ہمیں اپنی بندوقیں اور راکٹ کھو جانے کا خطرہ ہے،نقل مکانی کرنے والے قبائلیوں کے تاثرات

ہفتہ 17 جنوری 2015 13:12

ہمیں اپنی بندوقیں اور راکٹ کھو جانے کا خطرہ ہے،نقل مکانی کرنے والے ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جنوری 2015ء)“ قبائلی علاقے میں جاری آپریشن سے نقل مکانی کرنے والے قبائلیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے لوگوں اور قبائل کی حفاظت کے لئے اسلحہ رکھتے ہیں لیکن حکومت انہیں ہتھیاروں کے بغیر واپسی کیلئے مجبور کر رہی ہے وہ کس طرح اپنی عزت اور وقار کی حفاظت کر سکتے ہیں، انہیں اپنی بندوقیں اور راکٹ کھو جانے کا خطرہ ہے۔

یہ بات امریکی اخبار ”واشنگٹن پوسٹ نے نقل مکانی کرنے والے قبائلیوں کے تاثرات بیان کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں لکھی ہے ۔قبائلی علاقوں کو عسکریت پسندوں سے پاک کرنے کے لئے پاک فوج کا وسیع پیمانے پر آپریشن جاری ہے اور سات ماہ بعد دس لاکھ بے گھرا فراد اپنے گھروں کو واپس جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ تاہم ان کی واپسی ہتھیار نہ رکھنے سے مشروط ہوگی ،ا نہیں پابند کیا جار ہے کہ ان کی گھروں کو واپسی اسی صورت میں ہو گی کہ انہیں ہر قسم کے ہتھیار کو ختم کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق پشتون قبائلیوں کے لئے ہتھیار اٹھانا اتنا ہی ضروری ہے جتنا سینڈل پہننا۔ تاہم حکومت پاکستان انہیں ہتھیاروں سے روکنے کی کوشش میں ہے۔پاکستان کے باقی علاقوں میں ہتھیار رکھنے کیلئے لائسنس کی ضرورت ہے جب کہ قبائلی علاقے نیم خود مختار ہے جو ہتھیار رکھنے کیلئے کسی لائسنس کی ضرورت نہیں سمجھتے۔پاک فوج نے اب علاقے کو عسکریت پسندوں سے پاک کرکے امن و امان قائم رکھنے اور باقاعدہ قوانین اور ضابطوں پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پاکستانی سیکورٹی فورسز کی کامیابی دہشت گرد حملوں کو روکنے کے لئے حکومت کی طویل مدتی حکمت عملی کا اہم امتحان ہو گا۔ بہت سے تجزیہ کار اس شبے کا اظہار کرتے ہیں کہ کیا کبھی شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں حقیقی قوانین پر عمل درآمد قائم کیا جا سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ قبائلیوں کے غیر مسلح ہونے کا امکان نہیں۔خیبر ایجنسی کے ایک قبائلی سربراہ کا کہنا ہے ہم اپنے لوگوں اور قبائل کی حفاظت کے لئے اسلحہ رکھتے ہیں۔

لیکن حکومت انہیں ہتھیاروں کے بغیر واپسی کے لئے مجبور کر رہی ہے وہ کس طرح اپنی عزت اور وقار کی حفاظت کر سکتے ہیں۔بندوق کی ملکیت سے ان کے جنگجو ثقافت کا پتہ چلتا ہے۔ کئی دہائیوں کے دوران پاکستان اور امریکہ سمیت غیر ملکی حکومتیں افغانستان میں مسلسل جنگ پر اثر انداز ہونے کی کوشش میں علاقے میں اسلحہ پھینکتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں اکثریت کے پاس رائفلیں بلکہ راکٹ لانچر اور دستی بم ہوتے ہیں۔

کچھ قبائلی انٹی کرافٹس ہتھیار رکھنے کا دعوی بھی کرتے ہیں۔ کئی نقل مکانی کرنے والے قبائلی ہتھیاروں کے بغیر گھروں کو واپسی بیوی کے بغیر گھر جانے کے مساوی سمجھتے ہیں۔ان میں سے کچھ سیکورٹی اداروں پر شک کرتے ہیں کہ وہ انہیں عسکریت پسندوں، منشیات کے کارندوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔کچھ کہتے ہیں کہ ہم ہتھیاروں کے بغیر کچھ بھی نہیں۔

کس طرح ہم اپنی اور اپنے خاندان کی حفاطت کرسکتے ہیں۔نقل مکانی کرنے والوں کی گھروں کو واپسی سے قبل منصوبہ بندی پر پاک فوج نے کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ . لیکن فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے علاقے میں فوج کی طویل مدتی موجودگی کو برقرار رکھنے کی امریکی حکام کو یقین دہانی کرائی ہے۔خیبر پختون خوا پولیس سربراہ کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ہتھیار ثقافت کا اہم حصہ ہے یہ ایک مشکل چیز ہو سکتی ہے، لیکن ہمیں چیزوں کو ضابطوں میں لانے کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں، افغانستان میں نیٹو افواج سے چوری ہتھیار اسی علاقے کی بلیک مارکیٹ میں آئے اور یہ ہتھیاروں کی مینوفیکچرنگ کی صنعت کا مرکز ہے۔