فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق قانونی مسودہ دیکھ کر اسکی حمایت کے بارے میں سوچیں گے‘ خورشید شاہ

اتوار 28 دسمبر 2014 16:34

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 28دسمبر 2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق قانونی مسودہ آئے گا تو اس کی حمایت کے بارے میں سوچیں گے،فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ زہر کا گھونٹ پی کر قبول کیا ہے ، آصف زرداری نے کہا تھا کہ کہیں فوجی عدالتوں کا قانون انتقامی قانون نہ بن جائے اس پر خیال رکھنا ہے ،پرویز مشرف کو عوامی حمایت حاصل نہیں تھی اس لئے وہ دہشتگردی پر قابو پانے میں ناکام ہوئے۔

گزشتہ روز سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی پالیسی جلسوں میں نہیں بلکہ مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاسوں میں طے کی جاتی ہے۔ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے فوجی عدالتیں انتقامی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

(جاری ہے)

ملٹری کورٹس کا ڈرافٹ آئے گا تو دیکھیں گے تاہم اس کے لئے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔

پیپلزپارٹی کی ترجیحات میں دہشتگردی کا خاتمہ سرفہرست ہے اور اس کے لئے لڑیں گے بھی اورقربانی بھی دیں گے۔ دہشت گردی کو عوام کی مدد کے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا اور عوام دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف وردی اتار کر اپنے گھر بیٹھے ہیں اب میدان میں آئیں۔ آصف زرداری نے بلے کی بات کی ہے اور بلے تو ملک میں بہت ہیں، عوام جانتے ہیں کہ ان کا اشارہ کس جانب تھا۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ زہر کا گھونٹ پی کر قبول کیا ہے ،ہماری یہ بھی کوشش ہوگی کہ اس قانون کو سیاسی نہ ہونے دیا جائے ۔ پرویز مشرف اس لئے دہشتگردی پر قابو پانے میں ناکام ہوئے کہ انہیں عوام کی حمایت حاصل نہیں تھی ۔ نواز لیگ اور پی ٹی آئی میں ڈسکشن جاری ہے اور چلتی رہے گی، اس میں میڈیا دنگ دنگ نہ کرے ۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی وجہ سے 27 دسمبر کے جلسہ عام میں صرف آصف زرداری نے شرکت کی،27دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں پیپلز پارٹی سندھ کا جلسہ تھا باقی شہروں میں الگ الگ جلسے ہوئے ہیں اور ہم نے یہ تقریبات سادگی سے بھی منانے کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کی تعداد کم تھی ۔

ہم اس جلسے میں صرف ایک بھٹو کو لانا چاہتے تھے کیوں کہ ملک میں حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی 18 اکتوبر کو کہا تھا پارٹی کی پوری قیادت ایک ساتھ ٹرک میں نہیں چاہیے ، بختاور بھٹو جلسے میں آئی تھیں لیکن اسے سٹیج پر نہیں لائے ۔ شیری رحمان نے کہا کہ صرف فوجی عدالتیں قائم کرنے سے دہشتگردی کنٹرول نہیں ہو پائے گی ، اس کے اور بھی طریقے ہیں جو اپنائے جائیں ، فوجی عدالتوں کی بات کو ہضم کرنا پیپلز پارٹی کیلئے بہت مشکل تھا ، لیکن ہم نے حالات کو نظر میں رکھتے ہوئے حامی بھری ہے ، پیپلزپارٹی اپنی پولیس اور فوج کے ساتھ کھڑی ہے ، دہشتگردی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور ہماری جھگیوں تک پہنچ چکی ہے ، فوجی عدالتوں کے ڈرافٹ میں اندھی نہیں لگنی چاہیے اور نہ ہی ان کا غلط استعمال ہونا چاہیے جبکہ دہشتگردی کی تشریح کو بھی دیکھنا ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :