بیاہ کر بھارت آنیوالی پاکستانی لڑکیاں خوف کا شکار ہیں ‘ٹائمز آف انڈیا

منگل 20 جنوری 2015 13:36

بیاہ کر بھارت آنیوالی پاکستانی لڑکیاں خوف کا شکار ہیں ‘ٹائمز آف انڈیا

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2015ء) بھارتی اخبار” ٹائمز آف انڈیا “ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان سے بیا ہ کر بھارت آنیوالی لڑکیوں کو بھارتی پولیس مختلف ہتھکنڈوں سے تنگ کرتی ہے، اس سلسلے میں ضلع اتر کھنڈا کے بھٹ کال میں صورتحال زیادہ پریشان کن ہے،جن گھروں میں پاکستانی بہو ہے ان کے دروازوں پر سادہ لباس میں پولیس اہلکار وں کا آنا معمول ہے کبھی رات کے وقت آکر ہراساں کرتے ہیں۔

پاکستان میں والدین بھارت میں بیاہی اپنی بیٹیوں کیلئے پریشان ہوتے ہیں۔اخبار نے بھٹ کال کے رہنے والے عمران سید کے حوالے سے لکھا کہ ان کی بھابھی کراچی سے بیاہ کے لائی گئی، آئے روز سفید کپڑوں میں پولیس ان کے دروازے پر آکر بھابھی کے بارے پوچھتے ہیں، ایک دن وہ رشتہ داروں کے ہاں گئی تو سادہ لباس میں اہلکاروں نے غصے میں کہا کہ بغیر بتائے وہ گھر سے نہیں جاسکتی۔

(جاری ہے)

سید عمران خو د وکیل ہیں وہ قوانین سے آگاہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان گھروں کی باقاعدگی سے چیکنگ اور اس کی موجودگی کی توثیق ایک معمول بن چکی ہے، جن گھروں میں پاکستانی لڑکی بیاہ کر آئی ہو۔ سید عمران کے بھائی سید اسماعیل آفاق کو انڈین مجاہدین کے ساتھ تعلق کے شبے میں حراست میں رکھا گیا۔ایک 56سالہ بزرگ نے کہا کہ ہمارا کوئی قصور نہیں، ہمیں ہراساں کیا جاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری بہو پاکستانی ہے۔

مقامی لوگ دیکھتے ہیں کہ پولیس نے ایسے خاندانوں کو ہراساں کرنے کی عادت بنا لیا ہے۔ عمران کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی پولیس رات کو ہمارے دروازے پر دستک دیتی ہے، لیکن اس سے فرار کا کوئی راستہ نہیں،تقسیم ہند سے دونوں ممالک کے لوگ شادیاں کرتے آرہے ہیں۔ اسلامک ویلفیئر سوسائٹی کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان سے کسی بھی مسلمان سے نکاح نہیں کرتے بلکہ اپنی برادری یا بھٹکالیوں سے کرتے ہیں جو کاروبار کے سلسلے میں یا تقسیم کے وقت پاکستان میں رہ گئے۔

ایسی تمام شادیاں بھٹ کال میں انجام پاتی ہیں پاکستان میں نہیں۔ایسی سالانہ 3 سے 4 اور گزشتہ 5 سال میں 15 سے زائد شادیاں ہوئیں۔اخبار کے مطابق جن خاندانوں کا بھی پاکستان میں رشتہ داری ہے انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔بھارت میں تمام پاکستانیوں کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے مگر بھٹ کالیوں پر زیادہ سختی کی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :