تھرپارکر: غذائی قلت سے مزید دو بچے چل بسے، ہلاکتوں کی تعداد 176 ہوگئی

جمعہ 12 دسمبر 2014 12:19

تھرپارکر: غذائی قلت سے مزید دو بچے چل بسے، ہلاکتوں کی تعداد 176 ہوگئی

تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11دسمبر 2014ء) غذائی قلت تھر پارکر میں انسانی زندگیوں کو نگل رہی ہے، آج مزید دو ننھے پھول مرجھا گئے ۔ 72 دنوں میں ہلاکتوں کی تعداد 176 ہو گئی ، حکومت کی طرف سے امدادی گندم کی تقسیم کا پانچواں مرحلہ تاحال شروع نہ ہو سکا۔ غذائی قلت تھر میں انسانی زندگیوں کو نگل رہی ہے ۔ بھوک سے بلکتی اور سسکتی زندگی مسلسل موت کو خراج ادا کر رہی ہے ۔

تھر، چھاچھرو ، مٹھی اور اسلام کوٹ میں ہر روز ایک نیا ماتم اور سسکیاں سنائی دے رہی ہیں ۔ ایک نومولود نے تو آنکھیں کھولتے ہی موت کو گلے لگا لیا ۔ ایک ماہ کا سباش ساجن موت سے لڑتا ہوا زندگی ہار گیا ۔ 2 بچوں کو تشویشناک حالت میں سول ہسپتال حیدرآباد منتقل کر دیا گیا ہے ۔ طبی سہولتوں کی عدم دستیابی سے بیماروں کی زندگی پر موت کے سائے منڈلا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

چھاچھرو کے سیکڑوں دیہات میں بھوک نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں ۔ امدادی گندم کی تقسیم کا پانچواں مرحلہ تا حال شروع نہیں ہو سکا ۔ ایک طرف انتظامیہ بھوک سے بلکتے اور سسکتے افراد کو گندم تقسیم کرنے میں بری طرح ناکام ہے تو دوسری جانب متاثرین کو امدادی اشیا ، پانی ، خوراک اور دواؤں کے حصول میں سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ انتظامیہ اور محکمہ صحت کی جانب سے دعوؤں کے باوجود تھرپارکر کے متاثرہ دیہات میں صحت کی ٹیمیں مقرر نہیں کی جا سکیں جس کے باعث مختلف امراض پھیل رہے ہیں ۔ رٹیائرڈ جسٹس غلام سرور کورائی اور ریٹائرڈ جسٹس ارجن داس پر مشتمل تحقیقاتی کمیشن تھرپارکر پہنچ گیا ہے ۔ کمیشن تھرپارکر کی صورتحال کا جائزہ لے کر سندھ حکومت کو رپورٹ دے گا۔

متعلقہ عنوان :