اکسایا نہ جائے کہ اپنے بچا کیلئے ایسی کارروائی کریں جو بھارت سمیت خطے کیلئے نقصان دہ ہو، پرویزمشرف

جمعرات 18 دسمبر 2014 14:23

اکسایا نہ جائے کہ اپنے بچا کیلئے ایسی کارروائی کریں جو بھارت سمیت خطے ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 دسمبر 2014ء) سابق صدر پرویز مشرف نے کہاہے کہ بھارت دہشت گردوں کی تربیت کرکے انہیں پاکستان میں بھیج کرملک میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کو پروان چڑھا رہا ہے جب کہ ہم امن کی آشا کی بات کررہے ہیں لیکن حکومت اقدامات کرے کیونکہ بھارت ہمیشہ پیچھے سے چھرا گھونپتا ہے۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ ملک میں جو کچھ ہورہا ہے وہ سب ہم خود کررہے ہیں کیونکہ یہ سب حکومت کی کمزوری ہے، کوئٹہ میں پنجاب کے فرقہ وارانہ دہشت گرد عناصر لوگوں کو مارتے ہیں اور پھر یہی لوگ طالبان سے جا ملتے ہیں،ملک میں قانون پر عملدرآمد کرنے والے ڈررہے ہیں اس وقت فوجی عدالتیں بنانے کی ضرورت ہے جو دہشت گردوں کو سزائیں دے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بنانا ری پبلک بننے جارہے ہیں اگر فوج نہ ہو تو ہم ایک بنانا اسٹیٹ بن سکتے ہیں اور ہمارا اس سے بھی برا حال ہو۔

(جاری ہے)

سابق صدر کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان سے کی جانے والی کارروائیوں میں ملوث ہے اور وہ پاکستان میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کو پروان چڑھا رہا ہے، بھارت ہمارے ملک میں دہشت گردوں کو تربیت کرکے بھیج رہا ہے اور ہم امن کی آشا پر چل رہے ہیں، بھارت پیچھے سے چھرا گھونپتا ہے حکومت اس کے لیے اقدامات کرے۔

انہوں نیک ہا کہ ہماری اندرونی کمزوری کا فائدہ اٹھایا جارہا ہے ہم بھی افغانستان اور بھارت کی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اسی لیے دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی بند ہونا چاہئے۔پرویز مشرف نے کہا کہ دشمن اور دوسرے ممالک کو پتا ہونا چاہئے کہ ہم بھی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ پاکستان کوئی لاچار یا بے چارہ ملک نہیں، اس لیے ہمیں اکسایا نہ جائے کہ اپنے بچا کے لیے کوئی ایسی کارروائی کریں جو بھارت اور افغانستان سمیت پورے خطے کے لئے نقصان دہ ہو۔

انہوں نیکہا کہ اپنے دور میں جو بھی ایکشن لیے وہ پاکستان کے مفاد میں تھے ان پر کوئی پچھتاوا نہیں، ملا فضل اللہ کے خلاف ہم نے 2008 میں آپریشن کیا جس کے بعد وہ افغانستان بھاگا لیکن انتخابات کے بعد اے این پی کی حکومت نے اسے دوبارہ آنے کی اجازت دی اور پاکستان میں پھر اسکول جلنا شروع ہوگئے،ملا فضل اللہ کے افغانستان میں ہونے کا سب کو علم ہے اور بھارتی ایجنسی را اسے دہشت گردی کے لیے سپورٹ کرتی ہے جب کہ افغان انٹیلی جنس کا بھی اس میں کردار ہے، حکومت امریکا اور ایساف کو بتائے کہ ہمیں دہشت گردی کا سبق دینے کے بجائے ان معاملات کو بھی دیکھا جائے۔

متعلقہ عنوان :