پاکستان دہشتگردی کیخلاف حکمت عملی میں تذبذب کا شکار رہا، عرب میڈیا،

پشاور میں پیش آنے والا سانحہ ملکی تاریخ کا عظیم سانحہ ہے جس کی مثال نہیں ملتی ، رپورٹ

جمعہ 19 دسمبر 2014 21:51

پاکستان دہشتگردی کیخلاف حکمت عملی میں تذبذب کا شکار رہا، عرب میڈیا،

دوحہ((اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 دسمبر 2014ء) عرب میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف حکمت عملی میں تذبذب کا شکار رہا ہے۔دہشتگردی کے خلاف جنگ کو اپنی لڑائی ثابت کرنے میں ناکامی او ر دہشت گردوں کو سزائیں نہ ہونے کے باعث نوبت پشاور سانحہ تک آپہنچی۔بلا شبہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں پیش آنے والا سانحہ ملکی تاریخ کا عظیم سانحہ ہے جس کی مثال نہیں ملتی تاہم ملک میں کسی تعلیمی ادارے پر یہ پہلا حملہ نہیں۔

طالبان کے اسکولوں اور تعلیمی ادارو ں پر حملے طویل عرصے سے جاری ہیں۔عربی نشریاتی ادارے نے خبار نے عالمی ادارہ برائے تحفظ تعلیم کے حوالے سے لکھا ہے کہ 2009 سے 2012 تک شدت پسندوں کی جانب سے اسکولوں پر حملے کے 800 واقعات رونما ہوچکے ہیں،پشاور کے اسکول پر حملے سے کچھ ہفتوں پہلے بھی تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا گیا،17 نومبر کو بنوں کے ایک سرکاری اسکول میں اس وقت دستی بم پھینکا گیاجب وہاں درس و تدریس جاری تھی۔

(جاری ہے)

سولہ نومبر کو کرم ایجنسی میں اسکول بس پر بم پھینکا گیا،جس میں ایک بچہ اور بس ڈرائیور جاں بحق ہوگئے،14 نومبر کو چارسدہ کے ایک گرلز اسکول کو دھماکے سیاڑادیا گیا،جس سے اسکول کے دو کلاسرومز تباہ ہوگئے،27 اکتوبر کو خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں ایک اسکول کو بارودی مواد سے اڑادیا گیا۔اخبار لکھتا ہے کہ یہ فہرست یہاں نہیں ختم ہوتی اگر یہ کہا جائے کہ گزشتہ برسوں میں تقریبا ہر ہفتے کسی تعلیمی ادارے کو نشانہ بنایا گیا تو یہ غلط نہ ہوگا،دوسری جانب سیاسی لڑائی میں پھنسی ہوئی حکومت اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے کوئی بھی عملی قدم اٹھانے سے قاصر نظر ا?رہی تھی۔

اخبار کے مطابق عام ا?دمی کو بھی قائل نہ کیا جاسکا کہ شمالی وزیرستان میں لڑی جانے والی لڑائی امریکا کی درخواست پر شروع نہیں کی گئی بلکہ یہ پاکستان کے وجود کی بقا کی جنگ ہے۔ادھر پکڑے جانے والے دہشت گردوں میں سے بہت کم کو ہی سزائیں سنائی جاسکیں،2012 میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختون خوا میں جہاں طالبان کا اثر سب سے زیادہ دیکھنے میں ا?یا،اسی صوبے میں شدت پسندوں کو سزاوں تک پہنچانے کی اوسط صرف چار فی صد رہی،2012 کی پہلے چھ ماہ میں صرف پنجاب میں 365 مقدمات میں سے 269 کا خاتمہ ملزمان کی رہائی پر ہوا،جن مقدمات میں ملزمان کو رہائی ملی اس میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے ملوث دہشت گرد، لاہور میں ا?ئی ایس ا?ئی کے دفتر پر حملے میں ملوث ملزمان بھی شامل تھے جنہیں شواہد کی عدم دستیابی کی بنا پر رہا کردیا گیا۔

اخلاق خان

متعلقہ عنوان :