عدالت نے نیم مردہ حاملہ خاتون کی قسمت کافیصلہ کر دیا

پیر 29 دسمبر 2014 15:15

عدالت نے نیم مردہ حاملہ خاتون کی قسمت کافیصلہ کر دیا

ڈبلن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29دسمبر 2014ء)آئرلینڈ میں مشینوں کے سہارے مصنوعی طور پر زندہ رکھی گئی حاملہ خاتون کے بارے میں عدالت نے فیصلہ سنادیا ہے کہ اسکی مصنوعی زندگی کا اختتام کرکے اسے باقاعدہ طور پر مردہ قرار دے دیا جائے۔ خاتون کی عمر 25 سے 30 سال کے درمیان بتائی گئی ہے اور وہ ساڑھے چار ماہ کی حاملہ تھیں۔ دسمبر کے آغاز میں سر میں شدید چوٹ لگنے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے انہیں دماغی طور پر مردہ قرار دے دیا تھا لیکن ان کے پیٹ میں موجود بچے کی زندگی کی خاطر ان کے جسم کو مشینوں کے سہارے زندہ رکھا گیا تھا۔

ڈاکٹروں کو خدشہ تھا کہ اگر انہوں نے مشینیں ہٹادیں تو وہ اسقاطِ حمل کے قانون کے تحت بچے کے قتل کے مرتکب ہوں گے اور اس لئے خاتون کی فیملی کے مطالبے کے باوجود مشینیں نہیں ہٹائی گئی تھیں۔

(جاری ہے)

اب ڈبلن ہائی کورٹ نے فیصلہ سنادیا ہے کہ چونکہ میڈیکل ماہرین کے مطابق بچہ حمل کی مدت پوری ہونے تک زندہ نہیں رہ سکتا اس لئے خاتون کی طبی امداد ختم کرکے انہیں باقاعدہ طور پر مردہ قرار دیا جاسکتا ہے۔

ماہرین ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ خاتون کے جسم میں انفیکشن، جراثیم اور زہریلے مادے پیدا ہورہے تھے جن کی وجہ سے بچے کا زندہ سلامت رہنا ممکن نہ تھا۔اسقاط حمل مغرب میں انتہائی متنازعہ مسئلہ بن چکا ہے اورجہاں جدت پسند اس کو درست سمجھتے ہیں وہیں قدامت پسند سے انسانی جان کا قتل قرار دیتے ہیں اور اس تازہ ترین کیس نے ایک دفعہ پھر اس موضوع پر بحث کا آغاز کردیا ہے۔