میٹرو منصوبے کی وجہ سے اب تک 3773چھوٹے درخت کو ٹرانسپلانٹ کر دیا گیا ہے ،سینیٹ قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کو بریفنگ،

5526جھاڑیوں کو دوسری جگہوں پر شفٹ ، 756بڑے درخت کاٹے گئے ہیں ،چئرپرسن کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین کا سخت برہمی کا اظہار ، ایک ہفتے کے اندر ماہر افراد کیساتھ مل کر مفصل رپورٹ پیش کی جائے، وزارت کیڈ کو ہدایت

جمعرات 1 جنوری 2015 23:17

میٹرو منصوبے کی وجہ سے اب تک 3773چھوٹے درخت کو ٹرانسپلانٹ کر دیا گیا ہے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 1جنوری 2015ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ میں بریفنگ میں آگاہ کیا گیا کہ میٹرو منصوبے کی وجہ سے اب تک 3773چھوٹے درخت کو ٹرانسپلانٹ کر دیا گیا ہے 5526جھاڑیوں کو دوسری جگہوں پر شفٹ کر دیا گیا ہے جبکہ 756بڑے درخت کاٹے گئے ہیں جس پرچئرپرسن کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے اسلام آباد میں درختوں کی بے دریغ کٹائی اور گرین بیلٹ ختم کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت کیڈ کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر ماہر افراد کیساتھ مل کر ایک رپورٹ پیش کی جائے جس میں اسلام آباد میں قدیمی اور قیمتی دروختوں کی کٹائی اور فروخت اور دوبارہ لگائے جانے والے سستے اور بازاری درختوں کی رقوم کی مد میں گھپلوں کے بارے میں مفصل رپورٹ شامل ہو سی ڈی اے کی بدنامی اور ادارے کی کارکردگی پر عوام کی طرف سے تحفظات پائے جاتے ہیں اور شعبہ انوائرنمنٹ کی وجہ سے ہی سی ڈی اے دن بدن کمزور ادارہ بنتا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کااجلاس سینٹر کلثوم پروین کی سربراہی میں جمعرات کو پارلمینٹ ہاوس میں منعقد ہوا جس میں آراکین کمیٹی کے علاوہ سی ڈی اے پی ایم ڈی سی کے اعلی حکام نے شرکت کی۔سینیٹر حاجی سیف اللہ خان بنگش اور سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال اورسینیٹر کامل علی آغا کے سوالات کے جواب میں سی ڈی اے حکام نے کمیٹی کو بتا یا کہ چار لوگوں کیخلاف درختوں کی کٹائی کے حوالے سے انکوائری چل رہی ہے۔

حاجی سیف اللہ بنگش نے انوائرنمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اضافی چارج پر کام کرنے والے سی ڈی اے افسر مصطفین کاظمی کے بارے میں کہا کہ اس افسر کو چار بار اپنے اعمال ، رشوت خوری ، محکمانہ اختیارات سے تجاوز کی وجہ سے او ایس ڈی بنایا گیا جس پر کمیٹی کی چیئر پرسن سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ چیئر مین سی ڈی اے اگلے اجلاس میں ہر حال میں شرکت کریں ۔

اضافی چارج کے افسر سے بریفنگ نہیں لی جا سکتی اور ہدایت دی کہ انوائرنمنٹ ڈائریکٹوریٹ میں چلنے والی محکمانہ انکوائریوں ، افسران کیخلاف موجود انکوائریوں کی رپورٹ ایک ہفتے میں کمیٹی میں جمع کرائی جائے۔ رکن کمیٹی سینیٹر صغریٰ امام نے کہا کہ سی ڈی اے انکوائریاں تو بہت کرتا ہے مگر ایک رپورٹ بھی پیش نہیں کر سکا۔ اسلام آباد کی خوبصورتی کا جائزہ لینے کیلئے گوگل ارتھ کی مدد سے 2008اور آج کی صورتحال کا موازنہ کیا جا سکتا ہے ۔

کامل علی آغا نے کہا کہ سی ڈی اے نے جو درخت کاٹے ہیں انکی مالیت کروڑوں میں ہے سی ڈی اے بتائے وہ درخت کہاں ہیں نیلامی کہاں ہوئی اور قانونی تقاضے پورے کئے گئے یا نہیں ۔جس پر چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر کلثو م پروین نے سیکریٹری کیڈ سے سفارش کی کہ ایک ماہر کی خدمت کر کے ایک ہفتے کے اندر ان معاملات پر رپورٹ پیش کریں ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سول سوسائٹی کی نمائندہ ڈشکاسید نے کہا کہ سی ڈی اے کی نااہلی کی وجہ سے اسلام آباد میں ماحولیات کے برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس کی روک تھام کیلئے مناسب اقدامات کی ضروت ہے کمیٹی کے پچھلے اجلا س میں بیرون ملک میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے سینکڑوں طلبہ کی ڈگریوں کو پی ایم ڈی سی کی طرف سے رجسٹررنہ کرنے کے حوالے سے عوامی سماعت کے فیصلے پر کیوبا ، چین ، ترکمانستان کے فارغ التحصیل درجنوں طلبہ کو آج کے کمیٹی اجلا س میں اپنے مسائل اور پی ایم ڈی سی اور پرائیوٹ میڈیکل کالجز سے شکایات کا بھرپور موقع فراہم کیا گیا چین سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والی ڈاکٹر ندا نے آگاہ کیا کہ چھ سال کا میڈیکل کا مکمل کورس کرنے کے باوجود پی ایم ڈی سی ڈگری تسلیم کرنے سے انکاری ہے کیوبا سے میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے والے کچھ طلبہ نے بھی شکایت کی کہ پی ایم ڈی سی نے کچھ طلبہ کی ڈگریاں تسلیم کر لیں اور ہمار ی تسلیم نہ کیں چیئرمین پرسن کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کی اجاراداری ختم ہونی چاہیے وزارت صحت ختم ہو چکی پی ایم ڈی سی قوم کے نونہالوں کے مستقبل کو تباہ کرنے والے ادارہ ہے اور کمیٹی کے ارکین سے پی ایم ڈی سی کے خلاف قانونی کارروائی کیلئے رائے طلب کی جس پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ زلزلہ کے موقع پر کیوبا کی حکومت نے زلزلہ علاقے کے غریب طلبا ء کو سرکاری طورپر تعلیم فراہم کی کیوبا کی ادوایات اور تعلیم دنیا میں تسلیم شدہ ہے پی ایم ڈی سی کو غریب اور اہل طلبا ء کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ طلباء کے مستقبل اور والدین کی حسرتوں ، اُمیدوں کو ختم کرنے والے ادارے کے ذمہ داران کو پھانسی لگا دینا چاہیے سینیٹر طلحہ محمود نے متاثرہ طلباء کی طرف سے پیش کیے گئے ثبوت کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم ڈی سی پرائیوٹ کالجوں کی مافیا ہے 30،30 لاکھ روپے عطیہ کے نام پر لے کر اپنے اُمیدوار داخل کر لئے جاتے ہیں پی ایم ڈی سی کا معاملہ ایف آئی اے کو بجھوا یا جائے چیئرپرسن کمیٹی کلثوم پروین نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے خلاف شکایات ایف آئی اے کیلئے فٹ کیس ہے سینیٹر عدنان خان نے کہا کہ پی ایم ڈی سی اور پرائیوٹ کالجز کے خلاف مکمل تحقیقات ہونی چاہیں سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ متاثرہ طلباء میں سے ورکنگ گروپ قائم کیا جائے اور ان سے تفصیلات لے کر ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور وزارت قانون کے ایڈوائزر حاکم خان سے قانونی رائے مانگی جس پر وزارت قانون کے ایڈوائزر حاکم خان نے کہا کہ تعلیم ہر کسی کا قانونی حق ہے اور اس حق کو پچھلی تاریخ میں ختم نہیں کیا جاسکتا کامل علی آغا نے کہا کہ 2013 میں کچھ طلباء کو تعلیم کو کی اجازت دی گئی بغیر امتحان این او سی بھی جاری کیے گئے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پرائیوٹ میڈیکل کالجز نے رشوت کا نام عطیہ رکھا لیا ہے سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال نے تجویز دی کہ پی ایم ڈی سی کے معاملات کی مکمل چھان بین کیلئے کمیٹی کا اجلاس ہفتہ وار منعقد کیا جایا کرے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پرائیوٹ میڈیکل کالجز کا کاروبار بلیک گولڈ ہے سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے والے طلباء کے مستقبل سے کھیلنے والوں کو معاف نہ کیا جائے اور کمیٹی پی ایم ڈی سی کے خلاف کارروائی جاری رکھے لیکن متاثرہ طلباء کے مستقبل کو بھی محفوظ بنائے کمیٹی کے اجلا س میں فیڈرل گورنمنٹ میڈیکل کالج کے معاملات کو درست کرنے اور وزیراعظم پاکستان کو ہسپتال کی توسیع فیلکٹی کے قیام ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ۔

کہ فیڈرل گورنمنٹ میڈیکل کالج کیلئے کیبنٹ ڈویژن اور زیادہ تر رفتاری سے کام کرے کمیٹی کے اجلاس میں پی ایم ڈی سی کے رجسٹرار کی عدم موجودگی اور کم گریڈ کے افسر کی شرکت پر برہمی کا اظہارکیا گیاکمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز مشاہد حسین سید، سعیدہ اقبال ، صغریٰ امام ، یوسف بادینی ، باز محمد خان ، سیف اللہ خان بنگش ، کامل علی آغا، مشاہد اللہ خان ، نجمہ حمید ، طلحہ محمود ، عدنان خان ، بھی موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :