پشاور ماس ٹرانزٹ ریل کوریڈور پر بس ٹریک کی تعمیر سے متعلق متعدد فیصلے۔۔۔

ناصر پور جی ٹی روڈسے کارخانو مارکیٹ تک 32 فٹ چوڑا ریلوے ٹریک کے متوازی 26 کلومیٹر طویل روڈہو گی۔۔۔ رپیڈ بس سروس منصوبہ خیبرپختونخوا بورڈآف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے زیر نگرانی ساڑھے 14 ارب روپے کی تخمینہ لاگت سے مکمل ہو گا،پرویز خٹک

جمعہ 26 دسمبر 2014 22:45

پشاور ماس ٹرانزٹ ریل کوریڈور پر بس ٹریک کی تعمیر سے متعلق متعدد فیصلے۔۔۔

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26دسمبر 2014ء) پشاور ماس ٹرانزٹ کے ریل کوریڈورپر ڈبل کیرج کارپٹ روڈ کی تعمیر اور اس پر رپیڈ بس سروس چلانے کی فزیبلٹی مکمل ہو گئی ہے جو خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت سی ایم سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے اعلیٰ سطح اجلاس میں پیش ہوئی اور تمام پہلوؤں کے تفصیلی جائزے کے بعد اسکی حتمی منظوری دی گئی اسکے تحت پشاور رپیڈ ماس ٹرانزٹ کاریڈور ون کے تحت ناصر پور جی ٹی روڈسے حیات آباد کارخانو مارکیٹ تک ریلوے ٹریک کے متوازی 26 کلومیٹرطویل جدید کارپٹ روڈ کی مجموعی چوڑائی 32 فٹ ہو گی جس پرائر کنڈیشنڈ رپیڈبس سروس چلائی جائے گی جبکہ اسکی دوسری جانب موجودہ 25 فٹ ریلوے ٹریک کے علاوہ مستقبل کی منصوبہ بندی کے تحت 25 فٹ کی نئی ٹریک بچھانے کی گنجائش بھی رکھی جائے گی واضح رہے کہ اس ضمن میں صوبائی چیف سیکرٹری امجد علی خان اور منصوبے کے نگران محسن عزیز کی معیت میں پاکستان ریلوے کے اعلیٰ حکام سے اسلام آباد اور لاہور میں اجلاس ہوئے جن میں متعلقہ انجینئرز اور ٹیکنکل ٹیموں نے بھی شرکت کی اور منصوبے کے خدو خال کو حتمی شکل دینے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ انکی آراء کی روشنی میں فزیبلٹی کی صوبائی حکومت سے منظوری کے بعد پاکستان ریلوے این او سی بھی جاری کردے گی اجلاس میں انوسٹمنٹ بورڈ کے وائس چیئرمین محسن عزیز، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اشفاق خان اورخزانہ، منصوبہ بندی، ہاؤسنگ، ٹرانسپورٹ، بلدیات سمیت مختلف محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی جس میں اس اہم کاریڈوراور فزیبلٹی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے.

وزیر اعلیٰ نے فزیبلٹی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ریلوے سے انکی جلد ازجلد ملاقات طے کرنے کی ہدایت کی تاکہ یہ اہم ترین پراجیکٹ مزید تاخیر کا شکار نہ ہونے پائے انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے تناظر میں صوبے کو دہشت گردی اور بد امنی کے واقعات سے پاک کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر دور رس اقدامات کئے جارہے ہیں جن میں لاکھوں افغان مہاجرین کی وطن واپسی بھی شامل ہے کیونکہ وہ جرائم میں اضافے کے علاوہ صوبے کی معیشت پر ناقابل برداشت بوجھ بن چکے ہیں اسی طرح فاٹا سے ملحقہ سرحدوں پر ایف سی کی تعیناتی کیلئے بھی وفاقی حکومت سے فیصلہ کن بات ہورہی ہے جسکی بدولت نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورا ملک محفوظ و مامون بن جائے گااجلاس کو بتایا گیا کہ رپیڈ بس سروس کا یہ عظیم الشان منصوبہ خیبرپختونخوا بورڈآف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے وائس چیئرمین محسن عزیز کی زیر نگرانی ساڑھے 14 ارب روپے کی تخمینہ لاگت سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل ہو گاجس میں تین مقامی کمپنیوں نے باہمی اشتراک سے بھر پورسرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے تاہم فیصلہ کیا گیا کہ منصوبے کے پی سی ون کی حتمی منظوری کے بعد اسے بین الاقوامی سطح پر مشتہر کیا جائے گا تاکہ شفافیت اور مسابقت کے علاوہ اس میں زیادہ سے زیادہ وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کیلئے فضاء ہموار ہ.

