فلم کی ریلیز پر شمالی کوریا اوباما پر برس پڑا

ہفتہ 27 دسمبر 2014 13:35

فلم کی ریلیز پر شمالی کوریا اوباما پر برس پڑا

پیا نگ یا نگ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 دسمبر 2014ء) شمالی کوریا نے ’دا انٹرویو‘ فلم کی ریلیز کے لیے امریکی صدر براک اوبامہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان پر شدید تنقید کی ہے۔سونی پکچرز کی یہ فلم شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو قتل کرنے کے پلاٹ پر مبنی ہے۔ملک کے قومی دفاعی کمیشن (این ڈی سی) نے امریکہ پر ملک کا انٹرنیٹ بند کرنے کا بھی الزام لگایا ہے اور صدر اوباما کے لیے ایک نسلی گالی کا استعمال کرتے ہوئے انھیں ’لا پروا‘ بتایا ہے۔

واضح رہے کہ سونی پکچرز نے ایک سائبر حملے کے بعد اس فلم کی ریلیز روک دی تھی، لیکن پھر اس نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے کرسمس کے موقعے پر جمعرات کو منتخب سینیما ہالوں کے علاوہ انٹرنیٹ پر بھی ریلیز کیا۔

(جاری ہے)

صدر اوباما کے ساتھ ساتھ بہت سے ناقدین کا خیال تھا کہ اگر فلم کی رونمائی نہ ہوئی تو یہ اظہار رائے کی آزادی کے لیے خطرہ ہوگا۔

اس فلم کا بڑے پیمانے پر تجزیہ کیا گیا ہے اور اسے وسیع پیمانے پر ’مزاحیہ اور زیرک‘ قرار دیا گیا ہے۔ اس فلم میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو ’خطرناک مغرور مسخرے‘ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ایک بیان میں این ڈی سے کے ترجمان نے فلم کی ریلیز کے لیے امریکہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس غیر ایماندار اور رجعت پسند فلم کے ذریعے ڈی پی آر کے (شمالی کوریا) کے رہنما توہین کی گئی ہے اور اس کا مقصد دہشت گردی کو ہوا دینا ہیبیان میں کہا گیا کہ صدر اوباما اس کے فعل کے اہم مرتکب ہیں جنھوں نے امریکہ میں سینیما کو بلیک میل کرتے ہوئے سونی پکچرز کو فلم کی ریلیز کے لیے مجبور کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا: ’اوباما ہمیشہ اپنے الفاظ کے استعمال میں غیر محتاط رہے ہیں اور استوائی جنگل کے بندروں کی طرح حرکتیں کرتے رہے ہیں۔‘این ڈی سی نے سونی پکچرز کی ہیکنگ کے معاملے پر ’شمالی کوریا پر بے بنیاد الزام لگانے‘ کے لیے واشنگٹن پر کڑی تنقید کی۔واضح رہے کہ اس فلم کو کرسمس کے موقعے پر ہی ریلیز کیا جانا تھا اور ہیکروں نے اس کی ریلیز کے خلاف دھمکی دی تھی۔

متعلقہ عنوان :