آئی بی کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کے ٹیلی فون ٹیپ کئے جاتے ہیں،سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے تحریری ثبوت قائمہ کمیٹی کو پیش کردیئے،ڈی جی آئی بی نے بطور ثبوت پیش کئے جانے والے لیٹر کو جعلی قرار دیدیا ، دس دنوں میں ٹیلی فون ریکارڈ کئے جانے کے حوالے سے انکوائری رپورٹ طلب ، بعض سفارتخانوں کے ٹیلی فونز کو ناگزیر صورت میں ٹیپ کرنا پڑتا ہے،ڈی جی آئی بی

پیر 19 جنوری 2015 20:20

آئی بی کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کے ٹیلی فون ٹیپ کئے جاتے ہیں،سینیٹر ..

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جنوری 2015ء ) سینٹ کی قواعد و ضوابط اور استحقاق کی قائمہ کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے ملکی اہم شخصیات سمیت اراکین پارلیمنٹ کے ٹیلی فون ٹیپ کئے جاتے ہیں ،سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے فون ٹریس کئے جانے کے حوالے سے تحریری ثبوت کمیٹی کو پیش کردیئے تاہم ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو آفتاب سلطان نے بطور ثبوت پیش کئے جانے والے لیٹر کو جعلی قرار دیدیا ، طویل بحث کے بعد کمیٹی نے دس دنوں میں ٹیلی فون ریکارڈ کئے جانے کے حوالے سے انکوائری رپورٹ طلب کرلی ۔

ڈی جی آئی بی نے واضح کیا کہ موجودہ اور سابقہ وزیراعظم میں سے کسی نے بھی پارلیمنٹرینز کے فون ریکارڈ کرنے کا نہیں کہا ، بعض سفارتخانوں کے ٹیلی فونز کو ناگزیر صورت میں ٹیپ کرنا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کا اہم اجلاس پیر کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر رضا ربانی ، سینیٹر اسلام الدین شیخ ، سینیٹر سلیم مانڈوی والا ، سینیٹر زاہد خان سمیت دیگر کمیٹی اراکین نے شرکت کی ۔

اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے ان سمیت دیگر پارلیمنٹرینز کے ٹیلی فون ٹیپ کئے جاتے ہیں یا ریکارڈ کئے جاتے ہیں اس پر کمیٹی میں موجود آئی بی کے ڈائریکٹر جنرل آفتاب سلطان سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے سلیم مانڈوی والا کے موقف کو یکسر مسترد کردیا ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس بیورو ان سمیت کسی بھی پارلیمنٹرینز کا فون ٹیپ نہیں کررہا اور نہ ہی اس حوالے سے حکومت کی جانب سے ہمیں کوئی ہدایات جاری کی گئی ہیں اس موقع پر سلیم مانڈوی والا نے انٹیلی جنس بیورو کی طرف سے ایک مراسلہ کی کاپی کمیٹی میں پیش کی جس میں آئی بی کے ایک سینئر افسر کی طرف سے متعلقہ سیکشن کو سلیم مانڈوی والا کا فون ٹیپ کرنے کی ہدایات درج کی گئی تھیں ۔

اس موقع پر سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ آئی بی کی جانب سے پارلیمنٹرینز سمیت سویلین کے فون ریکارڈ کرنے کے لئے کیا قواعد وضوابط اور قانون موجود ہیں؟ ۔ ان کے سوال پر ڈائریکٹر جنرل آئی بی نے بتایا کہ انٹیلی جنس بیورو رولز 74کے ا ے اور بی اجازت دیتے ہیں کہ نیشنل سکیورٹی کی بنیاد پر کسی بھی شخص کے فون ٹیپ کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد کوئی قانون سازی نہیں ہوئی ۔ ڈی جی آئی بی نے واضح کیا کہ موجودہ وزیراعظم اور سابقہ وزیراعظم میں سے کسی نے بھی ہمیں پارلیمنٹرینز کے فون ریکارڈ کرنے کا نہیں کہا موجودہ حکومت نے تو اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے مابین ایک اچھی انڈرسٹینڈنگ موجود ہے لہذا اب تو کوئی جواز نہیں بنتا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بعض سفارتخانوں کے ٹیلی فونز کو ٹیپ کرنا پڑتا ہے لیکن یہ بھی بعض ناگزیر حالات میں ہی کرنا پڑتا ہے ۔

اجلاس میں ڈی جی آئی بی کی طویل وضاحتوں کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اس معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کروائی جائیں، تحقیقات کیلئے ڈی جی آئی بی کو دس دنوں میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی اجلاس میں اسلام الدین شیخ نے کہا کہ انکوائری رپورٹ آنے کے بعد کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ آئندہ کیا اقدام کرنا ہے کیونکہ انکوائری میں متعلقہ افسر فون ٹیپ کرتا پایا گیا تو اس کیخلاف صرف کارروائی تک ہی معاملات نہیں رہیں گے بلکہ اس معاملے کو اعلیٰ سطح پر بھی اٹھایا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :