مزنگ سے لا پتہ ہونیوالے دو بچوں کی لاشیں گندے نالے سے مل گئیں،گھروں میں کہرام ‘ ماؤں پر غشی کے دورے،

پولیس نے لاشیں پوسٹمارٹم کیلئے مردہ خانے منتقل کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا ،وقار اور معاویہ روٹیاں لینے تنور پر گئے مگرواپس نہ آئے

ہفتہ 3 جنوری 2015 17:22

مزنگ سے لا پتہ ہونیوالے دو بچوں کی لاشیں گندے نالے سے مل گئیں،گھروں ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 3جنوری2015ء) مزنگ سے لا پتہ ہونے والے دو بچوں کی لاشیں گندے نالے سے برآمد ہو گئیں، دونوں بچے جمعہ کے روز تنور سے روٹیاں لینے گئے تھے لیکن لا پتہ ہو گئے ، پولیس نے لاشیں پوسٹمارٹم کیلئے مردہ خانے منتقل کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا ، لاشیں ملنے کی اطلاع ملتے ہی دونوں گھروں میں کہرام مچ گیا اورماؤں پر غشی کے دورے پڑنا شروع ہوگئے جبکہ علاقہ بھر میں سوگ کی فضاء قائم ہو گی ،گرین ٹاؤن میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والے چھ سالہ معین کے ورثاء اور اہل علاقہ نے بھی لاش کے ہمراہ احتجاجی مظاہرہ کیا اور ٹائرجلا کر ٹریفک کو بلا ک کر دی ،وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بچے کو قتل کرنے والے ملزم قرار واقعی سزا سے نہیں بچ پائیں گے ۔

بتایا گیاہے کہ مزنگ اڈا کے رہائشی محمد بشیر کا چھ سالہ بیٹا معاویہ اور محمد حسین کا سات سالہ بیٹا وقار حسین جمعہ کے روز اکٹھے کھیل رہے تھے اس دوران گھر والوں نے دونوں کو تنورسے روٹیاں لینے کے لئے بھیجا ۔

(جاری ہے)

کافی وقت گزرنے کے بعد جب دونوں واپس نہ آئے تو انکی تلاش شروع کر دی گئی اور ناکامی پر مقامی پولیس اسٹیشن میں اغواء کا مقدمہ درج کر ا دیا گیا ۔

گزشتہ روز راہگیروں نے دونوں بچوں کے گھر کے قریب سے ہی فین روڈ کے گندے نالے کی سطح پر دو لاشیں تیرتی ہوئی دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی جس نے ریسکیو کی مدد سے لاشیں باہر نکالیں جو ایک روز قبل لا پتہ ہونے والے بچوں کی تھیں۔پولیس نے لاشیں پوسٹمارٹم کے لئے قبضہ میں لے کر مردہ خانے منتقل کر دیں ۔ جیسے ہی بچوں کی لاشیں برآمد ہونے کی اطلاع ملی دونوں بچوں کے گھروں میں کہرام برپا ہو گیا اور ماؤں پر غشی کے دورے پڑنا شروع ہو گئے جبکہ علاقے بھر میں سوگ کی فضاء پھیل گئی ۔

بتایا گیا ہے کہ نالے کے اوپر کوئی چھت نہیں اور اس علاقے کے رہائشی نالے کے ساتھ ساتھ کچے راستے کو گزر گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دونوں بچے لا پرواہی میں اس نالے میں جا گرے ہوں ۔ تاہم وقار کے والد محمد حسین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کر کے لاشیں نالے میں پھینکی گئی ہوں اس لئے ہم بچوں کا پوسٹمارٹم کرانا چاہتے ہیں۔

پولیس کے مطابق بچوں کی پوسٹمارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آسکیں گے تاہم اس حوالے سے ابتدائی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔دوسری طرف گرین ٹاؤن میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والے چھ سالہ معین کے اہل خانہ او راہل علاقہ نے لاش عظمت چوک میں رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ اس دوران مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑک کو عام ٹریفک کے لئے بلاک کر دیا ۔

سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس اور پولیس کے دیگر افسران موقع پر پہنچے اور مظاہرین کو یقین دہانی کرائی کہ اس واقعے کے ملزموں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔ سی سی پی او نے بتایا کہ اس واقعے میں تین مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے ۔ جہاں یہ واقعہ رونما ہوا وہاں تک صرف مسجد کے مئوذن کو رسائی ہے اور اس حوالے سے تمام فرانزک شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات جاری ہیں ۔

سی سی پی او کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے جسکے بعد معین کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ایس ایس پی انوسٹی گیشن ایاز سلیم ‘ ایس پی صدر اعجاز شفیع ڈوگر ‘ ایس ایس پی سی آئی عمر ورک سمیت دیگر پولیس افسران اور اہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔سات سالہ معین کی پوسٹمارٹم رپورٹ بھی جاری کر دی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بچے کو متعدد بار بد فعلی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کے بعد لاش کو پھندے سے لٹکایا گیا ۔

وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ گرین ٹاؤن میں زیادتی کے بعد 6 سالہ بچے کے قتل کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے،6سالہ بچے کو قتل کرنے والے ملزم قرار واقعی سزا سے نہیں بچ پائیں گے اورمتاثرہ خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فوری طورپر واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا حکم دے دیا ہے اورمتاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی کیلئے تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔

پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین قادر ی نے بھی گرین ٹاؤن کا دورہ کیا اور معین کے ورثاء سے اظہار تعزیت کیا ۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ظلم اور بربریت کرنے والے جانور کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی اور یہ حکومت اور قوم کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے ملزم کو سزائے موت دی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :