جامعہ حفصہ کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والے عناصر لادین اور اسلام دشمن ہیں، مولانا عبدالعزیز

منگل 6 جنوری 2015 20:11

جامعہ حفصہ کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والے عناصر لادین اور اسلام دشمن ہیں، ..

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 جنوری 2015ء ) لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی جانب سے جامعہ حفصہ کے خلاف تحریک التوا اور دو روز قبل ایک انگریزی اخبار میں جامعہ حفصہ و لال مسجد کے متعلق شائع ہونے والی رپورٹ کو بے بنیاد و من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ حفصہ کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والے عناصر لادین اور اسلام دشمن ہیں۔

شہداء فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز نے ایم کیو ایم کے ایک رکن کی جانب سے قومی اسمبلی میں جامعہ حفصہ کے خلاف تحریک التوا اور انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے جواب میں وڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ”چند دن قبل ایم کیو ایم کے ایک رکن اسمبلی نے تحریک التوا جمع کراتے ہوئے یہ کہا ہے کہ جامعہ حفصہ G\7-3-2غیرقانونی ہے اس لئے اسے ختم کیا جائے،اس کے بعدایک قومی انگریزی اخبار میں جامعہ حفصہ کے قانونی و غیرقانونی ہونے کے متعلق ایک من گھڑت رپورٹ شائع ہوئی۔

(جاری ہے)

ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تمام وہ عناصر ہیں جو اس ملک میں اسلامی نظام کے خلاف ہیں ،مدارس کے خلاف ہیں۔آج تک ایم کیو ایم نے یہ قرارداد پیش کی کہ ملک میں مدارس بننے چاہئیں ،ان عناصر نے آج تک مدارس کے حق میں کیا کیا ہے؟یہ ایک مخصوص فکرو سوچوچ والے لادین اور اسلام دشمن عناصر ہیں جو ہمیشہ سے مساجد،مدارس ،دین اور قرآن و سنت کے نفاذ کے خلاف اور دین کی خدمت میں مصروف علماء کی کردار کشی میں پیش پیش رہے ہیں۔

ایسے عناصر میڈیا میں بھی موجود ہیں۔یہ عناصر آج جامعہ حفصہ کی کردار کشی کررہے ہیں“۔خطیب لال مسجد نے وڈیو پیغام میں مزید کہا ہے کہ ”2007ء میں جسٹس نواس عباسی اور جسٹس فقیر کھوکھر پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے حکومت کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ پرانی جگہ پر ہی جامعہ حفصہ کو بمع ہاسٹل و لائبریری کے تعمیر کرے اور جامعہ حفصہ کی تعمیر میں موجودہ دور کی تمام ضروریات کو مدنظر رکھا جائے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ جامعہ حفصہ کی تمام طالبات کے اخراجات اور استانیوں کی تنخواہیں بھی حکومت ادا کرے۔لیکن سات سال گزرچکے ہیں کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرکے توہین عدالت کا ارتکاب کیا ہے۔بعدازاں سپریم کورٹ کے حکم پر لال مسجد کمیشن بنا۔اس نے بھی تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ میں جامعہ حفصہ دوبارہ تعمیر کرنے کی سفارش کی۔

مگر اس پر بھی آج تک عمل نہیں کیا گیا“۔مولانا عبدالعزیز نے جی سیون میں واقع جامعہ حفصہ کے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ”جی سیون میں جامعہ حفصہ سانحہ لال مسجد کے وقت سے موجود ہے اور الفلاح مسجد کمیٹی کے سابق صدر سید شاکراللہ شاہ مرحوم نے الفلاح مسجد کے ساتھ جامعہ حفصہ کے لئے یہ جگہ دی تھی۔سانحہ لال مسجد کے وقت بھی یہ مدرسہ جامعہ سمعیہ کے نام سے موجود تھا اور ڈھائی سو بچیاں اس وقت بھی یہاں زیرتعلیم تھیں۔

متعلقہ عنوان :