ضرب عضب کے متاثرین گھروں کو لوٹنے کے لیے بے تاب

ہفتہ 10 جنوری 2015 14:47

ضرب عضب کے متاثرین گھروں کو لوٹنے کے لیے بے تاب

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10 جنوری 2015ء) حکومت اور فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے باعث نوے فی صد علاقے کو کلئیر کر دیا گیا تھا۔ جس سے تقریبا بارہ لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تھے تاہم ابھی تک ان لوگوں کی واپسی کے لیے کوئی بھی موثر اقدامات نہیں کیے گئے۔ فاٹا سیکر ٹریٹ کے ترجمان عدنان کان نے اس حوالے سے بتایا کہ علاقوں کی بحالی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔

جن علاقوں کی حالت قدرے بہتر ہے وہاں بجلی، پانی، مواصلات اور تعلیم جیسے بنیادے سہولیات کے لیے بھی فنڈز جاری ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی بحالی کا کام مکمل ہو جائے گا تو حکومت ان افراد کی واپسی کے لیے بھی ایک باقاعدا شیڈول کا اعلان کرے گی ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ حکومت یہ چاہتی ہے کہ جب لوگ واپس اپنے گھروں کو لوٹیں تو بنیادی سہولیات اُن کو دہلیز پر فراہم کی جائیں۔

باقی سہولیات کے ساتھ ساتھ صحت کے ادروں پر بھی توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ نقصان بجلی اور تعلیمی اداروں کو پہنچایا گیا ہے، جن کی بحالی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ فاتا سیکرٹریٹ کے اعدادو شمار کے مطابق اسوقت خیبر پختونخواہ میں شمالی وزیرستان ستاسی ہزار خاندان، خیبر ایجنسی کے چھیانوے ہزار خاندان، جنوبی وزیرستان کے باسٹھ ہزار خاندان، اورکزئی کے انتیس ہزار اور کرم ایجنسی کے پچیس ہزار خاندان رہائش پذیر ہیں۔

اس کے علاوہ مہمند اور باجوڑ ایجنسی کے افراد بھی بے گھر ہیں۔ خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ کے رہنما سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ بے گھر ہونے والے افراد میں سے دس فیصد خیموں مقیم ہیں، حکومت ان کو بھی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیموں میں مقیم یہ لوگ یہاں ایک پل بھی رہنا نہیں چاہتے حکومت اگر آج انہیں گھر لاٹنے کی اجزت دے دے تو یہ آج ہی گھر چلے جائیں گے اور گھر لوٹنے میں قطعا تاخیر نہیں کریں گے۔

متعلقہ عنوان :