تھر میں 6سو سے زائد بچوں کی موت کی ایف آئی آر دفعہ 302کے تحت وزیراعلیٰ سندھ ،ان کی کابینہ کیخلاف درج کی جائے‘ سراج الحق ،وفاقی کابینہ کااجلاس تھرمیں منعقد کیا جائے ،تھر کے مسائل کے حل کیلئے سندھ کا دارلحکومت تین سال کیلئے تھرپارکر منتقل کیا جائے،سندھ کے عوام ہماری‘تحریک میں شامل ہوکر ملک کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار اد کریں‘ امیر جماعت اسلامی کا خطاب

منگل 30 دسمبر 2014 20:53

تھر میں 6سو سے زائد بچوں کی موت کی ایف آئی آر دفعہ 302کے تحت وزیراعلیٰ ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30دسمبر۔2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے وفاقی کابینہ کا اجلاس تھر میں اور تین سال کیلئے سندھ کا دارالحکومت تھر منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھرکی پسماندگی اور بدحالی کا یہ واحد حل ہے،تھر میں جا ں بحق ہونے والے چھ سو سے زائد بچوں کے موت کی ایف آئی آر دفعہ تین سو دو کے تحت وزیراعلیٰ سندھ اور ان کی کابینہ کیخلاف درج کی جائے، سندھ کے عوام ہماری” اسلامی پاکستان، خوشحال پاکستان “تحریک میں شامل ہوکر ملک کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار اد کریں، جماعت اسلامی بلاامتیاز رنگ ونسل ومذہب انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی ہے،حکمران ووٹ لینے کے بعد اپنے وعدے بھول جاتے ہیں، ان کی معاشی اور سیاسی دہشتگردی کی وجہ سے عوام کی حالت انتہائی خراب ہے۔

(جاری ہے)

تھر اس وقت مشکل ترین دور سے گذررہا ہے، ایک سال میں چھ سو سے زائد بچے ادویات اور خوراک کی قلت کی وجہ سے انتقال کرچکے ہیں یہ بدترین انسانی المیہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تھر پارکر کے ضلعی ہیڈکواٹر مٹھی میں” تھربچاؤریلی“ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی سے امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹرمعراج الہدیٰ صدیقی ،ضلعی امیر میرمحمد بلیدی، حافظ نصراللہ عزیز،جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات امیر العظیم ،پروفیسرنظام الدین میمن،عبدالغفار عمر،ممتاز سہتو،عبدالحفیط بجارانی،ودیگرنے بھی خطاب کیا۔

ریلی میں ہندو ومسلم آبادی کی کثیر تعدا نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء سراج الحق کی قیادت میں شہر کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے کشمیر چوک پہنچے جہاں مقامی لوگوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور سندھ ، تھر کی روایات کے مطابق سندھی اجرک تھر کی شال اور سندھی ٹوپی پیش کی۔قبل ازیں امیر جماعت اسلامی کابدین ،شادی لارج،کھیتلاڑی،روئی راڑوسمیت نصف درجن سے زائد مقامات پر لوگوں کی کثیر تعداد نے استقبال کیا۔

امیر جماعت اسلامی نے ہینڈپمپ،کنووں کا افتتاح اور امدادی سامان متاثرین میں تقسیم کیا۔ جبکہ سول ہسپتال مٹھی کے دورے میں زیر علاج بچوں کی عیادت کے دوران الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت مختلف منصوبوں کا اعلان کیا۔ سراج الحق نے تھر ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کی قیادت اور کارکنوں کے دلوں میں محبتوں کا ایک سمندر ہے جس کو خیبرپختونخوا کے پہاڑوں سے لیکر سندھ کے سمندر تک محسوس کیا جاسکتاہے۔

،آج ہم محبتوں کا یہی پیغام لیکر تھر آئے ہیں۔ اس وقت تھر جس بدحالی کا شکار ہے اس سے نکالنے کیلئے ایمرجنسی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تھر کی صورتحال کے حوالے سے فوری طور پر وفاقی کابینہ کا اجلاس تھرپارکر میں بلائیں اور حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ تھر کے مسائل کے حل کیلئے سندھ کا دارلحکومت تین سال کیلئے تھرپارکر منتقل کیا جائے۔

