دہشت گردی کا پر چار کرنے والوں کو قراررواقعی سزا دینے تک پاکستان میں امن تر قی خوشحالی اور قانون کی بالا دستی قائم نہیں ہوسکے ،رہنما میر غوث بخش بزنجو فاؤنڈیشن

ہفتہ 17 جنوری 2015 20:24

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جنوری 2015ء ) میر غوث بخش بزنجو فاؤنڈیشن کے رہنما ء واحد رحیم انسانی حقو ق کمیشن پاکستان کے عہدیدار ڈاکٹر فیض نیشنل پارٹی کے رہنماء راحت ملک ، مہرب مری ، شازیہ لانگو،غفار قمبرانی نے کہا ہے کہ جب تک ملک میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کا پر چار کرنے والوں کو قراررواقعی سزا نہیں دی جاتی اس وقت تک پاکستان میں امن تر قی خوشحالی اور قانون کی بالا دستی قائم نہیں ہوسکے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے سانحہ پشاور اور چارلی ہیبڈو میگزین کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کیا مقررین نے کہا کہ دہشت گردوں کو ملک بھر میں چن چن کر سزائے دی جائیں جب تک دہشت گردوں کو سزائے نہیں دی جائیں گی ملک میں امن قائم نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کو ایک ماہ گزر چکا ہے لیکن اب تک اس واقع میں ملوث عناصر کا کچھ پتہ نہیں چلا کہ کون لوگ تھے اور ان کے عزائم کیا تھے اس واقع میں ملوث عناصر کو بے نقاب کیا جائے اور قوم کے سامنے لایاجائے دہشت گرد اس ملک کی عوام کا حوصلہ پست نہیں کرسکتے معصوم بچوں پر جو بارود برسایہ گیا اسکی بدبو تو ختم ہوگئی لیکن شہید بچوں کے خون کی خوشبو آج بھی مہک رہی ہے اور ہمارے حکمرانوں سے سوال کررہی ہے کہ کہیں ہمارے خون اورہماری قربانیوں سے بیوفائی تونہیں کی جارہی ہم نے اپنی جانیں قربان کرکے ملک کے آئندہ لاکھوں بچوں کے مستقبل کو تحفظ دیا ہے اگر ہمارے خون سے غداری ہوئی تو پاکستان میں سانحہ پشاور جیسے واقعات رونما ہوتے رہے گے ان کو کوئی روکنے والا نہیں ہوگاانہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنیوالے مولانا عبد العزیز کوفوراََ گرفتار کیا جائے اور معاشرے کو ایسے لوگوں سے صاف کیا جائے جو فرقہ پرستی لسانیت اور تفریق کو معاشرے میں جنم دیتے ہیں مقررین نے فرانسس کے میگزین چارلی کی جانب سے شائع کئے گئے خاکوں کی پرزور مذمت کر تے ہوئے کہا کہ اظہارراہے کی آزادی سب کوحاصل ہونی چاہیے لیکن اظہار راہے کی آزادی کا یہ ہرگز مقصد نہیں کہ آپ دوسرے کے جزبات مجروح کریں اس طرح کے اقدامات کے تحزیبوں میں محبت نہیں نفرتیں پروان چڑہتی ہیں اس آزادی کو نفرت میں نہیں بلکہ محبت میں تبدیل کرنا چاہیے مغربی میڈیا کی جانب سے اس قسم کے واقعات قابل افسوس ہیں۔

متعلقہ عنوان :