستانی کاٹن ایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافے سے ہماری زرعی معیشت مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ ہماری ملکی معیشت بھی مضبوط ہو سکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ٹی سی پی کاٹن جنرز سے 10لاکھ روئی کی بیلز خریدنے کا اعلان کیا تھا جس سے توقع تھی کہ اس سے کاٹن انڈسٹری میں بہتری کا رجحان سامنے آئے گا مگر اطلاعات کے مطابق ٹی سی پی نے کاٹن جنرز سے نہ صرف روئی کے خریداری معاہدے نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ پہلے سے کئے بیشتر معاہدے بھی ایکسپائر ہونے کا جواز بنا کر منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے آئندہ چند روز کے دوران روئی اور پھٹی کی قیمتوں می مزید کمی کا خدشہ متوقع ہے۔یاد رہے کہ ٹی سی پی نے 8دسمبر تک کاٹن جنرز سے صرف 35ہزار100 بیلز کی لفٹنگ کی ہے جبکہ بھار میں کاٹن کارپوریشن آف انڈیا نے اپنے کسانوں سے روئی کی 18لاکھ بیلز کے برابر پھٹی امدادی قیمت پر خریدی ہے جبکہ مزید خریداری جاری ہے

متعلقہ عنوان :