امریکا میں اکیسویں صدی میں بھی نسل پرستی کا خاتمہ نہ ہو سکا

جمعرات 18 دسمبر 2014 12:36

امریکا میں اکیسویں صدی میں بھی نسل پرستی کا خاتمہ نہ ہو سکا

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 دسمبر 2014ء)امریکا میں اکیسویں صدی میں بھی نسل پرستی کا خاتمہ نہ ہو سکا۔ امریکی صدراور خاتون اول نے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا کہ چھ سال وائٹ ہاوٴس میں رہنے کے باوجود وہ نسل پرستی کا شکارہوئیپیپلز میگزین کو انٹرویومیں براک اوباما نے کہا کہ ان کی عمر کا کوئی سیاہ فام ایسا نہیں ہو گا جو ریسٹورینٹ کے باہر اپنی گاڑی کا انتظارکررہاہواور اسے ویلی نہ سمجھاگیاہواپنے ایک تجربے کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریسٹورینٹ کے باہر ایک سفید فام جوڑے نے اپنی گاڑی کی چابیاں ان کی طرف اچھالیں اور اسے پارک کرنے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

خاتون اول نے کہا کہ چھ سال وائٹ ہاوٴس میں رہنے کے باوجود انہیں نسل پرستی کاسامنا کرنا پڑا۔ ایک اسٹور میں خریدار کے دوران شاپنگ کے لیے آنے والے جوڑے نے انہیں سامان اٹھا کرلانے کیلئے کہا۔ خاتون اول کا کہناتھا کہ وہ اپنی بچیوں میں نسل پرستانہ رویوں کے بارے میں ابھی سے شعور پیداکررہی ہیں۔