بینظیر اے ٹی ایم کارڈ کیش کرانا خواتین کے لئے عذاب بن گیا۔دوڑ میں ایم سی بی بینک کی اے ٹی ایم پر ایجنٹوں کا قبضہ،بینک کا عملہ بھی ملوث

منگل 16 دسمبر 2014 22:19

بینظیر اے ٹی ایم کارڈ کیش کرانا خواتین کے لئے عذاب بن گیا۔دوڑ میں ایم ..

دوڑ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 دسمبر 2014ء)بینظیر اے ٹی ایم کارڈ کیش کرانا خواتین کے لئے عذاب بن گیا۔دوڑ میں ایم سی بی بینک کی اے ٹی ایم پر ایجنٹوں کا قبضہ،بینک کا عملہ بھی ملوث، مستحق خواتین پریشان۔بینک الحبیب کی اے ٹی ایم بند،تفصیلات کے مطابق دوڑ میں بینظیر اے ٹی ایم کارڈ کیش کرانا خواتین کے لئے عذاب بن گیا ہے،نجی بینک ایم سی بی کی اے ٹی ایم مشین پر ایجنٹ مافیا کا قبضہ ہے،جو کہ فی کارڈ تین سو تا پانچ سو روپے تک وصول کر رہے ہیں،ذرائع کے مطابق اس میں بینک کا عملہ بھی ملوث ہے،جبکہ بینک الحبیب کی اے ٹی ایم بند ہونے کے سبب بھی خواتین کو پریشانی کا سامنا ہے، ذرائع کے مطابق دوڑ میں دو سال قبل قائم کردہ سینٹر پر نادرا اور نجی بینک انچارجز اور عملے کی ملی بھگت سے جعل سازی کے ذریعے خواتین کی غیر موجودگی میں انکے اے ٹی ایم کارڈ جاری کرنے کے انکشاف کے بعداٹھارہ سو اے ٹی ایم کارڈز بلاک کردیئے گئے تھے۔

(جاری ہے)

مگر نادرا اور بینک حکام کی جانب سے اصل مستحق خواتین کو کارڈز جاری کرنے کے سلسلے میں ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔اور مستحق خواتین کارڈز کے حصول کے لئے سینٹراور متعلقہ بینک کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ذرائع کے مطابق ایک انچارج نے سینکڑوں مستحق خواتین کے شناختی کارڈز نمبرز حاصل کرکے بینک انچارجز وعملے کی ملی بھگت سے ان خواتین کی غیر موجوگی میں انکے اے ٹی ایم کارڈز جاری کرلئے تھے۔

اور مبینہ طور پر سینکڑوں اے ٹی ایم کارڈ کیش کراکر لاکھوں روپے کی خرد بر کی۔ذرائع کے مطابق شکایت ملنے پر مذکورہ انچارج کو نوکری سے برطرف کردیا گیا تھا ۔بتایا جاتا ہے کہ مستحق خواتین اصل شناختی کارڈ کے ہمراہ پہلے نادرا کاؤنٹر پر جاتی ہیں۔جہاں کاؤنٹر پر مامور عملہ چیک کرکے انکے اہل ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق کرتا ہے۔اہل ہونے کی صورت میں دوسرے کاؤنٹر پر مامور عملہ انکا اصل شناختی کارڈ دیکھ کر فنگر پرنٹس لیتا ہے۔

جسکے بعدبینک کے کاؤنٹر پر مامور عملہ انکاشناختی لیکر چیک کرنے کے بعدانٹری کرکے اے ٹی ایم کارڈ جاری کرتا ہے۔ذرائع کے مطابق فنگر پرنٹس میچ نہ ہونیکے سبب اٹھارہ سو کارڈ بلاک ہوگئے،جبکہ سینکڑوں کارڈ خواتین سے فنگر پرنٹس لینے کے باوجود جاری نہیں کئے گئے اور ان کارڈ کو کیش کرالیا گیا۔ جبکہ معلوم ہوا ہے ایف آئی اے کی جانب سے اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہے۔

جبکہ اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے بینک سے رقم کا حصول خواتین کے لئے عذاب بن گیا ہے،گھنٹوں قطار میں کھڑے ہونے کے باوجود خواتین کو باری نہ آنے کے سبب مایوس واپس لوٹنا پڑتا ہے،خاص طور پر دور دراز کے دیہاتوں سے آنے والی خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے،اور کئی روز گزرجانے کے باوجود وہ اپنا کارڈ کیش کرانے سے قاصر ہیں،خواتین نے بتایا کہ پہلے پاکستان پوسٹ سے انہیں رقم ادا کی جاتی تھی،جو کہ انہیں گھر بیٹھے مل جاتی تھی،مگر اے ٹی ایم کارڈ سہولت کے بجائے انکے لئے درد سر بن گیا ہے،اور اگر کارڈ گم ہوجائے تو متعلقہ بینک کی جانب سے انہیں جلد ڈپلیکیٹ کارڈ جاری نہیں کیا جاتا ہے،بلکہ اس قدر چکر لگوائے جاتے ہیں،کہ انسان تھک ہار کر گھر بیٹھ جائے،بتایا جاتا ہے کہ محکمہ پوسٹ کے چند بد عنوان اہلکاروں کے سبب ہی رقوم کی تقسیم کا کام اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے شروع کیا گیا۔

مگر ان میں بھی دوڑ شہر کی کئی مستحق خواتین کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ایسی متعدد خواتین جو پہلے بی آئی ایس پی پروگرام سے مستفید ہو رہی تھیں۔مگر انکا نام اے ٹی ایم کارڈ کے مرحلے سے نکال دیا گیا،جسکے سبب وہ اس حکومتی پروگرام سے اب مستفید ہونے سے قاصر ہیں۔عوامی حلقوں نے وفاقی اور سندھ حکومت سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