ورلڈ کپ کی تیاریوں میں کچھ پیچھے رہ جانے کے باوجود قومی پروفیشنل ٹیم مکمل اعتماد کے ساتھ میدان میں اترنا چاہتی ہے،مشتاق احمد

ہفتہ 17 جنوری 2015 13:20

ورلڈ کپ کی تیاریوں میں کچھ پیچھے رہ جانے کے باوجود قومی پروفیشنل ٹیم ..

لاہور( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جنوری 2015ء )سپن باوٴلنگ کوچ مشتاق احمد نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کی تیاریوں میں کچھ پیچھے رہ جانے کے باوجود پاکستان کی پروفیشنل ٹیم مکمل اعتماد کے ساتھ میدان میں اترنا چاہتی ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوہے مشتاق کا کہنا تھا کہ بلے بازوں نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں پیس اور باوٴنس سے خود کو آشنا کرنے کیلئے ماربل پچوں پر پریکٹس کی۔

'ہم جیتنے کی بہترین کوشش کریں گے اور اس حوالے سے میں میڈیا اور قوم سے درخواست کروں گا کہ وہ ہم پر اعتماد کریں'۔ 1992 ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے رکن مشتاق کے مطابق 'ہم 1992 میں ایک ٹیم کی طرح کھیلے کیونکہ اْس وقت قوم پر اعتماد تھی کہ ہم جیتیں گے'۔ انہوں نے بتایا کہ ہیڈ کوچ وقار یونس کھلاڑیوں میں خود اعتمادی اور یقین بڑھا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

'میں خود بھی شدت کے ساتھ کپ جیتنے کا خواہاں ہوں اور کھلاڑیوں سے بہت امید رکھتا ہوں'۔

مشتاق نے لیگ سپنر شاہد آفریدی اور یاسر شاہ پر مکمل اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا 'میرے ذاتی تجربہ میں آسٹریلوی پچیں کافی اچھال بھری ہیں اور اگر ایک لیگ سپنر کو باوٴنس مل جائے تو وہ خطرناک ہو سکتا ہے'۔ 'میں نے آسٹریلیا کا پانچ مرتبہ دورہ کیا اور وہاں میری کامیابی کا تناسب اچھا رہا، لہذا آفریدی اور یاسر دونوں ہی فرق ثابت ہوں گے'۔ مشتاق نے صحافیوں کو یاد دلایا کہ 1992 ورلڈ کپ میں پاکستان انہیں اور دوسرے لیگ سپنر اقبال سکندر کے ساتھ میدان میں اترتا تھا ، بعض میچوں میں دونوں نے ہی حصہ لیا۔

مشتاق نے کہا کہ آف سپنر سعید اجمل اور محمد حفیظ پر پابندی کے بعد پاکستان کو لیگ سپنرز پر انحصار کرنا ہو گا۔ تاہم جب سپن کوچ کو یاد دلایا گیا کہ بائیو مکینک ٹیسٹ پاس کرنے کی صورت میں حفیظ ورلڈ کپ میں باوٴلنگ کر سکیں گے، تو مشتاق نے تسلیم کیا کہ تجزیہ کار اور اکیڈمی کوچ حفیظ کے باوٴلنگ ایکشن میں غلطیاں درست کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں اور حفیظ کے ورلڈ کپ میں باوٴلنگ کا امکان برقرار ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقار یونس فٹنس کی بنیاد پر1992 میگا ایونٹ سے باہر رہے تھے تاہم ٹیم پھر بھی کامیاب ہوئی۔ 'اب سعید اجمل کی غیر موجودگی کے باوجود ہم ورلڈ کپ جیتنے کی امید کر رہے ہیں'۔ 'کوئی بھی ٹیم اس طرح کے بڑے ٹورنامنٹس میں انفرادی کارکردگیوں پر انحصار نہیں کرتی۔ٹیم کی مجموعی پرفارمنس اہم ہوتی ہے'۔ مشتاق نے بتایا کہ وہ گراوٴنڈ میں پچوں اور موسم کا جائزہ لینے کے بعد ہی میچوں کی منصوبہ بندی کریں گے۔

'پاکستان ورلڈ کپ میں عمدہ شروعات کیلئے اپنے پہلے میچ میں انڈیا کو ہرانا چاہتا ہے'۔ مشتاق احمد نے نئے کھلاڑی حارث سہیل سے باوٴلنگ اور بیٹنگ میں بہت امیدیں لگا رکھی ہیں۔ حارث نے یو اے ای میں نیوزی لینڈ کے خلاف کافی متاثر کیا کیونکہ انہوں نے ریویلر باوٴلرز کے برعکس اپنے اوورز میں کم رنز دیے۔