لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں 9روز بعد پیٹرول کی بحرانی کیفیت ختم ہونا شروع ہو گئی

بدھ 21 جنوری 2015 16:51

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں 9روز بعد پیٹرول کی بحرانی کیفیت ..

لاہور /رالپنڈی /فیصل آباد /گوجرانوالہ /سرگودھا ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جنوری 2015ء) لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں 9روز بعد پیٹرول کی بحرانی کیفیت ختم ہونا شروع ہو گئی تاہم ابھی بھی شہر کے متعدد پیٹرول پمپس بند ہیں جسکے باعث کھلے ہوئے پیٹرول پمپس پر شہریوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں ، ڈی سی او کے مطابق شہر میں 160پیٹرول پمپس کھلے ہیں جہاں پیٹرول دستیاب ہے جبکہ 142پیٹرول پمپس بند ہیں ،کریک ڈاؤن کرتے ہوئے مہنگا پیٹرول فروخت کرنے والے 100سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا، دوسری جانب آزاد کشمیر میں پیٹرول کی قلت شدت اختیار کرنے سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کے نوٹس لیے جانے کے بعد لاہور سمیت پنجاب بھر میں نو روز سے جاری پیٹرول کی بحرانی کیفیت بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے تاہم اسے مکمل بحال ہونے میں مزید کچھ روز لگ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پی ایس او نے پیٹرول کی50ہزار میٹرک ٹن کی پہلی کھیپ16جنوری کو درآمد کی تھی جسے پنجاب کو دیدیا گیا۔50ہزار ٹن کی ایک ایک کھیپ25جبکہ اتنی ہی مقدار کی ایک اور کھیپ 29جنوری کو پنجاب پہنچ جائینگی جبکہ فروری میں دو لاکھ میٹرک ٹن فروری میں پہنچنے کا امکان ہے ۔

ذرائع کے مطابق مسلسل نو روز کے بعد بحرانی کیفیت میں قدرے کمی ریکارڈ کی گئی ہے جسکے بعد شہریوں نے بھی سکھ کا سانس لیا ہے۔پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی سپلائی میں بہتری آنے کے باعث پیٹرول جزوی طور پر دستیاب ہے ۔شہر میں ابھی بھی متعدد بند پیٹرول پمپس بند پڑے ہیں تاہم کھلے پیٹرول پمپوں پر پہلے کی نسبت رش پہلے سے کم ہے ۔ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان کا کہنا ہے کہ شہر میں روزانہ 30لاکھ لیٹر پیٹرول فراہم کیا جا رہا ہے اور 48گھنٹوں میں بحرانی کیفیت ختم ہو جائیگی ۔

شہر میں 160پیٹرول پمپس کھلے ہیں جہاں شہریوں کا پیٹرول فراہم کیا جا رہا ہے تاہم 142پیٹرول پمپس تاحال بند ہیں ۔ جبکہ 87سی این جی اسٹیشنز پر گیس کی سپلائی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں پیٹرول کی صورتحال مانیٹرنگ کرنے کے لئے کنٹرول روم بھی قائم کر دیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ کھلا پیٹرول فروخت کرنا جرم ہے جس کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے اور 100سے زائد افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے ۔

نجی ٹی وی کے مطابق پنجاب میں بحران ختم ہونے کے بعد اب آزاد کشمیر میں پیٹرول کی قلت شدت اختیار کر گئی ہے۔ پیٹرول کے حصول کے لیے شہریوں کا ہجوم پیٹرول پمپس پر امڈ آیا ہے۔ ایک اور نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کو ایک رپورٹ بھجوائی گئی ہے جس میں بحرانی صورتحال کا ذمہ دار وزارت محنت پنجاب کو ٹھہرایا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین ماہ میں 270ٹیمیں بنانے کے باوجود وزارت محنت نے پٹرول کے ذخیرہ اندوزوں اور بلیک میں تیل بیچنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ علاوہ ازیں پیٹرول بحران سے متعلق کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے جوائنٹ سیکرٹری پیٹرولیم اور سینئر ممبر اوگرا کو آج ( جمعرات ) کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔بدھ کے روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے پیٹرول بحران سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پیٹرول کی قلت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، عدالت ذمہ داروں کا تعین کرکے کارروائی کا حکم دے۔ دوران سماعت وکیل وزارت پٹرولیم نے بتایا کہ 21دسمبر تک ملک میں روزانہ بارہ ہزار دو سو نوے میٹرک ٹن پٹرول استعمال ہوتا تھا ۔ یکم جنوری کو پٹرول کی روزانہ کھپت 40 ہزار میٹرک ٹن سے بھی بڑھ چکی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اب پٹرول آسانی سے مل رہا ہے ۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ لوگ تو قطاروں میں لگے ہیں ۔ کہاں رکھا ہے یہ پٹرول؟ پٹرول کا سٹاک کیوں نہیں رکھا گیا؟ ۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پیٹرول بحران سے شہریوں کی روز مرہ کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے ، پٹرول بحران کیسے آیا اس کا معلوم کرنا سب سے اہم ہے۔عدالت نے جوائنٹ سیکرٹری پیٹرولیم اور سینئر ممبر اوگرا کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت کل جمعرات تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :