پولیس اور خفیہ اداروں کا چھا پہ ،سانحہ فیصل آباد کا مرکزی ملزم دو ساتھیوں سمیت گرفتار
جمعہ 12 دسمبر 2014 15:25
فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 دسمبر 2014ء) پولیس اور خفیہ اداروں نے تھانہ بلوچنی کے علاقے میں چھاپہ مار کر سانحہ فیصل آباد کے مرکزی ملزم اور اس کے دو ساتھیوں کو گرفتار کرلیا‘ ملزموں کا تعلق کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ (جھنگوی گروپ) سے بتایا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ 8 نومبر کے وقوعہ میں براہ راست فائرنگ کرنے والے جن تین چار آدمیوں کی خفیہ کیمروں کے ذریعے نشاندہی ہوئی تھی‘ مختلف خفیہ اداروں نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر اور نادرا کی مدد سے ان افراد کو جمعہ کی صبح پولیس کی بھاری نفری جن میں مختلف خفیہ اداروں کے ملازمین بھی شامل تھے‘ نے چھاپہ مار کر ملزمان کو گرفتار کیا۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملزم کی شناخت عثمان عرف شینی کے نام سے بتائی جاتی ہے جبکہ دیگر ملزم حافظ عمران بتایا گیا ہے۔(جاری ہے)
ذرائع نے بتایا کہ ملزمان یہ اقدام تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور ان کی جماعت کے دیگر مرکزی راہنماؤں کے حالیہ وہ بیانات جو مولانا فضل الرحمن اور ان کی جماعت کے دیگر اکابرین کے بارے میں استعمال کئے گئے ہیں اسی غصے کی بناء پر کالعدم تنظیم کے ان کارکنوں نے 8 دسمبر کو مزید ہنگامہ آرائی اور ملک میں انتشار پھیلانے کیلئے اچانک اس جلوس میں گھس کر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کا کارکن حق نواز جاں بحق اور دیگر دو کارکن زخمی ہوئے۔
اس واقعہ کیخلاف عمران خان کی ہدایت پر تحریک انصاف کی مقامی قیادت نے وزیر مملکت عابد شیر علی‘ سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ‘ ڈی سی او فیصل آباد سردار نورالامین مینگل اور صوبائی وزیر قانون کے داماد رانا شہریار کے علاوہ 300 سے زائد افراد کیخلاف مقدمہ درج کراتے ہوئے اس واقعہ میں ملوث مرکزی ملزم کا نام امتیاز ولد سراج دین بتایا گیا تھا مگر رانا ثناء اللہ سابق صوبائی وزیر قانون نے اپنی پریس کانفرنس میں تردید کرتے ہوئے امتیاز ولد سراج کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جس کی شکل اصل ملزم کیساتھ مشابہت رکھتی تھی مگر وہ اصل ملزم نہیں تھا چنانچہ ملزم کی گرفتاری یا نشاندہی کیلئے پچاس لاکھ روپے کا انعام رکھا ہوا تھا۔پولیس
اور دیگر خفیہ اداروں نے اصل تصویر کو نادرا کے حوالے کیا جنہوں نے شناخت کرتے ہوئے بتایا کہ تصویر میں نظر آنے والے ملزم کا نام امتیاز ولد سراج نہیں ہے چنانچہ پولیس رپورٹ کے مطابق خفیہ اداروں اور مختلف ایجنسیوں نے اسے صیغہ راز میں رکھتے ہوئے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر جمعہ کی صبح تھانہ بلوچنی کے علاقے سے واقعہ میں ملوث اصل ملزم کو گرفتار کرلیا ہے جس کا نام اصل عثمان عرف شینی بتایا گیا ہے اور اس کا اور اس کے دیگر ساتھیوں کا تعلق کالعدم مذہبی تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔ تحقیقاتی ادارے اس بات کی بھی تفتیش کررہے ہیں کہ کیا کالعدم تنظیم کے گرفتار کئے گئے ملزمان کا تعلق پاکستانی تنظیم القاعدہ سے تو نہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ خفیہ اداروں نے پہلے ہی انتظامیہ اور تحریک انصاف کی قیادت کو آگاہ کردیا تھا کہ فیصل آباد میں 8 نومبر کو دہشت گردی کا واقعہ رونماء ہوسکتا ہے تاکہ ملک میں افراتفری اور بے چینی پھیلائی جاسکے۔مزید اہم خبریں
-
پیپلز پارٹی کاوفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کافیصلہ حتمی ہے ،بلاول بھٹو زرداری
-
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کراچی کے علاقے لانڈھی میں گاڑی پر ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت
-
افسوس! سعودی وزیرخارجہ پاکستان میں تھے کہ پی ٹی آئی رہنماء نے حکومت گرانے کا الزام لگا دیا
-
حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے پر غور
-
موٹر ویز پر کسی صورت اوور لوڈ ٹرکوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ان پر بھاری جرمانے عائد کرنے کے ساتھ ساتھ موٹر ویز سے بھی اتار دیا جائے گا،علیم خان
-
اسرائیلی جنگی طیاروں کا جنوبی شام میں فوجی اڈے پر حملہ
-
قومی اسمبلی،بلاول بھٹو وزیرِ اعظم کی نشست پربیٹھ گئے
-
ٹی ایل پی پر پابندی سے متعلق انٹیلی جنس کی کوئی رپورٹ صوبائی حکومت سے شیئر نہیں کی گئی تھی، شہبازشریف
-
ڈاکٹرعاصم کی سربراہی میں میڈیکل وفد کہہ چکا بشریٰ بی بی کو زہر نہیں دیا گیا
-
چین کی 8 کمپنیاں نوازشریف آئی ٹی سٹی میں فوری طور پر کام کرنے کیلئے تیار
-
لوٹا ہوا پیسہ پاکستان واپس لایا جائے تو ڈالر 50 روپے کا ہو جائے گا
-
صدر آصف علی زرداری نے ترک چیف آف جنرل سٹاف جنرل متین گورک کو نشان امتیاز ملٹری سے نوازا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.