وہ انوکھا مقدمہ جس میں یہودی اور مسلمان اکٹھے ہو گئے

بدھ 17 دسمبر 2014 13:42

وہ انوکھا مقدمہ جس میں یہودی اور مسلمان اکٹھے ہو گئے

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17دسمبر 2014ء) سکارف پہننے پر ملازمت سے محروم کی جانے والی مسلمان لڑکی کی قانونی مدد کیلئے امریکا کے سات یہودی گروپ، ایک مسلم سول حقوق تنظیم اور ایک قانونی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی نے متحد ہوکر امریکی سپریم کورٹ میں سکارف پہننے کے حق کے دفاع کیلئے موقف پیش کردیا ہے۔

(جاری ہے)

سترہ سالہ لڑکی سمانتھا ایلاف نے ابرکرومی اینڈ فچ نامی کمپنی میں ملازمت کی درخواست دی تھی لیکن اس کے سکارف پہننے کی وجہ سے اسے ملازمت نہ دی گئی۔

اس سے پہلے ایک ماتحت عدالت نے سمانتھا کی 20,000 ڈالر (20 لاکھ پاکستانی روپے) کی درخواست کے حق میں فیصلہ دیا تھا لیکن ڈینور شہر کی کورٹ آف اپیلز نے اس فیصلہ کو رد کردیا تھا جس کے بعد امریکی سپریم کورٹ کا رُخ کیا گیا ہے۔ سمانتھا کے وکلاءکا موقف ہے کہ اگر سکارف مذہبی وجوہات کی بناءپر پہنا جارہا ہے تو اس کی اجازت ہونا چاہیے۔ واضح رہے کہ سمانتھا کو یہ کہہ کر ملازمت سے محروم رکھا گیا تھا کہ سکارف گاہکوں کو بدمزہ کرنے کا سبب بنتا ہے۔

متعلقہ عنوان :