تاکہ حکمرانوں اور ایوانوں میں بیٹھنے والوں کو یہ معلوم ہوسکے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں اور وہ کن مشکلات سے گذررہے ہیں۔ یہ حکمران ووٹ لیتے وقت عوام سے بڑے وعدے کرتے ہیں لیکن اس کے بعد سب بھول جاتے ہیں۔ آج تھر میں موت کا رقص جاری ہے،ایک سال میں چھ سوسے زائد بچے غذائی قلت اور ہسپتالوں میں سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے انتقال کرچکے، رواں ماہ ایک سو پچیس بچوں کی اموات ہوچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تما م بچوں کے موت کے ذمہ دار وزیراعلیٰ سندھ اور ان کی حکومت ہے۔ ان کیخلاف دفعہ تین سو دو کے تحت ایف آئی آر درج کی جائے۔ سیاستدانوں اور وڈیروں نے معاشی اورسیاسی دہشتگردی مچائی ہوئی ہے، ان کی شاہ خرچیوں اور کرپشن کی وجہ سے ملک کا بچہ بچہ 70 سے 80 ہزار روپے کا مقروض ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرح بھارت میں بھی تھر کا ایک بڑا حصہ ہے لیکن وہ سرسبزوشاداب جبکہ ہماراتھر ویران ہے۔

ہمارے ہاں تھر اور بدین میں کوئلہ،گرینائنٹ،گیس اور دیگرقدرتی وسائل موجود ہیں لیکن ان سے عوام کو محروم رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کرپشن پر کنٹرول اور غیرترقیاتی اخراجات کم کرکے سندھ کو سرسبز وشاداب بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔اگر ہمیں اقتدار ملا تو غریبوں اور امیروں کیلئے یکساں صحت، تعلیم اوردیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

میں پاکستان اور سندھ سے محبت کرنے والوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ظلم کیخلاف مظلوموں کا ساتھ دیں اور جماعت اسلامی کے ساتھ آگے بڑھیں۔ امیر جماعت اسلامی نے اعلان کیا کہ مٹھی سول ہسپتال میں بچوں کی اموات آکسیجن نہ ہونے کی وجہ سے ہورہی ہیں اسلئے الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت آکسیجن کی تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔اسی طرح آئی سی یو وارڈ کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور بہت جلد ماہرڈاکٹروں کی ٹیم تھر کا دورہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کام اصل میں حکومتوں کا ہے،ہم اپنے وسائل کے مطابق کام کررہے ہیں۔اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے امیرڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے ہسپتالوں کی صورتحال انہتائی خراب ہے جس کی وجہ سے بچے آئے روز مررہے ہیں، تھر کے لوگ بھی پاکستانی ہیں انہیں بھی اپناحق ملنا چاہئے ، افسوس یہ ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کا ہیلی کاپٹر خریدنے کیلئے سولہ سو ملین ڈالر کی رقم موجود ہے لیکن تھر کے بچوں کو بچانے کیلئے دوروپے کا بجٹ دستیاب نہیں۔

جماعت اسلامی تھر میں 1996ع سے فلاحی کاموں میں سرگرم ہے اور ابتک پندرہ سو سے زائد کنویں کھودے گئے اور پچاس سے زائد اسکول قائم کئے،جماعت اسلامی کل بھی مظلوموں کے ساتھ تھی اور آج بھی مظلوموں کے ساتھ ہے، ہمارے دروازے مسلم اور غیرمسلم سب کیلئے کھلے ہیں اور سراج الحق سارے ملک کیلئے ایک امید کی کرن بن کر آئے ہیں۔ جماعت اسلامی انسانیت کی بنیادوں پر تھر کو بچانے کیلئے میدان عمل میں آئی ہے۔ جماعت اسلامی کا امیر پشاور کے بچوں کیلئے خون کا عطیہ دے سکتے ہیں تو وہ تھر کے بچوں کو بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