واجلاس میں کنسلٹنٹ کی طرف سے مونو ٹرین اور بس سروس کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا تو یہ بات نوٹ کی گئی کہ ٹرین سروس پر لاگت25 ارب روپے جبکہ میٹروبس سروس پر 14 ارب روپے کے لگ بھگ آئے گی اسی طرح ٹرین کا یکطرفہ کرایہ 185 جبکہ بس کا 30 تا40 روپے بنے گاجس پر وزیر اعلیٰ نے بورڈ کے اتفاق رائے سے بس سروس کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ منصوبہ بندی اور مواصلات کی معاونت سے پی سی ون بنانے کی ہدایت کی اس کا ریڈور میں 19مقامات پر با سہولت بس سٹاپ تعمیر ہونگے جبکہ ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں شہر کے دوسرے کونے تک پہنچا جاسکے گا اس روٹ پر نجی کمپنی کی وساطت سے 81 جدیدایر کنڈیشنڈبسیں چلائی جائیں گی محسن عزیز نے اجلاس کو بتایا کہ بس سروس کیلئے ڈائیوو اور مقامی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے علاوہ بعض دیگر بین الاقوامی فرمزکی پیشکشیں بھی بورڈمیں پہنچ چکی ہیں اس کارپٹ شاہراہ پر دونوں اطراف میں ایمبولینس اور فائربریگیڈ گاڑیاں گزرنے کی اجازت بھی ہو گی تاہم ان کیلئے مخصوص مقامات پر الگ ایگزٹ گیٹ مقرر ہونگے اجلاس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ ریلوے ٹریک کے انتہائی گندے مقامات سے گزرنے والے اس روٹ کی تکمیل کے بعد دونوں اطراف کی ماحولیاتی اورجمالیاتی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہو گا روٹ پر تمام گاڑیاں بلا رکاوٹ منزل مقصود تک پہنچنے کے علاوہ اندرون شہر ٹریفک کے دباؤ میں بھی خاطر خواہ کمی آئے گی.

وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ پشاور رپیڈ ماس ٹرانزٹ کامکمل نظام باقاعدہ ماسٹر پلاننگ اور وژنری منصوبہ بندی کے تحت شروع اور مکمل ہونا چاہیئے تاکہ یہ ہر لحاظ سے کامیاب اور پائیدار ثابت ہو اورٹریفک اژدھام میں کمی نیز شہریوں کی با سہولت آمد ورفت کے علاوہ خوبصورتی کا شاہکار بنے انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ یہ منصوبہ وقت کی بچت اور اخراجات دونوں حوالوں سے مثالی ہوگا انہوں نے اس منصوبے کے علاوہ دوسرے کاریڈورز پر بھی کام تیزی سے آگے بڑھانے کی ہدایت کی وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت نہ صرف پشاور کی عظمت رفتہ بحال کرنے اور اسے دوبارہ پھولوں، باغوں اور پارکوں کا صاف ستھرا شہر بنانے بلکہ اسے بنیادی شہری سہولیات، علم و حکمت اور خوبصورتی کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر لانے اور عالمی سیاحت کیلئے پرکشش بنانے کیلئے بھی پوری تندہی سے کوشاں ہے اجلاس میں انوسٹمنٹ بورڈ کے زیر نگرانی سیاحتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ بھی لیا گیا اور ان پر مزید اقدامات کی منظوری دی گئی جن میں سامسنگ ٹوارزم کمپنی کے تحت تین ارب روپے کی سرمایہ کاری سے سوات کے پر فضاء اور برفانی علاقے مالم جبہ چیئر لفٹ، سکینگ ریزارٹ اور فائیوو تھری سٹار ہوٹلوں کی تعمیر،چھانگلہ گلی میں فائیوسٹار ریزارٹ، ناران تا جھیل سیف الملوک چیئر لفٹ، نتھیاگلی میں ایڈونچر و تھیم پارک، دریائے سندھ پرایم ون موٹر وے کے قریب ہنڈ تھیم پارک، خویشگی جھیل کے قریب ٹوارسٹ پارک کی تعمیر کے علاوہ ایوبیہ چیئر لفٹ کی تبدیلی اور جبہ شیپ فارم مانسہرہ اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈیٹ فارمنگ پراجیکٹ میں سرمایہ کاری شامل ہیں پرویز خٹک نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ان تمام سیاحتی منصوبوں کے پی سی ون آئندہ چند ہفتوں میں مکمل کئے جائیں گے تاکہ اگلے مہینے دوبئی میں منعقدہ سرمایہ کاری کانفرنس میں پیش کیا جا سکے اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کی توجہ صوبے میں سیاحت اور انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے مبذول کرائی جا سکے�

(جاری ہے)