پاکستان دنیا کی 10فیصد کپاس کے ساتھ پانچ بڑے ممالک میں شامل

جمعرات 15 جنوری 2015 13:16

پاکستان دنیا کی 10فیصد کپاس کے ساتھ پانچ بڑے ممالک میں شامل

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 جنوری 2015ء) صوبائی سیکرٹری زراعت راشد محمود لنگڑیال نے کہاہے کہ پاکستان دنیا کی 10فیصد کپاس کے ساتھ پانچ بڑے ممالک میں شامل ہے جس کی وجہ سے ملک کی 60فیصد برآمدات کے ساتھ کثیرزرمبادلہ کما رہا ہے تاہم فی ایکڑ پیداوارمیں خاطر خواہ بہتری سے اس میں اربوں روپے کا ا ضافہ کیا جا سکتا ہے۔ پنجاب حکومت کپاس سمیت دیگرزرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ اور صوبے کی 21ملین ایکڑاراضی کا زمینی و پیداواری تجزیہ کروا کر غیرضروری کھادوں پر اُٹھنے والے اربوں روپے کی بچت ممکن بنائے گی جس سے ملکی برآمدات اور جی ڈی پی میں زرعی کردار کو بڑھانے کی راہ ہموار ہوگی اور کسان کی خوشحالی و دیہی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔

یہ باتیں انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے نیو سنڈیکیٹ ہال میں وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقرار احمد خاں کے ہمراہ زرعی محققین‘ توسیعی سربراہان اور منتخب کسانوں پر مشتمل جوائنٹ سیشن کی صدارت کرتے ہوئے کہیں ،راشد محمود لنگڑیال نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت حالیہ اور ممکنہ پیداوار میں حائل وسیع خلیج کو کم کرنے کیلئے نہ صرف نچلی سطح پر زرعی مشینری کی دستیابی ممکن بنائے گی بلکہ کھادوں پر سبسڈی کابراہ راست فائدہ کسانوں تک پہنچانے کیلئے بھی سنجیدہ اقدامات کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قدرت نے پاکستان کو پوری دنیا میں اعلیٰ معیار کی زرعی پیداوار ‘ذرخیز زمین‘ موزوں ترین موسم اور آبی وسائل سے ہمکنار کیا ہے جن سے بہتر حکومتی عملداری اور حکمت عملی سمیت سپلائی و ویلیوچین میں اصلاحات کے ذریعے پوری طرح فائدہ اُٹھایا جانا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ محققین‘ فیلڈ و توسیعی سٹاف‘ انڈسٹری اور اکیڈیما ایک دوسرے کیساتھ مربوط پیشہ وارانہ تعلق کی بجائے انفرادی حیثیت میں اپنی ڈگر پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ضرورت اس امرکی ہے کہ تمام متعلقین ایک دوسرے کے مشاہدات کی روشنی میں مشکلات کا قابل عمل اور دیرپا حل نکالیں۔

ڈائریکٹر جنرل ریسرچ پنجاب ڈاکٹر عابد محمود نے کہا کہ سائنس دانوں نے کپاس کی 80من فی ایکڑ پیداوار کی حامل ورائٹی متعارف کروا دی ہے لہٰذا ضرورت اس امرکی ہے کہ غریب ‘ متوسط اور ترقی پسند کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار کو بڑھانے اور کسان کو فصل کا معقول معاوضہ دلانے میں حکومتی کوششوں میں بہتری لائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ پوری دنیا میں پلانٹ بریڈرز کے حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں اس طرز پر کوئی قانون سازی نہیں کی گئی جس سے بریڈرز کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے 60فیصد کسانوں کو کھادوں کے ساتھ ساتھ دیگر زرعی مداخل اور زمین کی مثالی تیاری کے وسائل دستیاب نہیں جبکہ مارکیٹ میں غیرمعیاری بیج اور کھیت میں روایتی طرز زراعت اس کی بہتر پیداوار میں حائل ہیں جنہیں دور کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ کپاس کیلئے زمین کی بروقت اور موزوں تیاری‘ معیاری کھادوں کی ارزاں فراہمی اور جدید ٹیکنالوجی کسان کی دہلیز تک پہچانے سمیت دوسرے کسان دوست اقدامات سے مجموعی پیداوار کو آٹھ سے دس ملین گانٹھوں تک بڑھایا جا سکتا ہے جس سے برآمدات اور کسان کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔

یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ریسرچ ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ اگر صرف کپاس کے بیجوں میں نمی کا تناسب برقرار رکھا جائے تو فی ایکڑ پودوں کی تعدادپوری کرنے میں نمایاں بہتری آئے گی ۔ جوائنٹ سیشن سے ڈاکٹر احسان اللہ چہل‘ ڈاکٹر محمد جلال عارف‘ ڈاکٹر عبدالسلام خاں‘ ڈاکٹر عبدالرشیدو دیگر نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :