صوبہ میں کریک ڈاؤن جاری ہے،غیر قانونی افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کوحراست میں لے لیاگیاہے، افغانستان کیساتھ پاکستان کے ملزمان کے تبادلے کا معاہد ہ نہیں،وفاقی حکومت ، عسکری حکام افغان قیادت کیساتھ مسلسل رابطوں میں ہے، ناصر خان درانی،قبائلی عوام کے یتیم اور بے سہارا بچوں کو جدید علوم سے روشناس کراکر معاشرے کابہتر شہری بنایا جائے، نوشہر ہ میں تقریب سے خطاب

منگل 20 جنوری 2015 20:22

صوبہ میں کریک ڈاؤن جاری ہے،غیر قانونی افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کوحراست ..

نوشہرہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جنوری2015ء) انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا ناصر خان درانی نے کہا کہ سانحہ پشاورآرمی پبلک سکول کی تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سائنسی بنیادوں پر ہونے والی تفتیش کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں، سانحہ میں ملوث پاکستان اور افغانستان سے بیشتر ملزمان گرفتا ر ہوچکے ہیں، حکومت افغانستان کے ساتھ گو کہ پاکستان کے ملزمان کے تبادلے کا معاہد ہ نہیں تاہم وفاقی حکومت اور عسکری قیادت افغان قیادت کے ساتھ مسلسل رابطوں میں ہے، یہی وجہ ہے کہ اس گھناؤنے جرم میں ملوث افغانستان سے گرفتار ہونے والے ملزمان کو پاکستان کے حوالے کیا جائے گا،غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن جاری ہے،بڑی تعداد میں غیرقانونی افغان مہاجرین کو حراست میں لے لیاگیا ہے، جن مہاجرین نے نادرا سے شناختی کارڈ حاصل کیے ہیں ان کے خلاف تحقیقات شروع ہوچکی ہیں، نادرا کے ان ملازمین جنھوں نے مہاجرین کوشناختی کارڈ جاری کیے ان کے خلاف مقدمات درج ہوں گے۔

(جاری ہے)

وہ امہ چلڈرن اکیڈمی میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدا کے چہلم کے سلسلے میں منعقد ہونے والی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب اور میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ اس موقع پر امہ چلڈرن اکیڈمی امہ ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا محمد ادریس ڈی ائی جی رینج مردان سعید وزیر ٹرسٹ کے جنرل مینجر ایڈمنسٹریشن سید عمران ، ڈی پی او نوشہرہ رب نواز خان اور ٹرسٹ کے روح رواں ڈاکٹرصادق خٹک اور طلباء نے بھی خطاب کیا۔

ناصر خان درانی نے کہا کہ سانحہ ارمی پبلک سکول کی تفتیش اہم موڑ میں داخل ہو چکی ہے۔ ملزمان کی نشاندہی بھی ہوچکی ہے۔تفتیش انتہائی جدید طریقے سے جاری ہے۔ اور افغانستان سے اہم ملزمان گرفتا رہو چکے ہیں۔ انھوں نے افغان مہاجرین کے حوالے سے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے یو این ایچ سی اراور یو این کے ساتھ جو معاہد کیا ہے اس میں افغان مہاجرین کی واپسی دسمبر2015 تک ہوگی۔

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ تیس سال قبل جب افغان مہاجری پاکستان ائے تو اس وقت کی حکومت نے ان کو کمیپوں تک محدود نہیں رکھا۔ اور پورے ملک میں ان کی نقل وحرکت کی اجازت دے دی گئی۔اس کی وجہ سے اب بہت سے نقصانات ہو رہے ہیں۔ نہ صرف پاکستان کی معشیت تباہ ہوگئی بلکہ پاکستان کے امن وامان کو بھی بے تحاشہ نقصان ملا، تمام افغانی جرائم پیشہ نہیں۔

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کوجرائم پیشہ افغان مہاجرین کا پتہ لگنابہت مشکل ہے۔ اصولی طور پر افغان مہاجرین کوکیمپوں میں محدود کرنا چاہتے تھا۔جس طرح دوسرے ملکوں نے کیا۔ ناصر خان درانی نے کہا کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف بھر پور اپریشن شروع ہوچکا اوران کی گرفتارشروع ہوچکی اورانکو واپس افغانستان ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے امہ چلڈرن اکیڈمی جیسے ادارے بڑی تعداد میں ہونے چاہے تاکہ قبائلی عوام کے یتیم اور بے سہارا بچوں کو سہارا ملے۔ انکو جدید علوم سے روشناس کراکر معاشرے کابہتر شہری بنایا جائے۔ ایسے بچوں کے حکومت اور اداروں کی سرپرستی اشد ضروری ہے۔ اگر ایسانہ ہوا تو یہ یتیم بچے دہشت گردوں اور غلط اداروں اور غیر ملکی ایجنسیوں کے ہاتھوں میں نہ چلے جائیں گے۔

اورامہ ویلفئیر ٹرسٹ امہ چلڈرن اکیڈمی نے بہترین کردار ادا کیا ہے۔آج ہونے والے اعلی سطحی اجلاس میں ارباب اخیتار سے ایسے اداروں کے قیام اور سرپرستی کے بات کروں گا۔کہی ایسا نہ ہو کہ بچے دشمن کے ہاتھوں میں چلے جائیں اور ملک کے خلاف استعمال ہوں گے۔اس سے قبل انسپکٹر جنرل آف پولیس (خیبر پختوانخوا) ناصر دُرانی نے آج اُمہ چلڈرن اکیڈمی کا دورہ کیا۔

اُنھوں نے اکیڈمی کے بچّوں کی قابلیت کو سراہتے ہو ئے کہا کی میں نے اس جیسا ماحول پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ اُنھوں نے بچّوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی نسبت ہمارے نبی کریم ﷺ سے ہے آپ بہت خاص ہیں اور اکیڈمی کا تعلیمی ماحول میر ے گھر سے بھی اچھاہے کیونکہ آپ کے ادارے کو مولانا محمد ادریس جیسے لوگوں کی سرپرستی حاصل ہے۔اب یہ آپ سب کی ذمہ داری ہے کہ خوب دل لگا کر پڑھیں کیونکہ آنے والے وقتوں میں آپ ہی نے ڈاکٹرز، انجینئر، پولیس، فوج جیسے شعبوں کا حصہ بن کر قوم و ملک کی خدمت کرنی ہے۔

اس موقع پر چیئرمین اُمہ ویلفیئر ٹرسٹ مولانا محمد ادریس نے بچّوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمار ا لگائے ہوئے چمن کے پھول ہیں اور ہم انشاء اللہ اس جیسے چمن سارے پاکستان میں بناناچاہتے ہیں۔ اُنھوں نے سانحہ پشاور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کے پاس شاید الفاظ نہ ہو جس اس واقعہ کی مذمت کی جاسکے۔ اس حوالے سے مزید اُنھوں کہا کہ سانحہ پشاورکے شہید بچّوں کے ایصالِ ثواب کیلئے قرآن خوانی کی گئی ۔ آخر میں اُنھوں نے تمام تعلیمی اداروں کیلئے اجتماعی دُعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی تما م تعلیمی اداروں کو اپنے حفظ و امان میں رکھیں۔

متعلقہ عنوان :