2015 کے بطن میں یورپ کے لیے کئی سیاسی زلزلے پوشیدہ ہو سکتے ہیں ‘ بی بی سی کی تحقیقاتی رپورٹ

منگل 20 جنوری 2015 14:52

2015 کے بطن میں یورپ کے لیے کئی سیاسی زلزلے پوشیدہ ہو سکتے ہیں ‘ بی بی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2015ء) 2015 کے بطن میں یورپ کے لیے کئی سیاسی زلزلے پوشیدہ ہو سکتے ہیں۔ بی بی سی کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ عوامیت پسند جماعتوں کی روز افزوں مقبولیت انھیں انتخابات میں کامیابی دلا سکتی ہے اور بعض اہم پارٹیاں ایسے اتحاد کے لیے مجبور ہو سکتی ہیں جس کے بارے میں پہلے گمان بھی نہیں کیا جاسکتا تھا یوم جمہوریت پورے بی بی سی ریڈیو، ٹی وی اور آن لائن میں منگل کے روز 20 جنوری کو منایا جاگیا ای آئی یو کا کہنا ہے کہ یورپ کا ’جمہوری بحران‘ معاشرے کے بااقتدار طبقے اور ووٹروں کے درمیان کی خلیج کا نتیجہ ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ یورپی سیاست کے قلب میں ایک بڑا ہوتا ہوا سوراخ ہے جہاں بڑے بڑے افکار و خیالات ہونے چاہئیں اس ضمن میں ووٹ ڈالنے کی شرح میں کمی اور روایتی پارٹیوں کی ممبر شپ میں کمی اس رجحان کو بیان کرنے والے اہم عوامل ہیں برطانیہ میں مئی میں انتخابات ہونے والے ہیں اور تحقیق کے مطابق ’ممکنہ طور پر یہ سیاسی عدم استحکام کے دروازے پر طویل مدت تک رہ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابات کے نتیجے میں بہت ممکن ہے کہ ایک غیر مستحکم حکومت وجود میں آئے اور اس میں یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ عوامیت پسند جماعت یوکے انڈیپنڈنس پارٹی (یوکے آئی پی) کو کنزرویٹیو اور لیبر دونوں کے ووٹ حاصل ہوں۔تحقیق میں کہا گیا کہ ووٹروں کی منقسم پسند کی وجہ سے کسی ایک پارٹی کی حکومت کا وجود میں آنا مشکل ہوگا.

رپورٹ کے مطابق پہلا امتحان یونان میں ہوگا کہ کس حد تک عوامیت پسند پارٹیاں انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔

یونان میں قبل از وقت اور جلد بازی میں انتخابات کرائے جا رہے ہیں جو 25 جنوری کو ہوں گے اور اس کی وجہ یہ رہی کہ دسمبر میں پارلیمان نئے صدر کا انتخاب کرنے میں ناکام رہی۔رائے عامہ کے ایک سروے کے مطابق یونان میں عوامیت پسند پارٹی سائریزا ایک مضبوط پارٹی کے طور پر ابھر سکتی ہے۔ای آئی یو کے مطابق اگر ایسا ہوا اور یہ پارٹی حکومت بنانے میں کامیاب رہی تو اس سے یوروپیئن یونین میں صدمے کی لہر پہنچے گی اور یہ دوسری جگہ سیاسی اتھل پتھل کے عامل کے طور پر کام کریگا۔

ای آئی یو نے بتایا کہ سائریزا حکومت کا منتخب ہونا ملکی اور علاقائی دونوں سطح پر غیر مستحکم کرنے والی بات ہوگی اور اس سے یونان اور اس کے بین الاقوامی قرض دینے والوں کے رشتوں کے درمیان بحرانی کیفیت پیدا ہو جائے گی کیونکہ اس کی پالیسی کا اہم حصہ قرضوں کو رد کیا جانا ہے۔تحقیق میں کہا گیا کہ اسی قسم کی مروجہ نظام مخالف پارٹیاں ان ممالک میں تیزی سے مضبوط ہو رہیں ہیں جہاں 2015 میں انتخابات ہونے ہیں اور یونان میں اتھل پتھل کا دور رس اثر اہم ہوگا ای آئی یو نے ڈنمارک، فن لینڈ، سپین، فرانس، سویڈن، جرمنی اور آئرلینڈ میں بھی ممکنہ طور پر ناقابل پیش گوئی نتائج کی بات کہی ۔

ای آئی یونے بتایا کہ ان ممالک میں جو مشترک اشاریے ہیں وہ عوامیت پسند پارٹیوں کا عروج ہیں پورے یورو زون میں اینٹی سٹیبلشمنٹ جذبات میں اضافہ ہوا ہے اور سیاسی عدم استحکام اور سنگین بحران کا خدشہ بہت زیادہ ہے۔

متعلقہ عنوان :