پاکستان افغانستان میں فوجی کارروائی نہیں کرے گا ‘دہشتگردی کے خلاف ہر طرح کی جنگ میں تعاون جاری رہے گا ‘سرتاج عزیز

ہفتہ 20 دسمبر 2014 13:44

پاکستان افغانستان میں فوجی کارروائی نہیں کرے گا ‘دہشتگردی کے خلاف ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 دسمبر 2014ء) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں فوجی کارروائی نہیں کرے گا ‘دہشتگردی کے خلاف ہر طرح کی جنگ میں تعاون جاری رہے گا ‘دہشتگردوں کے خلاف افغانستان سے مل کر کوآرڈینیٹ ایکشن ہوا کریگا، پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ غلط فہمیاں ہیں ‘پاک بھارت بارڈر مشترک ہونے کے باوجود مسائل حل نہیں ہوسکے ‘ مذاکرات کی بحالی کیلئے سنجیدہ کوششیں کر نا ہونگی ۔

ہفتہ کوڈویلپمنٹ ، ڈیموکریسی اینڈ پیس کے موضوع پر سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف کوآرڈینٹ ایکشن کریگا تاہم افغان سرزمین پر فوجی کارروائی نہیں کی جائیگی اور دونوں ممالک کی فورسز ایک دوسرے کے ملک میں نہیں جائیں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ دہشتگردی میں اپنا بارڈر استعمال ہونے نہیں دیں گے جو مثبت جواب ہے جبکہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف ہر طرح کی جنگ میں تعاون جاری رکھے گا۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا متاثرہ ملک ہے اور پشاور میں ہونے والی حالیہ دہشتگردی کی کارروائی کی کھل کر مذمت کرتے ہیں اور اس سانحے پر دنیا نے جس یکجہتی کا مظاہرہ کیا اس پر شکر گزار ہیں۔ بھارت سے تعلقات کے حوالے سے سرتاج عزیز نے کہاکہ بدقسمتی سے بھارت کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ منقطع ہوچکا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ غلط فہمیاں ہیں اور پاک بھارت بارڈر مشترک ہونے کے باوجود مسائل حل نہیں ہوسکے تاہم پاک بھارت مذاکرات کی بحالی کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ویزا پالیسی سمیت قیدیوں کی رہائی پر بھی مذاکرات ہونے چاہیے کیونکہ بھارت کی جیلوں میں کئی ایسے قیدی موجود ہیں جو کہ سزائیں پوری کر چکے ہیں تاہم انہیں پھر بھی وطن واپس نہیں بھیجا جارہا۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ متعدد علاقائی مسائل اور عالم مسائل کی وجہ سے بھارت سے مذاکرت نہیں ہو پا رہے جبکہ سیاسی مسائل بھی ملک کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اقتصادی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشتگردی ہے۔ایک سوال کے جوا ب میں مشیر خارجہ نے کہا کہ ملاقات میں افغان صدر نے بہت مثبت جواب دیا تھا،افغان صدر نے کہا تھا کہ دہشت گردی میں اپنا بارڈر استعمال نہیں ہونے دیں گے۔دہشت گردی کے خلاف افغانستان سے مل کر کوآرڈینیٹ ایکشن ہوا کریگا، انہوں نے کہا کہ دونوں ملک کی فورس ایک دوسرے کے ملک میں نہیں جائیں گی۔

قبل ازیں غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں مشیر خارجہ نے کہا کہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں طالبان کی جانب سے معصوم بچوں کا قتل عام پاکستان کا نائن الیون ہے سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ حملہ جس نے کم از کم 148 بچوں اور اسکول اسٹاف کو موت کے منہ میں دھکیل دیا، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کے نظریات کو بالکل تبدیل کردے گا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ ملکی تاریخ کے اس بدترین حملے نے دہشت گردی کا کھیل تبدیل کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس واقعے نے نہ صرف پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہماری حکمت عملیوں کو بھی کئی طرح سے جھنجھوڑا ہے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ جس طرح نائن الیون کے واقعے کے بعد نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا ہمیشہ کے لیے تبدیل ہوگئی ہے، بالکل اْسی طرح 16 دسمبر کا واقعہ ہمارے لیے منی نائن الیون ہے۔

انھوں نے کہا کہ سزائے موت پر پابندی کے خاتمے اور دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے فیصلے سے حکومت، انصاف کے نظام میں حائل رکاوٹوں کو دور کر نے کی اصلاحات پر نظر ثانی کرے گی۔سرتاج عزیز نے کہاکہ حکومت مقدمات کی سماعت کے لیے قانونی تبدیلیوں پر غور کرے گی کیوں کہ موجودہ حالات میں یہ بہت مشکل ہے کہ بے شمار مقدمات کی سماعت کی جائے۔

متعلقہ عنوان :