دن کو راجا رات کو ”رانی“ : پاکستانی نوجوان کی دکھ بھری کہانی

جمعرات 22 جنوری 2015 15:09

دن کو راجا رات کو ”رانی“ : پاکستانی نوجوان کی دکھ بھری کہانی

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جنوری2015ء)27سالہ نوجوان دن کے وقت موبائل فون اسیسریز فروخت کرتا ہے جبکہ رات کو ”رانی“ بن کر محفلوں کی جان بن جاتا ہے۔ اس نے اپنا فرضی نام وسیم بتایا وہ روزانہ شام کو گھر واپس آکر تازہ شیو بناتا ہے، اپنی آنکھوں پر مسکارا اور چہرے پر میک اپ تھونپتا ہے اور زنانہ لباس پہن کر ایک ہیجڑے کا روپ دھار لیتا ہے اور شادی کی تقریبات میں ناچ کر پیسے کماتا ہے۔

اندرون راولپنڈی کے رہائشی وسیم کے مطابق ایک نوکری سے اس کے اخراجات پورے نہیں ہوتے اسی لئے وہ یہ کام کرکے کہیں زیادہ کما لیتے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ ایک نارمل مرد ہے ہیجڑا نہیں لیکن وہ زندگی گزارنے اور پیسہ کمانے کی خاطر یہ روپ دھارتا ہے۔ وسیم اور اس جیسے دوسرے لوگوں کی زندگی خطرات سے گھری ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

جہاں روز شدت پسند پر تشدد کارروائیاں کرتے ہوئے وہاں ایسے لوگوں کو دوہری زندگی گزارنے کیلئے خطرات کے کئی دریاپار کرنے پڑتے ہیں۔

ہیجڑوں کو اکثر اوقات پر تشدد رویوں اور ہراسیمگی کا سامنا ہوتا ہے تاہم وہ یکساں طور پر مردوں اور عورتوں کی الگ الگ محافل میں جاکر ڈانس کرسکتے ہیں اس حوالے سے ان پر کوئی پابندی نہیں۔ رقص کی محافل کے دوران انہیں خود پر نچھاور کئے جانیوالے نوٹ اکٹھے کرنے کیلئے شراب کے نشے میں دھت مردوں کو بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔ 44 سالہ امجد محمود ایک درزی ہے اور وہ اپنے اس بہروپ پر بہت نازاں ہوتا ہے، اس کا کہنا ہے کہ ہم میں اور ایک عام عورت میںا تنا سا ہی فرق ہے کہ وہ بچے جنتی ہے اور ہم نہیں۔

ہیجڑے یا زنانہ بنے یہ لوگ سڑکوں پر بھیک مانگتے ہوئے بھی پائے جاتے ہیں۔ نومولود کی پیدائش پر رقص کرکے یہ پیسہ کماتے ہیں۔ پاکستان اور جنوبی ایشیا کے ممالک میں یہ تصور موجود ہے کہ خدا ایسے لوگوں کی دعا رد نہیں کرتا۔