سعودی عرب کے نئے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کے بارے وہ باتیں جو شاید آپ کومعلوم نہ ہوں

جمعہ 23 جنوری 2015 12:36

سعودی عرب کے نئے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کے بارے وہ باتیں ..

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23جنوری2015ء) شاہ عبداللہ کی وفات کے بعداُن کے سوتیلے بھائی سلمان بن عبدالعزیز السعود کو سعودی عرب کا فرمانروامنتخب کردیاگیاہے اور وہ شاہ عبداللہ کی تدفین کے بعد عشاءکے وقت حلف اُٹھائیں گے جبکہ اس سے پہلے وہ سعودی ولی عہد کے عہدے پر براجمان تھے ۔ 31دسمبر 1935ءکو پیداہونیوالے 79سالہ سلمان بن عبدالعزیز ، ابن سعود کے پچیسویں بیٹھے ہیں ، اُنہوں نے ابتدائی تعلیم شاہی سکول میں ہی حاصل کی اور مذہب و جدید سائنس بھی پڑھی۔

1950ءکی دہائی میں سلمان بن عبدالعزیز باقاعدہ عملی سیاست میں آئے اور شاہ عبدالعزیز نے 17مارچ1954ءکوصرف 19سال کی عمرمیں شہزادہ سلمان کو اپنا نمائندہ اور میئرریاض بنادیا۔بعدازاں بادشاہ سعود نے 19اپریل1955ءکو وزیرکے عہد ہ کے برابردوبارہ ریاض کا میئربنادیا لیکن پچیس دسمبر 1960ءکو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

(جاری ہے)

شہزادہ سلمان کو چار فروری 1963ءکو اِسی صوبے یعنی ریاض کا گورنر بنادیاگیا اور2011ءتک اڑتالیس سال کے لیے گورنر رہے ۔

اپنی گورنری کے دوران شہزادہ سلمان نے ترقیاتی کاموں کو ترجیح دی اور ریاض کو ایک دیہات سے جدید شہرمیں بدل دیا، سیاحوں کی توجہ حاصل کی ، بڑے پراجیکٹ اور بیرونی سرمایہ کاری پر توجہ دی ، وہ بھی شاہ عبداللہ کی طرح مغرب کے ساتھ معاشی تعلقات کے حامی ہیں ۔ بتایاگیاہے کہ 2011ءمیں اُنہوں نے بھکاریوں کیخلا ف مہم چلائی ، غیرملکیوں کو اپنے وطن بھیجا جبکہ سعودیوں کو اصلاحی مراکز کے حوالے کیا۔

و ہ پانچ نومبر2011ءمیں شہزادہ سلطان کی جگہ وزیردفاع اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ممبربنے ۔ کہاجاتاہے کہ اُن کی صلاحیتوں اور ڈپلومیٹک طبیعت کی وجہ سے وزیردفاع بنایاگیا۔وہ خاندانی جھگڑے ختم کرانے میں بھی معروف ہیں جبکہ شاہی فیملی کی درمیانی نسل ہونے کی وجہ سے بھی وہ چھ بھائیوں سمیت اہمیت رکھتے ہیں، لمبی گورنرشپ بھی ایک وجہ تھی جس دوران اُنہوں نے عرب اور عالمی دنیامیں کافی تعلقات بنائے ، اپریل 2013ءمیں اوبامااور ڈیوڈکیمرون سے بھی امریکہ وبرطانیہ میں ملے ۔

18جون 2012ءکو نائف بن عبدالعزیز کی وفات کے بعدسعودی ولی عہد بنے ۔ مخالفین کے بارے میں دیگر شاہی خاندان کے لوگوں کے برعکس سفارتی رویہ رکھتے ہیں لیکن اُنہیں سیاسی ریفارمز سے دلچسپی نہیں ، وہ سیاسی تبدیلیوں کی بجائے معاشی تبدیلیوں کے خواہاں ہیں ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ شاہ عبداللہ کے برعکس نئے فرمانروا تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر سب سے زیادہ تیل نکالنے والے ملک کی پیداوار میں ردوبدل کرسکتے ہیں اور وہ معاشی تبدیلیاں لاکر سعودی معیشت کو مضبوط بنانا،خسارہ کم کرناچاہتے ہیں تاہم حتمی فیصلے چند دن میں سامنے آنے کا امکان ہے ۔

23فروری 2013ءکو شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے مائیکروبلاگنگ ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اپنا اکاﺅنٹ بھی بنالیا۔ شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد 23فروری 2015ءکو شہزادہ سلمان نے تخت سنبھال لیا جس کا حلف وہ شام کو اُٹھائیں گے ۔ سلمان کے بیٹوں میں ڈپٹی وزیرپٹرولیم شہززادہ عبدالعزیز، گورنر مدینہ شہزادہ فیصل ، پہلے عرب خلاءباز اور ٹورازم اتھارٹی کے ہیڈشہزادہ سلطان وغیرہ شامل ہیں ۔

متعلقہ عنوان :