تحریک طالبان پاکستان سے انکی زبان میں بات کرنا آخری آپشن ہے‘سابق فوجی

جمعرات 18 دسمبر 2014 13:02

تحریک طالبان پاکستان سے انکی زبان میں بات کرنا آخری آپشن ہے‘سابق فوجی

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 دسمبر 2014ء) سابق فوجیوں کی تنظیم پیسا نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان سے انکی زبان میں بات کرنا آخری آپشن ہے جس پر فوری عمل کیا جائے۔سستی، غفلت یا تزبزب ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا دیگا۔جانور بھی اپنے بچوں کا اس طرح بے دردی سے قتل عام نہیں کرتے۔طالبان کی جانب سے اس انسانیت سوز جرم کے لولے لنگڑے جواز کو مسترد کرتے ہیں۔

مزہنی سکالر کھل کر سامنے آئیں اور اسکا جواب دیں ۔اس دلخراش سانحہ کے بعد پوری قوم دہشت گردی کے خلاف اتحاد خوش آئند جبکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ٹھوس فیصلے کے بجائے حسب معمول ایک کمیٹی کا بنایا جانا مایوس کن ہے۔ان خیالات کا اظہار جنرل علی قلی خان کی قیادت میں پیسا کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا جس میں ایڈمرل تسنیم، جنرل نعیم اکبر، ائیر مارشل مسعود اختر، برگیڈئیر میاں محمود، برگیڈئیر محمد عربی، برگیڈئیر سائمن شرف، برگیڈئیر مسعود الحسن، کرنل دلیل خان، میجر فاروق حامد خان، احمد انور علی اور نائیک محمد فاضل اور دیگر شریک تھے۔

(جاری ہے)

عسکری ماہرین نے کہا کہ طالبان میں اچھے اور برے کی تخصیص نہیں کی جا سکتی، ٹی ٹی پی، القائدہ اور مختلف لشکروں کی پاکستان براہ راست جنگ میں ملوث ہیں۔تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر افغانستان میں قائم ہیں جہاں انھیں پناہ، تربیت اور ہر قسم کی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ حکومت امریکہ اور افغانستان کی تسلیوں میں نہ آئے اور ان مراکز کو ختم کرنے اور مجرموں کی حوالگی یقینی بنانے کیلئے ہر زریعہ استعمال کیا جائے۔

بری افواج کے سربراہ کا دورہ افغانستان اس موقع پر انتہائی اہم ہے۔سابق فوجیوں نے کہا کہ پھانسیاں روکنے سے دہشت گردوں کی ڈھارس بندھی ہوئی تھی اور اس پر پابندی کا خاتمہ خوش آئند ہے جس سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کی حوصلہ شکنی ہو گی۔اس فیصلہ کو بیانات تک محدود نہیں رہنا چائیے۔تمام تعلیمی اداروں بالخصوص فوج سے منسلک سکولوں کی سیکورٹی بڑھائی جائے اور حساس ادارے متوقع کاروائی کی اطلاع دے کرفرض پورا کرنے کے بجائے ملک دشمنوں کی صفوں میں گھس کر انکے صفایا کرنے میں سیکورٹی اداروں کی مدد کریں۔

دہشت گردوں کے حملے کے موقع پر سکولکی حفاظت پر صرف دو گارڈ تھے۔ سکول کی پرنسپل اور دیگر افراد نے موقع ملنے کے باوجود جان بچانے کے بجائے شہادت کو ترجیح دے کر روشن مثال قائم کی۔انکی قربانی کو تسلیم کرتے ہوئے اعلیٰ اعزاز سے نوازا جائے۔پیسا نے قومی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کی پالیسیاں تسکیل دی ہوئی ہیں اور ن لیگ و تحریک انصاف کو اس ضمن میں تفصیلات سے آگاہ بھی کیا جا چکا ہے۔ حکومت کو اپنی پالیسیوں کو حتمی شکل دینے میں ہر قسم کے تعاون پر تیار ہیں۔