کراچی،2014 میں چوری کی گئی گاڑیوں کی برآمد میں اے سی ایل سی پولیس ناکام،

اے سی ایل سی افسران ایکسائز پولیس افسران کی مدد سے گاڑیاں انشورنس کمپنیوں کو فروخت کرنے لگے

منگل 30 دسمبر 2014 17:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 30دسمبر 2014ء) کراچی پولیس کے اینٹی کار لفٹنگ سیل سال2014کے دوران کار اور موٹر سائیکل سے محروم شہریوں کی داد رسی کے بجائے اصل گاڑیوں سے بھی محروم کرنے لگے ،سال2014میں چوری کی گئی گاڑیوں کی برآمدگی میں اے سی ایل سی پولیس ناکام ،گزشتہ 5سال میں چھینی گئی گاڑیوں کی برآمدگی کا تناسب رواں سال سب سے کم رہا،اے سی ایل سی افسران ایکسائز پولیس افسران کی مدد سے کاریں اصل مالکان سے محروم کرنے کے بعد انشورنس کمپنیوں کو فروخت کرنے لگے ۔

تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے کار اورموٹرسائیکل مالکان کو سہلوت فراہم کرنے کے لئے اینٹی کار لفٹنگ کا شعبہ تشکیل دیا جس میں چوری یا چھینی گئی گاڑیوں کے مالکان اپنی داد رسی کے لئے رابطے کرتے ہیں ۔تاہم سی پی ایل سی کی جانب سے سال2014میں دئیے گئے اعداد وشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ اے سی ایل سی شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کے بجائے درد سر بنتا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

سی پی ایل سی کے اعداد وشمار کے مطابق سال2014میں3ہزار سے زائد کار مالکان اپنی گاڑیوں سے محروم کر دئیے گئے جب کہ 8سو کے قریب گاڑیاں برآمد کی گئیں ۔سی پی ایل سی کے اعدادوشمار کے مطابق گلشن اقبال ،سائٹ ٹاون ،شاہراہ فیصل ،فیروزآباد اور پریڈی کے علاقوں میں سب سے زیاہ کاریں چھینی یا چوری کی گئیں۔پولیس ذرائع کے مطابق بیشتر گاڑیاں کار چور گینگ گاڑیوں میں سے اصل سامان نکال کر شہر کی مختلف شاہراہوں پر چھوڑ کر چلے گئے جسے اے سی ایل سی پولیس نے اپنی کارکردگی میں شامل کر لیا ۔

دوسری جانب سال2014میں 17133موٹر سائیکل سوار بھی اپنی سواریوں سے محروم کئے گئے جب کہ سال2014میں صرف1750موٹر سائیکل برآمد کی گئیں ۔سی پی ایل سی کے اعداد وشمار کے مطابق لیاقت آباد ٹاون ،گلشن اقبال اور جمشید ٹاون میں موٹر سائیکل چھیننے یا چوری کا تناسب زیادہ رہا ہے ۔پولیس ذرائع کے مطابق اے سی ایل سی میں موجود افسران شہریوں کی خدمت کے بجائے اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں جس کے لئے بیشتر ایکسائز افسران بھی ان کے ساتھ حصہ دار ہیں ۔پولیس ذرائع کے مطابق ایکسائز افسران اور اے سی ایل سی افسران ملی بھگت سے کار مالکان کو اصل گاڑیوں سے محروم کرنے کے بعد کار کے چیسسز نمبر تبدیل کرکے انشورنس کمپنیوں کو فروخت کرنے میں مصروف ہیں ۔

متعلقہ عنوان :