نوبل انعام کی تقریب میں راحت فتح علی کی شاندار پرفارمنس

جمعرات 11 دسمبر 2014 11:37

نوبل انعام کی تقریب میں راحت فتح علی کی شاندار پرفارمنس

اوسلو (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 11 دسمبر 2014ء)بچیوں کی تعلیم کیلئے جی جان سے خدمت کرنے پرامن کا نوبل انعام گل مکئی کے دامن میں آ گیا۔ اوسلو کا ہال راحت فتح علی کے اللہ اللہ ہو سے گونج اٹھا۔مہمانوں اور نامی گرامی شخصیات سے اوسلو کا ہال کچھا کچھ بھرا تھا۔ نگاہیں گھڑی ہوئی تھیں اسٹیج پر جہاں موجود تھیں ملالہ یوسف زئی اور کیلاش ستیارتھی۔

نوبل ایوارڈ چئیرمین کا کہنا تھا کہ گل مکئی امید کا دیا بن کر روشن ہوئی ہیں ان بچیوں کے لیے جو علم کی پاس بجھانا چاہتی ہیں۔اوسلو کے اس ہال میں راحت فتح علی خان کو مدعو کیا گیا، جنہوں نے سر سے سر ملائے اور مشہور صوفی کلام اللہ ہو پیش کرکے محفل کو اور گرما دیا۔ پاکستانی فنکار کے بعد دعوت دی گئی استاد امجد علی خان کو جنہوں نے بیٹوں کے ساتھ ستار پر مدھر دھنیں چھیڑیں ،تالیوں کی گونج تھمی تو پکارا گیا ملالہ یوسف زئی اور کیلاش ستیارتھی کو جنہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔

(جاری ہے)

ملالہ ہی نہیں ان کے والدین اور سہیلیوں کے چہرے بھی خوشی سے گلنار ہورہے تھے ۔کیلاش ستیارتھی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں کہ ان کا نام گل مکئی کے ساتھ اس بڑے اعزاز کے لیے منتخب ہوا۔ گل مکئی نے تقریر میں پھر کیا اس عزم کا اظہار کہ وہ علم کی شمع روشن کیے رکھیں گی، چاہے جتنی رکاوٹیں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی بچییوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہی ان کا مشن ہے۔کیلاش ستیارتھی اور گل مکئی کو ایوارڈ کے ساتھ ساتھ چودہ لاکھ ڈالر کا کیش پرائز بھی ملا جو دونوں برابر شئیر کریں گے۔