پیٹرولیم بحران نے حکمران جما عت میں موجود سیاسی اختلاف کو بھی بے نقاب کر ڈالا،وفاقی کابینہ کی با اثر سیاسی شخصیا ت نے اپوزیشن کی تنقید سے بچنے کے لئے بعض وزراء کی قربا نی دینے کا مشورہ دے ڈالا،شاہد خاقان عباسی وزیر خزانہ سے نالاں ، بحران کا اکیلا نہیں وزیر خزانہ بھی ذمہ دار ہیں ۔شاہد خاقان کا وزیراعظم سے شکوہ

جمعرات 22 جنوری 2015 22:31

پیٹرولیم بحران نے حکمران جما عت میں موجود سیاسی اختلاف کو بھی بے نقاب ..

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22جنوری۔2015ء ) ملک میں حالیہ پٹرولیم بحران نے نہ صرف موجودہ حکمران جماعت کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا بلکہ مسلم لیگ (ن) کے اندر موجود سیاسی اختلافات بھی سامنے آگئے ہیں اور پارٹی میں یہ بحث شدت سے جاری ہے کہ آیا پٹرولیم بحران سیاسی نااہلی تھی یا سرکاری طور پر اس میں غفلت برتی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) میں موجود بااثر سیاسی شخصیات اس معاملے پر اپوزیشن کی تنقید سے بچنے کیلئے اس بات کے حامی ہیں کہ وفاقی کابینہ کے کچھ وزراء کی اس بحران پر قربانی دے دی جائے ۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پٹرولیم بحران پر بحث کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن کے بعد حکمران جماعت اپنے آپ کو اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملوں سے بچانے کیلئے کوشاں ہے اس سلسلے میں پٹرولیم بحران پر ہونے والے ہنگامی اجلاس میں بھی شدت سے غور کیا گیا اور وزیراعظم کی جانب سے اس بحران پر وزراء کو ہٹانے اور کچھ وزراء کے محکموں کی تبدیلی کا بھی عندیہ دیا گیا ہے کیونکہ حکومت کا یہ خیال ہے کہ عہدے تبدیل کرنے یا ایک وزیر کو گھر بھیجنے سے حکومت کو اپوزیشن کے حملوں کیخلاف اپنے چہرے کو بچانے میں مدد ملے گی ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اکیسویں ترمیم کی منظوری میں حکومت کی غیر مشروط حمایت کی تھی اور حکومت کا خیال ہے کہ وہ اس حمایت کو برقرار رکھنے کیلئے جذبہ خیر سگالی کے طور پر ایسا اقدام اٹھائے جس سے اپوزیشن ان کے ساتھ رہے ذرائع کا کہنا ہے کہ قبل ازوقت پہلے صرف اہلکاروں کو بدانتظامی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور سینئر عہدیدار بھی ہٹائے گئے ہنگامی اجلاس میں وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے اپنا استعفی پیش کرنے پر رضا مندی ظاہر کی لیکن اس دوران انہوں نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ وہ اکیلے اس بحران کے ذمہ دار نہیں کابینہ میں موجود ایک طاقت ور وزیر اسحاق ڈار بھی اس کے ذمہ دار ہیں کیونکہ وزارت خزانہ کا کام ادائیگیاں کرنا ہوتا ہے وزارت پٹرولیم کا نہیں ۔

وزیر پٹرولیم نے اس بات پر بھی استفسار کیا کہ وہ وزارت چھوڑ سکتے ہیں لیکن اس سلسلے میں بنیادی وجہ کا تعین بھی کیاجائے اور وزیر خزانہ سے بھی پی ایس او کو عدم ادائیگیوں کے بارے میں پوچھا جائے کیونکہ ان کا موقف تھا کہ انہیں بعض اعلیٰ حکام کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قلت اس میں بہتری اور ادائیگیوں کے بارے میں قطعی طور پر بریف کرنے کی زحمت نہیں کی گئی اور اس کی انہوں نے باقاعدہ وزیراعظم سے بھی شکایت کی ۔

مسلم لیگ (ن) کے ایک اور پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر پٹرولیم اور وزیر خزانہ کے درمیان اختلافات کی ایک اور وجہ بھی ہے جس میں پٹرولیم کے مشیر کے طور پر زاہد مظفر کی تقرری ہے ۔ وزارت پٹرولیم پر نظر رکھنے کیلئے زاہد مظفر کو بھیجا گیا جس پر شاہد خاقان عباسی کافی نالاں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار بالواسطہ طور پر اس میں ملوث ہیں ۔

مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت جہاں تیل کی سپلائی لائن کو دوبارہ بحال کرنے میں کوشاں ہے وہاں اس کو اندرونی اختلافات بھی پریشان کئے ہوئے ہیں ۔ دریں اثناء حکومت کے کچھ وزراء اس بات کے حامی ہیں کہ اپوزیشن اور عوامی دباؤ سے نکلنے کیلئے سرکاری حکام کو قربانی کا بکرا بنانے کی بجائے کچھ وزراء کو گھر بھیجنے اور ان کے عہدے تبدیل کرنے سے معاملات بہتر ہوسکتے ہیں ۔ ادھر قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما خورشید شاہ کا بھی یہ کہنا تھا کہ اس پٹرولیم بحران نے وزیراعظم کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے ۔